Maktaba Wahhabi

386 - 924
ملنساری، مہمان نوازی، سادگی اور مروت میں مثالی تھے۔ بہت ہی پیارے انسان تھے۔ ان کی خوش طبعی، بذلہ سنجی، لطیفہ گوئی اور باغ و بہار شخصیت دوسرے کو متاثر کرتی رہی۔ ان کی دل آویز شخصیت کا یہی رنگ ان کی تحریروں میں بھی نمایاں دکھائی دیتا ہے۔ تصانیف و تراجم: بھٹی صاحب رحمہ اللہ نے اب تک جو تحریری کام کیا ہے، اس کی نوعیت کچھ اس طرح ہے: 1۔تصانیف و تراجم، 2۔اخباری مضامین و مقالات، 3۔اخباری اداریے اور شذرات، 4۔کتابوں پر تبصرے، 5بہت سی کتابوں پر مقدمات۔ یہ تمام تحریریں اگر کتابی سائز میں منتقل کی جائیں تو پچاس ہزار سے زائد صفحات پر مشتمل ہوں گی۔ ریڈیو اور ٹیلی ویژن کی 34، 35سال کی تقریروں کے بے شمار صفحات اس کے علاوہ ہیں ۔ متعدد کتابوں کی ایڈیٹنگ(ادارت)بھی اس میں شامل نہیں ۔ یہ بہت بڑی تحریری خدمت ہے جو بھٹی صاحب نے سرانجام دی اور ابھی یہ سلسلۂ تحریر جاری تھا کہ وہ اللہ کے حضور حاضر ہو گئے۔ اب ملاحظہ فرمائیں مولانا محمد اسحاق بھٹی صاحب رحمہ اللہ کی علمی و تحقیقی تصانیف کا تعارف، اس کا آغاز ادارہ ’’ثقافتِ اسلامیہ‘‘ سے ہوتا ہے۔ ادارہ ثقافتِ اسلامیہ ۱۹۵۰ء میں ڈاکٹر خلیفہ عبدالحکیم مرحوم نے قائم کیا تھا۔ انھوں نے ادارے کے لیے تھوڑے عرصے ہی میں بہت سی علمی اور نابغۂ عصر شخصیات کی خدمات حاصل کر لی تھیں ۔ خلیفہ صاحب رحمہ اللہ نے ۱۹۵۹ء میں وفات پائی۔ مولانا اسحاق بھٹی صاحب رحمہ اللہ نے اکتوبر ۱۹۶۵ء سے ۱۶؍ مارچ ۱۹۹۶ء تک ادارہ ’’ثقافتِ اسلامیہ‘‘ میں تصنیفی خدمات سر انجام دیں ۔ بائیس سال ادارے کے ماہنامہ ’’المعارف‘‘ کے ایڈیٹر رہے۔ یہ خالص علمی اور تحقیقی مجلہ تھا، جس میں بے شمار مضامین و مقالات لکھے۔ ادارے کی طرف سے شائع ہونے والے مجلہ ’’ثقافت‘‘ میں (جو بعد میں ’’المعارف‘‘ کے نام سے موسوم کر دیا گیا)بھٹی صاحب لکھتے رہے۔ ’’المعارف‘‘ میں ان کے لکھے ہوئے اداریے اور علمی و تحقیقی مضامین اہلِ علم دلچسپی سے پڑھتے تھے۔بھٹی صاحب بتیس(۳۲)سال اس ادارے سے وابستہ رہے۔ ادارے کی طرف سے شائع ہونے والی ان کی کتب اہلِ علم اور تحقیقی ذوق رکھنے والوں کے ہاں سند کا درجہ رکھتی ہیں ۔ اپنے موضوع پر وہ انوکھے انداز کی کتابیں ہیں ۔ ادارہ ’’ثقافتِ اسلامیہ‘‘ میں رہ کر بھٹی صاحب رحمہ اللہ نے جو تصنیفی خدمات سر انجام دیں ، اس کی تفصیل یہ ہے: 1۔فہرست ابن الندیم: محمد بن اسحاق ابن الندیم بغدادی چوتھی صدی ہجری کے نامور محقق اور مورخ تھے۔ انھوں نے اپنی اس کتاب ’’الفہرست‘‘ میں چوتھی صدی ہجری تک، تمام علوم و فنون سے متعلق معلومات جمع کر دی ہیں ۔ یہ ضخیم کتاب معلومات کا
Flag Counter