Maktaba Wahhabi

514 - 924
کشیوں میں اضافہ ہو رہا ہے۔ اور یہ گذشتہ ۶۸ سال سے نہیں تو ۵۰ برسوں سے ضرور ہو رہا ہے۔ جب ریاست اور قوم کا ہر طبقہ اخلاقی زوال کا شکار ہوچکا ہے تو ایسے میں آپ خود اندازہ کر لیں کہ ’’ہم کہاں کھڑے ہیں ؟‘‘ پاکستان میں نئے صوبوں کا جواز۔۔۔؟ سوال: محترم! جیسا کہ آپ جانتے ہیں ہمارے ہاں نئے صوبوں کی تحریکیں چل رہی ہیں ، آپ کا اس کے متعلق کیا موقف ہے؟ بھٹی صاحب رحمہ اللہ: نئے صوبے بننے چاہییں ۔ میں اس کے حق میں ہوں ۔ اس سے وسائل کی منصفانہ تقسیم رہتی ہے۔ سوال: اس پر مزید روشنی ڈالیں ۔ وضاحت فرما دیں ۔ بھٹی صاحب رحمہ اللہ: کس قسم کی وضاحت؟ سوال: یہی کہ صوبہ بہاول پور ہو یا سرائیکی…؟ بھٹی صاحب رحمہ اللہ: صوبہ بہاول پور کی بات کرنے والے ٹھیک ہیں ۔ یہ ان کا حق بنتا ہے۔ قیامِ پاکستان سے قبل اس کی اپنی ذاتی حیثیت تھی۔ اس کا شمار برصغیر کی چند خوش حال ترین ریاستوں میں ہوتا تھا۔ ہمارے بزرگ اور رشتے دار اصل میں ٹرانسپورٹر تھے۔ ریاست میں ہماری گاڑیاں چلتی تھیں ۔ چند مرتبہ میں خود بھی یہاں آیا۔ ریاست کے خوش حال دور کو میں نے خود دیکھا ہے۔ اس وقت یہ پوری دنیا میں اسلامک ویلفیئر سٹیٹ سمجھی جاتی تھی۔ نواب صاحب مذہبی سوچ کے حامل نیک دل حکمران تھے۔ انھوں نے متعدد رفاہی کام کیے۔ نواب صاحب نے اپنی تاریخی مساجد میں خطابت و تدریس کے لیے جہاں دوسرے علمائے کرام کو دعوت دی اور ذمے داری سونپی، وہیں علمائے اہلِ حدیث سے بھی کوئی فرق نہ برتا۔ بہاول پور کی شاہی جامع مسجد الصادق شاہی بازار میں مولانا عبدالحق الہاشمی رحمہ اللہ درس دیتے رہے۔ احمد پور شرقیہ کی جامع مسجد کے خطیب و مدرس علامہ عبدالواحد الہاشمی رحمہ اللہ رہے، جو مولانا عبدالحق الہاشمی رحمہ اللہ کے والد گرامی تھے۔ اسی طرح ضلع بہاول نگر کے ایک مقام منڈی صادق گنج کی جامع مسجد کے متولی و خطیب خاندانِ غزنویہ کے چشم و چراغ مولانا عبدالرحیم غزنوی رحمہ اللہ اور مولانا محمد زکریا غزنوی رحمہ اللہ رہے۔ یہ مسجد اب بھی اسی خاندان کے پاس ہے۔ جہاں درس و تدریس کا سلسلہ جاری و ساری ہے۔ الحمدللہ۔ یہاں کے نواب(امیر آف بہاول پور نواب صادق محمد خان عباسی پنجم، متوفی ۲۴۔ مئی ۱۹۶۶ء)نے اس کی صوبائی حیثیت بحال رکھنے کی شرط پر نوزائیدہ پاکستان کے ساتھ الحاق کیا تھا۔ یہ بہت عظیم قربانی تھی جو اس وقت نواب صاحب نے دی۔ اپنی ریاست کی قربانی دینے کا واحد مقصد پاکستان کو محفوظ تر اور مضبوط بنانا تھا۔ لیکن پاکستان کے وفادار اور محسن نواب کے اس صلے کا جواب جنرل یحییٰ خان نے بے وفائی سے دیا۔ اس نے بہاول پور کی صوبائی حیثیت بحال کرنے کے بجائے اسے پنجاب میں ضم کر دیا۔ جنرل یحییٰ خان کے بعد آنے والے اربابِ اقتدار نے بھی نواب آف بہاول پور سے کیے گئے دستاویزی معاہدے پر عمل درآمد کرنے کی کوشش نہیں کی۔ ہمارے حکمران وعدہ کر کے مکر جانے کے عادی بن چکے ہیں … یہ ایک المیہ ہے۔
Flag Counter