Maktaba Wahhabi

531 - 924
میں ، میں مسافر نہیں ہوں ۔ اچھی خاصی جان پہچان ہو گئی ہے۔ آیندہ اخبار یہیں بھیجیں اور یہ بھی بتائیے کہ اس مضمون کو بحیثیت مجموعی کس نظر سے دیکھا گیا۔[1]یہاں آتے ہی کاموں میں جت گیا ہوں ۔ اگر فرصت ملی تو بشرط صحت ان شاء اللہ ’’الاعتصام‘‘ کے لیے ضرور کچھ لکھوں گا۔ جستہ جستہ خبریں اور حالات بتاتے رہیے، تاکہ لاہور سے رابطہ قائم رہے۔ ہاں بیگم اسحاق کا کیا حال ہے؟ اب تو خدانخواستہ کوئی تکلیف نہیں ہے۔[2]مولانا غزنوی کی خدمت میں سلام اخلاص۔[3] خیر اندیش محمد حنیف ندوی معرفت رئیس احمد جعفری خیر پور ہاؤس۔ کوئٹہ[4] ہاں ! رئیس صاحب آپ کو سلام کہتے ہیں ۔ 8۔مشفق خواجہ رحمہ اللہ کا مکتوب: مشفق خواجہ مرحوم لاہور کے ایک علمی گھرانے میں پیدا ہوئے۔ آپ کے والد خواجہ عبدالوحید مرحوم عربی، فارسی، اردو اور انگریزی کے معروف عالمِ دین اور کئی کتابوں کے مصنف تھے۔ مشفق خواجہ مرحوم کو اﷲ نے علم و ادب کی دولت سے مالا مال فرمایا تھا۔ تحریر و نگارش میں انھیں نمایاں مقام حاصل ہوا۔ رجالِ ادب ان کا خاص موضوع تھا۔ آپ کے مضامین و مقالات ماہنامہ ’’اخبار اردو‘‘ اسلام آباد اور ماہنامہ ’’قومی زبان‘‘ کراچی کے علاوہ دیگر متعدد اہم اخبارات میں شائع ہوتے رہے۔ ان کے متعلق تعارفی مضمون میں نے اسی کتاب کے باب ’’مولانا مرحوم کے چند معاصرین‘‘ میں لکھا ہے۔ ذیل میں ان کے ایک خط کا مطالعہ فرمائیے۔ محترمی و مکری بھٹی صاحب! سلام منسون آپ کی تازہ تصنیف ’’قصوری خاندان‘‘ ملی۔ اس عنایت کے لیے سراپا سپاس ہوں ۔ پرسوں یہ کتاب ملی تھی۔ آج صبح تک اسے پڑھ لیا۔ اس کے مطالعے سے ایک خاندان ہی کی نہیں ، ایک پورے عہد کی تاریخ سامنے آگئی۔ افسوس ہوا کہ ہم نے کیسے کیسے عظیم افراد کو فراموش کر دیا، اور اس کی خوشی بھی بے حد ہے کہ ان فراموش شدگان کی یاد آپ نے تازہ کر دی۔ شخصیات پرلکھنے والا آپ سے بہتر اس وقت کوئی نہیں ہے۔ آپ لکھتے نہیں کارمسیحائی فرماتے
Flag Counter