Maktaba Wahhabi

816 - 924
58۔سیف اللہ خان مغل ضلع حافظ آباد، پنجاب کا ایک اہم ضلع ہے۔ یہاں اربابِ علم و دانش کی ایک کثیر تعداد آباد ہے۔ ان اہلِ علم میں ہمارے ایک بزرگ کرم فرما جناب سیف اللہ خان مغل حفظہ اللہ بھی ہیں ، جن کی علم دوستی کے بڑے چرچے ہیں ۔ موصوف ۲۴؍ جون ۱۹۵۴ء کو ایک بزرگ عبدالستار مغل کے گھر پیدا ہوئے، گھریلو ماحول دینی تھا۔ اوائل عمر ہی میں عقیدۂ توحید و سنت پر کاربند ہوگئے۔ الحمد للہ۔ ابتدائی دینی تربیت مولانا ابوالحسن محمد یحییٰ رحمہ اللہ کے پیچھے نمازِ جمعہ ادا کرنے اور دروس سننے سے ہوئی۔ ۱۹۷۳ء میں میٹرک کے بعد اعلیٰ تعلیم کے حصول کے لیے راغب ہوگئے۔ ایم اے اسلامیات اور ایم ایڈ تک تعلیمی مراحل طے کیے۔ اس دوران میں انھوں نے سرکاری سکول میں ملازمت کرلی۔ ۳۸ برس تدریسی سرگرمیاں بحسن و خوبی انجام دینے کے بعد ۲۳؍ جون ۲۰۱۴ء کو گریڈ ۱۸ میں گورنمنٹ ہائی سکول نمبر ۲ حافظ آبادسے ریٹائر ہوئے۔ آپ ایک طویل مدت تبلیغی جماعت کے ساتھ دعوت کے کام کے لیے نکلتے رہے، لیکن علمائے حدیث کی قربت میں بیٹھنے کے بعد اُن کے دل میں یہ داعیہ پیدا ہوا کہ انھیں دعوت و تبلیغ کا کام اپنی جماعتِ حقہ کے پلیٹ فارم سے کرنا چاہیے۔ یہ ان کی بہت عمدہ سوچ تھی، جو اُن کے مطالعہ قرآن و حدیث کے بعد اُن کے سطح ذہن پر ابھری۔ چناں چہ انھوں نے گوجرانوالہ کے معروف عالمِ دین مولانا حافظ محمد الیاس اثری حفظہ اللہ کی سرپرستی میں دعوتِ الی اللہ کی سرگرمیوں کا آغاز کیا ہوا ہے، جو عام لوگوں بالخصوص غیر شرعی رسم و رواج کے پابند مسلمانوں کے لیے نہایت نفع بخش ثابت ہو رہا ہے۔ انھیں جون ۲۰۱۵ء میں رمضان المبارک کے مہینے میں مرکز الدعوۃ الاسلامیہ ستیانہ بنگلہ ضلع فیصل آباد میں شیخ الحدیث مولانا عبداللہ امجد چھتوی حفظہ اللہ اور ابو النعمان بشیر احمد حفظہ اللہ کے دورہ تفسیر میں شرکت کا موقع ملا، جس سے ان کی علمی اور عملی تربیت ہوئی۔ ان میں قرآن و سنت کے فروغ کا ذوق بڑھا۔ سیف اللہ خان صاحب حافظ آباد کے باسی ہیں ۔ وہ سمجھتے ہیں کہ شرک و بدعات کے اس ماحول میں کتاب و سنت کی ترویج کے لیے علمائے اہلِ حدیث کی بے پناہ خدمات ہیں ۔ جنھیں مرتب کرنا وقت کی اہم ضرورت اور جماعت پر قرض ہے۔ اس لیے آج کل وہ تاریخ اہلِ حدیث ضلع حافظ آباد پر نہایت موثر انداز میں کام کر رہے ہیں ۔ اس سلسلے میں ان کی پہلی کتاب ’’گلشنِ توحید و سنت‘‘(حافظ آباد کے علمائے اہلِ حدیث و اکابرین کا تذکرہ۔ صفحات ۱۱۲)منظرِ عام پر آچکی ہے۔ انھوں نے ماہرینِ کتاب و سنت کے حالات جمع کرنے کے لیے سمندر کی تہوں سے ایسے ایسے نادر اور گراں قدر موتی نکالے ہیں ، جن کی تب و تاب نے جوہریوں اور جوہر شناسوں کی آنکھوں کو خیرہ کر دیا ہے۔ ان کی تحریر سلیس، رواں اور جاذبِ ذہن ہے۔ ہماری دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ موصوف کو مزید ہمت و توفیق سے نوازے کہ وہ حافظ آباد کے دیگر علمائے حدیث پر بھی قلم اُٹھانے کی سعادت سے بہرہ ور ہوں ۔ آمین
Flag Counter