Maktaba Wahhabi

829 - 924
سے مسلمانانِ ہند اپنی علمی، تحقیقی اور فکری تشنگی بجھا رہے ہیں ۔ مولانا سلفی صاحب کی جہاں علمی اور تصنیفی کاموں کا پلڑا بھاری ہے، وہیں ان کی صحافتی خدمات کا سلسلہ بھی کافی پھیلا ہوا ہے۔ انھوں نے مختلف اوقات میں تین اہم جرائد ماہنامہ ’’دعوتِ سلفیہ‘‘(علی گڑھ)، ماہنامہ ’’نداء الصفائ‘‘(نئی دہلی)اور ماہنامہ ’’التذکیر‘‘(علی گڑھ)کی ادارت کی اور بے شمار مضامین و مقالات تحریر کیے، ان کے مضامین میں بڑا تنوع ہے۔ قلم اتنا سیال ہے کہ معلومات و حقائق کا دریا موجیں مار رہا ہے۔ مزاج متکلمانہ اور فلسفیانہ ہے۔ زیرِ بحث ہر مسئلے کی عجب انداز میں تنقیح فرماتے اور نپے تلے اسلوب میں موضوع کا تجزیہ کرتے ہیں کہ حقیقت نکھر نکھر کر سامنے آ رہی ہوتی ہے۔ تحریر میں علمی لطائف، پُر لطف باتیں ، ادبی نکتے اور واقعات اختصار کے ساتھ بیان کیے جاتے ہیں ۔ جسے پڑھ کر قدم قدم پر دینی اور علمی راہنمائی محسوس ہوتی ہے۔ موصوف کے افکارِ عالیہ ’’دہلی‘‘ کے ماہنامہ ’’نوائے اسلام‘‘ اور ممبئی کے ’’دی فری لانسر‘‘ میں مستقل طور سے چھپ رہے ہیں ۔ میں نے پہلی دفعہ ان کی نگارشات معروف جریدہ ہفت روزہ ’’الاعتصام‘‘ میں پڑھیں تو بے حد متاثر ہوا۔ موصوف کو فصاحت و بلاغت میں اپنے معاصرین پر فوقیت حاصل ہے۔ ان کی اولاد میں دو بیٹے اور پانچ بیٹیاں ہیں ۔ ماشاء اﷲ۔ تمام بچے دینی و دنیوی تعلیمات سے مالا مال ہیں ۔ دلی خواہش ہے کہ ممدوح محترم کی تمام علمی تصنیفات منگوا کر مطالعہ کروں ۔ معلوم نہیں یہ خواہش کب پوری ہوتی ہے۔ دل سے دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ انھیں علمی و تحقیقی تصانیف کا سلسلہ جاری رکھنے کی مزید توفیقِ رفیق عطا فرمائے اور ان کے علمی کارناموں کو اُن کے لیے ذخیرۂ آخرت اور وسیلہ نجات بنا دے۔ آمین 71۔رحیم طلب جنوبی پنجاب علم و ادب سے مالا مال خطہ ہے۔ جہاں سے نامور عالم، خطیب اور شاعر اُٹھے اور اپنی متنوع خدمات اور کارناموں کے باعث دنیا میں ناموری حاصل کی۔ اسی سرزمین نے جناب رحیم طلب کی شکل میں سراپا علم شخصیت پیدا کی۔ آپ کسی بھی تعارف کے محتاج نہیں ۔ سرکاری حلقوں میں آپ فرض شناس آفیسر کی حیثیت سے اپنی پہچان رکھتے ہیں ۔ موصوف گرامی ڈپٹی ڈائریکٹر انفارمیشن(لودھراں پنجاب)ہیں ۔ آپ سرائیکی اور اردو ادب پر خصوصی دسترس رکھتے ہیں ۔ خطے میں آپ کو سرائیکی دانشور اور ادیب کے نام سے یاد کیا جاتا ہے۔ انگریزی زبان و ادب پر بھی خصوصی دسترس رکھتے ہیں ، اسی طرح ترجمہ نگاری میں بھی انھیں خوب مہارت حاصل ہے۔ آپ کی دینی تعلیم و تربیت میں حضرت شیخ الحدیث مولانا عبدالرزاق فاروقی رحمہ اللہ کا خاصا کردار ہے۔ ادبی و شعری میدان میں آپ نے نقوی احمدپوری رحمہ اللہ کی شاگردی اختیار کی۔ جنھوں نے آپ کو سخن فہمی میں کندن بنا دیا۔ جناب رحیم طلب صاحب اعلیٰ تعلیم یافتہ ہونے کے ناتے متعدد علمی مقالہ جات اور مضامین کے خالق بھی ہیں ۔ مقامی و قومی اخبارات میں آپ کے کالم خصوصی ایڈیشنز میں شائع ہوتے ہیں ۔ آپ کی ادبی فتوحات کا دائرہ بہت وسیع ہے۔ اپنے
Flag Counter