Maktaba Wahhabi

182 - 924
دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ انھیں خوش رکھے اور ان کے لیے زیادہ علمی خدمات کے مواقع فراہم کرے۔ وہ نہایت خوش اطوار، خوش خصال، شستہ قلم اور شگفتہ مزاج دوست ہیں ۔ مولانا حافظ محمد ابراہیم میر سیالکوٹی رحمہ اللہ: مولانا حافظ محمد ابراہیم سیالکوٹی رحمہ اللہ اپنے عہد کے جلیل القدر عالم، منقول و معقول کے ماہر، بہت بڑے مناظر، کثیر التصانیف مصنف، دین کے بارے میں نہایت غیور، عزتِ نفس کی حفاظت کے سلسلے میں انتہائی جری، بارعب اور صاحبِ جلال بزرگ تھے۔ غلطی پر ٹوکنا، برائی سے روکنا اور صحیح راہ اختیار کرنے کی تلقین کرنا، ان کے نزدیک ضروری تھا۔ اس ضمن میں وہ کسی کی پروا نہ کرتے تھے۔ کوئی مانے یا نہ مانے، وہ ہر حال میں کلمۂ حق بلند کرتے رہتے تھے۔ تقریر اور گفتگو میں مولانا سیالکوٹی رحمہ اللہ کا لہجہ تو برستا، لیکن تلفظ کی صحت اور حروف کے مخارج کا انھیں بہت خیال رہتا تھا۔ ذ، ز، ض اور ظ میں جو فرق مخارج ہے، اسے وہ پوری طرح ملحوظ رکھتے تھے۔ قرآنِ مجید سے انھیں انتہائی شغف تھا اور اس کے ترجمہ و تفسیر کو مرکزِ توجہ قرار دیے رکھنا ان کے مقاصدِ حیات کا لازمی حصہ تھا۔ عام گفتگو اور تقریر میں نہایت مناسب مواقع پر قرآن کی آیات پڑھتے اور بہ کثرت پڑھتے۔ اگر کسی مقام میں ان کے نزدیک کوئی خاص نکتہ پنہاں ہوتا تو ایک انداز خاص سے الفاظ پر زور دیتے۔ مولانا ممدوح کا دور برصغیر میں مختلف مذاہب کا دور تھا۔ عیسائی، آریہ سماجی اور سناتن دھرمی وغیرہ کتنے ہی مذاہب کے لوگ اس وسیع و عریض خطے میں آباد تھے۔ ان مذاہب کے الگ الگ مبلغ اور پر چارک تھے، جو اپنے اپنے مذاہب کی تبلیغ کرتے اور دوسرے مذاہب کے مقابلے میں اس کی حقانیت ثابت کرتے تھے۔ مولانا سیالکوٹی رحمہ اللہ بھی بڑے مشہور مناظر تھے، جو غیر مسلم مناظروں سے مختلف مقامات پر بارہا پنجہ آزما ہوئے۔ سیاسی طور پر مولانا سیالکوٹی رحمہ اللہ مسلم لیگ کے حامی اور تحریکِ پاکستان کے موید تھے۔ چنانچہ انھوں نے جمعیت علمائے ہند سے علاحدگی اختیار کر لی اور مولانا شبیر احمد عثمانی رحمہ اللہ کے ساتھ مل کر ’’جمعیت علمائے اسلام‘‘ قائم کر لی۔ مولانا سیالکوٹی رحمہ اللہ نے تمام ہندوستان کا دورہ کیا اور قیامِ پاکستان کے حق میں بڑے بڑے جلسوں میں تقریریں کیں ۔ بلاشبہہ وہ بہت بڑے مقرر تھے اور زور دار الفاظ میں دلائل کے ساتھ اپنا موقف پیش کرتے تھے۔ وہ کثیر المطالعہ عالم تھے، تفسیر و حدیث، فقہ و اصول، تاریخ و تذکرہ، فلسفہ و منطق اور تقابلِ ادیان وغیرہ علوم سے متعلق ان کی معلومات کا دائر بہت وسیع تھا۔ اسلام اور احکامِ اسلام کے خلاف کوئی بات برداشت نہیں کر سکتے تھے۔ وہ کم و بیش ۸۱ کتابوں کے مصنف تھے۔ مولانا محمد رفیق خاں پسروری رحمہ اللہ: مولانا محمد رفیق خاں پسروری رحمہ اللہ بہت اچھے مناظر بھی تھے۔ احناف کے دیوبندی اور بریلوی علما کے علاوہ
Flag Counter