Maktaba Wahhabi

775 - 924
ڈاکٹر زاہد اشرف صاحب سے بہت زیادہ متاثر ہوں ۔ صحافت، علم اور طب کے میدان میں ان کی بے پناہ خدمات ہیں ۔ ڈاکٹر صاحب موصوف سے میرے قلبی تعلقات کی نسبت کی ایک وجہ یہ بھی ہوسکتی ہے کہ میرے دادا جی مرحوم حضرت حکیم فیض اللہ خان صاحب رحمہ اللہ کا حضرت حکیم عبدالرحیم اشرف رحمہ اللہ سے دیرینہ تعلق تھا اور ان سے علمی نوعیت کے مراسم تھے۔ محترم ڈاکٹر صاحب اور ان کے اداروں کے دیگر رفقا حضرات کے لیے دل سے دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ انھیں نظرِ بد سے بچائے اور ان کی کاوشوں کو اپنی بارگاہ میں قبول فرما کر ان کے لیے توشۂ آخرت بنا دے۔ آمین 13۔محمد تنزیل الصدیقی الحسینی محدثِ زماں حضرت علامہ شمس الحق ڈیانوی رحمہ اللہ کے علم و فضل سے کون ذی علم واقف نہیں ۔ انھوں نے برصغیر میں علمِ حدیث کی نشر و تالیف کے سلسلے میں ’’عون المعبود‘‘(شرح ابو داود)کی شکل میں جو خدمت انجام دی ہے، وہ شبہات سے بالاتر ایک روشن حقیقت ہے۔ حضرت ڈیانوی رحمہ اللہ کی نیک اولاد میں ایک نمایاں نام ان کے سعادت مند پڑپوتے مولانا محمد تنزیل الصدیقی الحسینی حفظہ اللہ کا آتا ہے، جو محسنِ اہلِ حدیث حضرت مولانا احسن اللہ ڈیانوی رحمہ اللہ کے صاحبزادے ہیں ۔ صدیقی صاحب عالمِ اسلام کا عظیم سرمایہ ہیں ۔ موصوف نامور ادیب، بالغِ نظر محقق، بلند پایہ مضمون نگار، مایہ ناز مدیر اور ناز آفریں مکتوب نگار ہیں ۔ تاریخِ اہلِ حدیث آپ کا مقبول موضوع ہے۔ اس پر آپ نے چند اہم کتب بھی لکھی ہیں ، جن میں ’’اصحابِ علم و فضل، برصغیر پاک و ہند کے چند تاریخی حقائق، سیرت امام شمس الحق ڈیانوی عظیم آبادی رحمہ اللہ ، اربابِ علم و خرد، تذکرہ علمائے سندھ اور افرادِ حکمت و دانش‘‘ کے نام زیادہ مشہور ہیں ۔ آپ کی تمام کتب معیاری اور حقائق پر مبنی ہیں ۔ طرزِ تحریر منفرد اور موثر ہے۔ اس لیے ان کی کتب و رسائل سلیم الطبع قارئین کے ہاں پسندیدہ ہیں ۔ آپ کا شمار دورِ حاضر کے تحقیق پسند ادیبوں میں کیا جا سکتا ہے۔ ’’الانتقاد‘‘ اور ’’الواقعہ‘‘ دونوں علمی اور تحقیقی جرائد آپ ہی کی ادارت میں شائع ہوتے ہیں ۔ ان کے اداریے اور مضامین اپنے مفہوم، جذبات و احساسات کے ساتھ تراکیب و اصطلاحات کا سلیقے کے ساتھ استعمال اور نکتہ آفرینی سے بھرپور ہوتے ہیں ۔ نومبر، دسمبر ۲۰۱۳ء کی اشاعت میں انھوں نے بڑے سائز کے ساڑھے چار سو(۴۵۰)صفحات پر مشتمل ’’الواقعہ‘‘ کا ’’قرآنِ کریم نمبر‘‘ مرتب کرکے شائع کیا تھا۔ جس سے ان کی عالمانہ بصیرت واضح ہوتی ہے۔ ذلک فضل اللّٰہ یؤتیہ من یشاء۔ صدیقی صاحب ان دِنوں برصغیر پاک و ہند کے بہت بڑے محدث حضرت میاں سید نذیر حسین دہلوی رحمہ اللہ کے تلامذہ کے حالات، واقعات اور خدمات پر ایک تحقیقی کام کر رہے ہیں ۔ یہ وسیع تر علمی منصوبہ ہے۔ سننے میں آیا ہے کہ چھے سو(۶۰۰)سے بھی زائد تلامذہ کا تعارف ان کی زیر ترتیب کتاب میں آرہا ہے، جو تین یا چار جلدوں پر مشتمل ہوگی۔ پہلی جلد اسی سال ۲۰۱۶ء کے آخر تک متوقع ہے۔ تاریخ اور افکارِ محدثین سے دلچسپی رکھنے والوں کے لیے یہ
Flag Counter