Maktaba Wahhabi

569 - 924
ہے۔ ایک ہی قسط میں آنا چاہیے، ورنہ افادیت ختم ہو جائے گی۔ تقریباً چودہ پندرہ دن ہوئے شاہد حسن کو ان کے خط کے جواب میں ’’دربار ملی‘‘ کے بارے میں لکھا تھا کہ آپ وہ عبارت دوبارہ لکھ کر بھیجیں ، لیکن ان کی طرف سے کوئی جواب نہیں آیا۔ ٹیلی فون کر کے ان سے پوچھیں کہ میرا خط انھیں ملا کہ نہیں ملا۔ مولانا ثناء اﷲ صاحب کی خدمت میں نیاز مندانہ سلام عرض کر دیں ۔ امید کہ مزاج گرامی بخیر ہوں گے۔ والسلام مخلص محمد اسحاق بھٹی ۹۱/ ۸/ ۱۸ 7۔مولانا برق توحیدی(ٹوبہ ٹیک سنگھ)کے نام: مکتوب الیہ مرکزی جمعیت اہلِ حدیث پاکستان کے محقق عالمِ دین ہیں اور مولانا بھٹی صاحب کے مخلص ترین دوست۔ بھٹی صاحب نے اپنے کئی مضامین میں ان کا حوالہ دیا ہے۔ وہ ان کے مستقل حالات اپنی کتاب ’’چمنستانِ حدیث‘‘ میں درج کرنا چاہتے تھے اور اس سلسلے میں انھیں کئی خط لکھے۔ جن میں سے ایک یہ ہے۔ مکتوب الیہ اپنی مصروفیت کی بنا پر اپنے کوائفِ حیات انھیں نہ بھجوا سکے، جس کا اشارہ انھوں نے اپنے اس مضمون میں بھی کیا ہے، جو انھوں نے مولانا بھٹی صاحب کی وفات پر لکھا ہے۔ یہ مضمون اس کتاب کے ساتویں باب میں درج کیا گیا ہے۔ اب پڑھیے مولانا بھٹی صاحب رحمہ اللہ کا مکتوب گرامی: بسم اللّٰہ الرحمن الرحیم برادرِ عزیز مولانا برق توحیدی صاحب! السلام علیکم و رحمۃ اﷲ و برکاۃ! آپ مجھ پر یقینا خفا ہوں گے کہ میں وعدہ کے باوجود ۸؍ دسمبر ۲۰۱۰ء کو حاضر نہ ہوا اور قرآنِ مجید کی مبارک تقریب میں شر کت نہ کی۔ آپ خفا ہونے میں حق بجانب ہیں ۔ آپ کو مجھ پر خفا ہونا چاہیے، کیونکہ میں آپ کو اب تک حاضر نہ ہونے کی وجہ نہیں بتا سکا۔ اب عدمِ حاضری کے متعلق میری گزارش یا معذرت سنیے۔ ۸؍ دسمبر سے ۱۲؍ دسمبر تک مجھے تین تقریبات میں شرکت کی دعوت دی گئی تھی۔ ۸؍ دسمبر کو ٹوبہ ٹیک سنگھ میں آپ کی طرف سے دعوت۔ ۱۰؍ دسمبر کو دہلی میں سرکاری طور پر مولانا ابو الکلام آزاد رحمہ اللہ کے متعلق کوئی تقریب تھی، جس کی تفصیل کا مجھے علم نہیں ۔ مولانا کے پوتے یعنی ان کے حقیقی بھائی ابو النصر کے پوتے اور نور الدین احمد صاحب کے بیٹے
Flag Counter