Maktaba Wahhabi

640 - 924
آہ! میرے ماموں جی رحمہ اللہ تحریر: جناب حافظ معوذالرحمن منصور پوری(بھانجا مولانا محمد اسحاق بھٹی رحمہ اللہ ) اپنے پھول جیسے ماموں ’’مولانا محمد اسحاق بھٹی رحمہ اللہ ‘‘کی اپنے رشتے داروں اور عزیز و اقارب کے درمیان گزری زندگی کو دیکھتا ہوں تو مجھے سمجھ آتی ہے کہ میں نے اپنی ۱۶ سالہ زندگی میں ایسا کوئی لمحہ نہیں دیکھا جس میں مَیں نے اپنے ’’ماموں جی‘‘ کو ہر کس و ناکس کی عزت و تکریم کرتے نہ دیکھا ہو اور اگر میں ان کی ۹۱ سالہ زندگی پر نظر ڈالتا ہوں تو مجھے کوئی ایسا لمحہ نہیں ملتا، جس میں وہ دین کے کام میں مصروف نہ ہوں ۔ یہاں تک کہ جب وہ اس دنیا سے کوچ کر گئے تو تب بھی ان کا دائیاں ہاتھ اس طرح بند(آپس میں ملا ہوا)تھا کہ جیسے کچھ لکھ رہے ہوں ۔ ماموں جی رحمہ اللہ ۔۔۔ نے اپنی تقریباً ۹۱ سالہ زندگی میں وہ کام کر دکھایا جو اکیلے آدمی کے بس کی بات نہیں ۔ ان کا یہ معمول بن چکا تھا کہ رات بھر جاگنا اور لکھتے ہی رہنا۔ اگر کوئی کہتا کہ اب آپ سو جائیں تو اس کو جواب دیتے۔ ؎ نیند کہتی ہے بہت جاگ چکا ہے سو بھی جا کامرانی کا اصرار ہے آرام نہ کر بس یہی بات تھی جو اُن کو رات بھر جاگنے پر مجبور کرتی تھی۔ رات کو زیادہ جاگنے کی وجہ سے ان کی گردن نیچے کو جھکنی شروع ہو گئی تھی۔ ان کی وفات سے نہ صرف جماعتی کام میں رکاوٹ آئی ہے، بلکہ اس کے ساتھ ساتھ ہمارے خاندان کا ایک بڑا درخت بھی زیرِ زمین ہو چکا ہے۔ میری دو بہنوں کا نکاح ماموں جی رحمہ اللہ نے پڑھایا۔ جب بھی ہمارے خاندان میں کسی کی شادی ہوتی تو نکاح ماموں پڑھاتے اور ہم فخر سے کہا کرتے تھے کہ ہمارے ماموں جی مولانا محمد اسحاق بھٹی رحمہ اللہ ہیں ، لیکن آج ہم اپنے خاندان میں نظر ڈالتے ہیں تو ہمیں گلاب کا پھول ٹوٹا ہوا نظر آتا ہے۔ ایک بات مجھے اچھی طرح یاد ہے کہ میں اور میرے بڑے بھائی نفیس اور میری والدہ لاہور ماموں جی رحمہ اللہ کے لیے ساگ لے کر گئے، کیوں کہ آپ رحمہ اللہ کو ساگ بہت پسند تھا۔ جب ہم ساندہ کالونی میں داخل ہوئے تو ساگ میرے بڑے بھائی نے پکڑا ہوا تھا، لیکن جب ہم گھر میں داخل ہونے لگے تو ساگ میں نے پکڑ لیا۔ جیسے ہی میں نے دروازے پر دستک دی تو اندر سے ماموں جی رحمہ اللہ تشریف لائے تو میری خوشی کی انتہا نہ رہی، جلد بازی میں ان سے لپٹنے لگا تو میرے ہاتھوں سے ساگ نیچے گر گیا۔ ماموں جی رحمہ اللہ نے مجھے بڑے پیار محبت اور شفقت سے کہا کہ بیٹا گھبراؤ نہیں ، ساگ کونسا سارا نیچے گر گیا ہے۔ پھر ماموں جی رحمہ اللہ نے بازار سے مکئی کا آٹا
Flag Counter