Maktaba Wahhabi

366 - 924
عظیم مورخ اورعلم و کردارکا پیکر، مولانا محمد اسحاق بھٹی رحمہ اللہ تحریر: جناب مولانا ابو انس عبدالستار تمیمی۔ ملتان عمومی تحریریں تصنیف و تالیف قدرے آسان ہے، جس کی وجہ سے بیشتر محققین، مصنفین اور قلمکار عمومی موضوعات پر قلمی طبع آزمائی کرتے چلے آرہے ہیں ، مگر تاریخ کے حوالے سے لکھنا اس قدر آسان نہیں ۔ لیکن اس کے باوجود ہر دور میں چند مورخین ضرور تاریخ کو بیان کرنے اور ایک دورسے اگلے دور، ایک نسل سے اگلی نسل تک تاریخ کو منتقل کرنے کا فریضہ سر انجام دیتے ہیں ۔ بعینہٖ اہلِ توحید کو اللہ تعالیٰ نے دورِ رواں میں ایسی گراں قیمت، عملی، فکری شخصیت مورخ اور محسنِ اہلِ حدیث مولانا محمد اسحاق بھٹی رحمہ اللہ کی صورت میں عطا کی تھی، مگر دستورِ قدرت کہ ۲۲؍ دسمبر ۲۰۱۵ء کو وہ داعی اجل کو لبیک کہتے ہوئے دارِ فانی سے ہمیں ہمیشہ کے لیے داغِ مفارقت دے گئے۔ إنا للّٰہ و إنا الیہ راجعون۔ مولانا اسحاق بھٹی رحمہ اللہ کی شخصیت فی نفسہٖ ایک امت اور ایک ادارہ تھی، جو زمین پر اللہ کی نشانیوں میں سے ایک نشانی تھی وہ عظیم دانشور اور مورخ کی حیثیت سے جانے پہچانے جاتے تھے۔ خوش مزاج، دور اندیش، انتہائی ملنسار، نیک نیت اور سادہ طبیعت تھے۔ بالوں میں چاندی کے باوجود انتہائی ہشاش بشاش مسکراتا چہرہ اور بلا کا حافظہ اور انتہائی خوددار۔ مولانا اسحاق بھٹی رحمہ اللہ مسلکِ اہلِ حدیث کا قیمتی اثاثہ اور سرمایہ تھے۔ ان کی وفات بہت بڑا سانحہ ہے، بلاشبہہ وہ ایمان و عمل کے اعلیٰ درجے پر فائز اور عقیدۂ توحید پر کما حقہ کاربند تھے۔ چالیس کے قریب کتب کی تصنیف، حدیث اور رجالِ حدیث سے محبت کی منہ بولتی تصویر ہے۔ اندازِ تحریر انتہائی آسان فہم، دلکش اور منفرد۔ فی البدیہ تحریر و تقریر میں مہارت تامہ رکھتے تھے۔ مولانا اسحاق بھٹی رحمہ اللہ کی وفات سے پیداہونے والا خلا شاید مدتوں پورا نہ ہوسکے۔ ہمارے لیے اعزاز سے کم نہیں کہ مجلہ ’’المنہاج‘‘ کے نام کی نشان دہی اور اس کا انتخاب مولانا محمد اسحاق بھٹی رحمہ اللہ نے دلچسپی لے کر خود کیا اور اس پر خوشی کا اظہار کیا۔ آپ گاہے بگاہے حوصلہ افزائی فرماتے اور مجلہ ’’المنہاج‘‘ کے باقاعدہ قاری تھے۔ ایک مرتبہ ہوا یوں کہ مجلہ ’’المنہاج‘‘ ارسال کرنے کے بعد فاضل بھائی حافظ ریاض احمد عاقب اثری
Flag Counter