Maktaba Wahhabi

515 - 924
سوال: اور … سرائیکی صوبہ؟ بھٹی صاحب رحمہ اللہ: سرائیکی صوبہ کی بات کرنے والوں کی بات بھی سننی چاہیے۔ دلائل کی روشنی میں ان کی بات بھی صحیح ہے۔ پنجابی ایک زبان ہے۔ اس کے نام سے صوبہ ہوسکتا ہے تو ’’سرائیکی‘‘ کے نام سے صوبہ ہونے میں کیا مضائقہ ہے؟! سرائیکی زبان کا اپنا ایک وسیع کلچر اور تہذیبی شناخت ہے۔ اس کی بڑی زرخیز تاریخ ہے۔ ان کے جائز حقوق تسلیم کر لینے چاہییں ۔ اگر یار لوگ کہتے ہیں کہ اس سے لسانی تعصبات پھیلیں گے تو یہ بھی غلط مفروضہ ہے۔ پنجابیوں سے نسبت کرنے میں اگر لسانی تعلقات نہیں بگڑے تو اب کیوں کر خرابی پیدا ہوگی…؟! جھگڑے اور فساد زبانوں سے پیدا نہیں ہوتے، یہ سب باتیں جاگیرداروں اور سیاستدانوں کی پیدا کردہ ہیں ۔ وہ اپنے سیاسی مفاد کے لیے اس قسم کے بیان دیتے ہیں یا پھر دلواتے ہیں ۔ ایک طبقہ وہ ہے جو زبانوں کے نام پر صوبوں کو دین کے منافی خیال کرتا ہے۔ یہ ذہن کی پستی اور کم علمی کی دلیل ہے۔ انسانوں کے جائز حقوق کی بات کرنا خلافِ شرع کیسے ہے؟ اللہ تعالیٰ نے تو تمام انسانوں کے حقوق و فرائض متعین فرما دیے ہیں ۔ اس میں کمی بیشی کرنا موجبِ گناہ ہے۔ اللہ تعالیٰ اس سے ہمیں محفوظ رکھے۔ آمین۔ پاکستان دینی، سیاسی، لسانی اور ثقافتی اکائیوں کا مجموعہ ہے اور اُن کا وجود پاکستان کے صفحہ ہستی پر ظاہر ہونے سے بھی پہلے کا ہے۔ اگر جغرافیائی اور ثقافتی پہلوؤں سے دیکھا جائے تو ان کے تشخص کی ضمانت بھی بہت اہم ہے۔ اس لیے میں سمجھتا ہوں کہ پاکستان میں لسانی اور ثقافتی بنیادوں پر مبنی صوبوں کو تشکیل دینے میں کوئی حرج نہیں ، بلکہ یہ وقت کی ضرورت ہے۔ اس طرح ان میں احساسِ محرومی کے اثرات بھی زائل ہو جائیں گے اور علاحدگی پسند عناصر کی آوازیں بھی دم توڑ جائیں گی۔ ان تمام لسانی، سیاسی اور ثقافتی اکائیوں کو صرف نظریۂ اسلام ہی مربوط کر سکتا ہے۔ ( ماخوذ انٹرویو: ماہنامہ مجلہ ’’تفہیم الاسلام‘‘ احمد پور شرقیہ ضلع بہاول پور۔ تاریخ انٹرویو: ۱۱؍ اپریل ۲۰۱۵ء) ٭٭٭
Flag Counter