Maktaba Wahhabi

28 - 924
کویت اور سعودی عرب سے محبانِ بھٹی رحمہ اللہ کے بار بار ٹیلی فون کالز، ای میلز نے بھی طبیعت میں کافی بے چینی پیدا کیے رکھی۔ لوگ شاید اس کتاب کو چھپنے سے قبل ہی پڑھنے کا شوق رکھتے تھے۔ میں ۲؍ اپریل ۲۰۱۶ء کو ارمغان کی مکمل ترتیب و تدوین سے فارغ ہو گیا تھا۔ اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرنا مجھ پر فرض ہے کہ جس نے مجھ خاکسار کو اپنی تمام تر ناتوانی اور خطاکاری کے باوجود یہ توفیق بخشی کہ قارئین کی خدمت میں برصغیر پاک و ہند کے عظیم مورخ کی حیات و خدمات پر تاریخ کا سب سے پہلا ’’یادگاری ارمغان‘‘ پیش کرنے کی سعادت حاصل کر رہا ہوں ۔ اس کے ساتھ ہی حضرت بھٹی صاحب رحمہ اللہ کی شخصیت اور تاریخی خدمات کے حوالے سے چند اور کاموں سے بھی بفضل اللہ فارغ ہوگیا ہوں ۔(اس کی تفصیل آگے آئے گی۔) ’’ارمغانِ مولانا محمد اسحاق بھٹی رحمہ اللہ ‘‘کی تیاری کے بعد اس کے لیے وسائل کا میسر آنا بھی میرے لیے کچھ کم پریشان کن نہیں تھا۔ ہم ہر ماہ مجلّہ ’’تفہیم الاسلام‘‘ چھاپتے ہیں ، جس پر اچھے خاصے وسائل خرچ ہوتے ہیں ۔ یہ تو پھر بھی ایک ضخیم نمبر تھا۔ اللہ کا نام لے کر اس کی اشاعت کے لیے مقدور بھر کوششیں شروع کر دیں ۔ جو معاونین ہماری اس کوشش و کاوش میں شریک ہوئے، میں ان کے لیے دل کی گہرائیوں سے دعاگو ہوں کہ اللہ تعالیٰ ان کی اسلاف سے سچی محبت کو ذخیرۂ آخرت بنائے۔ آمین۔ یہ لوگ بھی یقینا اس کاروانِ حدیث کا حصہ ہیں جو دعوتِ کتاب و سنت کے فہم کے پرچارک علمائے حدیث کی خدمات کو تاریخ کے دریچوں میں محفوظ کرنے میں پیش پیش ہیں ۔ اللہ تعالیٰ ہمیں نامور اسلاف کے نقشِ قدم پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین شہرِ استبداد کی دیوار و در ڈھاتا رہا گم شدہ افلاک کی تصویر دکھلاتا رہا ’’ارمغان مولانا محمد اسحاق بھٹی رحمہ اللہ‘‘ کے پندرہ ابواب: مورخِ اسلام مولانا محمد اسحاق بھٹی رحمہ اللہ کی سحر انگیز شخصیت، اعلیٰ علمی کردار، رندانہ افعال اور تاریخ ساز افکار پر مشتمل یہ ’’ارمغان‘‘ آپ کے ہاتھ میں ہے۔ اس میں نہایت اختصار کے ساتھ پندرہ ابواب کی شکل میں مولانا صاحب رحمہ اللہ کی شخصیت و کردار کو مختلف حصّوں میں بیان کیا گیا ہے۔ پہلا باب: مورخِ اہلِ حدیث مولانا محمد اسحاق بھٹی رحمہ اللہ کے متعلق اصحابِ علم و فضل کے مضامین: مولانا محمد اسحاق بھٹی رحمہ اللہ اپنی شخصیت میں ایک انجمن اور ایک ادبی تحریک تھے۔ آپ کے علم و عمل کا جو شہرہ تھا، اس کی وجہ سے آپ کے حادثۂ وفات پر تقریباً ہر طبقے کے رجالِ کار کی طرف سے گہرے رنج و غم کا اظہار کیا گیا۔ ہم نے مولانا بھٹی رحمہ اللہ کی علمی و تحقیقی خدمات کو اُجاگر کرنے کے لیے ان کے معاونین، منتسبین، اکابرِ جماعت، اور اہلِ علم و فضل حضرات سے خصوصی درخواست کرکے متعدد مضامین لکھوائے ہیں ۔ ان کی تعداد ایک سو کے لگ بھگ ہے۔ اس باب کو ان حضرات کے قیمتی مضامین سے مزین کیا گیا ہے۔ بعض اہلِ علم نے آپ کی علمی و ادبی خدمات کو
Flag Counter