Maktaba Wahhabi

423 - 924
گلستانِ حدیث تحریر: جناب مولانا رفیق احمد رئیس سلفی (ادارہ علوم الحدیث، علی گڑھ۔ ہندوستان) اردو تذکرہ نگاری اور خاکہ نویسی میں عالمی شہرت کی حامل ممتاز شخصیت مولانا محمد اسحاق بھٹی رحمہ اللہ کی ایک کتاب ’’گلستانِ حدیث‘‘ اس وقت پیشِ نظر ہے۔ میرے مخلص دوست مولانا ارشد سراج الدین مکی صاحب نے ابھی حال ہی میں کسی دوست کے ذریعے پاکستان سے منگوائی ہے۔ تذکرہ اور سوانح سے میری دلچسپی انھیں اس وقت سے معلوم ہے، جب ہم جامعہ سلفیہ(بنارس)میں زیرِ تعلیم تھے اور ہاسٹل کے ایک ہی کمرے میں ساتھ ساتھ رہتے تھے۔ انھوں نے میری درخواست پر کتاب علی گڑھ بھیج دی اور میں اسے از اول تا آخر نہ صرف پڑھ گیا، بلکہ یوں کہیے کہ پڑھ کر نہال ہوگیا۔ موصوف کی ہر کتاب اپنے اندر یہی خصوصیت رکھتی ہے۔ برصغیر کی جماعت اہلِ حدیث کی تاریخ میں وہ پہلی شخصیت ہیں ، جنھوں نے اس کی گم شدہ کڑیوں کو بڑی حد تک جوڑ دیا ہے اور ملتِ اسلامیہ برصغیر کی تاریخ میں داعیانِ کتاب و سنت کا جو دینی، دعوتی، علمی، جہادی اور قائدانہ کردار رہا ہے، اس کو نمایاں کر دیا ہے۔ ہماری نئی نسلوں کو چاہیے کہ ان کی تمام کتابوں کو زیرِ مطالعہ رکھیں اور اپنے اسلاف کے تابندہ نقوش کو اپنی علمی اور عملی زندگی کا ضروری حصہ بنالیں ۔ قابلِ صد احترام بزرگ عالمِ دین مولانا محمد اسحاق بھٹی صاحب رحمہ اللہ ایک دیدہ ور مورخ، علم و تحقیق کی راہوں سے آشنا محقق، کہنہ مشق مصنف اور اسلامی قدروں کے محافظ صحافی ہونے کے ساتھ ساتھ ایک صاحبِ دل بزرگ بھی تھے اور انھوں نے مولانا سید داود غزنوی رحمہ اللہ کی صحبت و تربیت میں کئی سال گزارے ہیں ۔ مولانا غزنوی رحمہ اللہ کے زہد و تقویٰ اور علم و تدین کو بہت قریب سے دیکھا اور اپنے قلب و ذہن پر اس کے گہرے اور پرکشش نقوش مرتسم کیے۔ اسی طرح وہ عزیز ترین شاگرد ہیں مولانا محمد اسماعیل سلفی گوجراں والا اور مولانا محمد عطاء اللہ حنیف بھوجیانی رحمہما اللہ کے۔ علومِ شرعیہ میں جن کی مہارت اور دین داری اور شرافت کا کھلے دل سے اعتراف ان کے تمام معاصرین نے کیا ہے اور جو اپنے دور میں سلفی فکر و منہج کے مخلص اور بے باک ترجمان تھے۔ ان کو رفاقت میسر آئی ہے مولانا محمد حنیف ندوی رحمہ اللہ کی، جو اپنی ذات میں اسلامی علوم کا دائرۃ المعارف تھے۔ یہ رفاقت ’’الاعتصام‘‘ لاہور کی ادارت کے علاوہ
Flag Counter