Maktaba Wahhabi

127 - 924
ایک روشن دماغ جو نہ رہا! تحریر:جناب رانا شفیق خاں پسروری۔ لاہور حضرت مولانا محمد اسحاق بھٹی رحمہ اللہ ، حقیقتاً نابغۂ روزگار اور عبقری تھے، جو ایک بہت بڑی شخصیت کے مالک تھے۔ ان کے مداح دنیا کے ہر خطے میں موجود ہیں ۔ پاکستان سے زیادہ ان کے چاہنے والے بھارت اور عرب ممالک میں نظر آئیں گے۔ ان پر لکھنے والوں کے کام اور ذات پر، پی ایچ ڈی، ایم فل اور ایم اے کے مقالے لکھے گئے(اور کئی جاری ہیں )۔ وہ علم و تحقیق کے میدان میں سر گرداں افراد کے لیے تو مرجع کی حیثیت رکھتے ہی تھے، عام لوگوں کے لیے بھی ایک شجر سایہ دار کی طرح تھے۔خود ان کی بود وباش سادہ تھی مگر کتنے ہی لوگوں کی چپکے سے مدد و اعانت فرماتے رہتے۔ کئی لوگ ان کی سفارش سے اچھے عہدوں اور معزز مناصب پر فائز ہوئے اور کئی ان کی تحقیق و مطالعہ سے علماء واسکالرز کی صفوں میں نمایاں مقام حاصل کر گئے ۔جو ان کی مجالس میں بیٹھتا وہ اپنی خوبی پر اتراتا پھرتا ۔کتنے لوگ تھے جو خواہش اور دعائیں کرتے کہ کسی طور بھٹی صاحب، ان کے بارے میں کچھ لکھ کر، ان کو ’’تابندگی‘‘ عطا کر دیں ۔ ان سے ملنے کی سعادت حاصل کرنے والوں کا شمار نہ تھا، نہ قطار تھی، ان تک کوئی بھی پہنچ سکتا تھا، وہ ہر ایک کے لیے آسانی اور محبت کی سوغات بانٹنے والے تھے۔ جو ایک بار بھی ملا یہ احساس لے کر اٹھا کہ وہ اسی کے ہیں کہ یوں اپنائیت اور اپنا پن نچھاور کرتے تھے۔ پتا نہیں ’’قسامِ ازل‘‘ نے ان کو محبت و شفقت کے خزانے کے، کتنے ڈھیروں سے نواز رکھا تھاکہ ہر ایک کو پیار ہی پیار بانٹتے چلے جاتے۔ چہرے پر کبھی ترشی اور لہجے میں کبھی کسی کے لیے تلخی دکھائی نہیں دی۔ مجھے بھی یہ سعادت حاصل ہے کہ میں ان کے چاہنے اور ملنے والوں میں سے ہوں ۔ میں بھی ان کی محبتوں اور شفقتوں کو حاصل کرنے والوں میں سے ایک ہوں ۔ مجھے بھی ان سے تعلقِ خاطر کا شرف حاصل ہے اور افتخار بھی کہ وہ گاہے گاہے خود بلا کر بھی مجھے اپنی ہم نشینی و لطافت سے نوازا کرتے تھے۔۔۔ میں اور برادر عزیزڈاکٹر تنویر قاسم، اکھٹے حاضر ہوتے تھے۔ کبھی الگ الگ حاضری ہوتی تو ایک دوسرے کے بارے میں پوچھتے، مجھے فرماتے: ’’چھوٹو رانا کتھے وے؟‘‘ یعنی رانا تنویر قاسم کہاں ہے؟ وہ کیوں نہیں آیا، رانا تنویر قاسم جاتے تو پوچھتے ’’وڈو رانا کتھے وے؟‘‘۔۔۔ ہم جاتے تو دل کی باتیں شروع ہو جاتیں ، دل کھول کر باتیں ہوتیں ۔ بے تکلفانہ انداز سے وہ کہتے چلے جاتے اور ہم
Flag Counter