Maktaba Wahhabi

191 - 924
شباب پر تھی، غرضیکہ ہر طرف افراتفری کا ماحول تھا، ایسے وقت میں موصوف بھٹی صاحب رحمہ اللہ نے پاکستان ہجرت کرنے کا فیصلہ کر لیا اور ۲۱؍ اگست ۱۹۴۷ء کو اپنے آبائی شہر کو خیر آباد کہہ کر پاکستان چلے آئے اور وہاں آ کر سید داود غزنوی کی صدارت میں مرکزی جمعیت اہلِ حدیث کے ناظم دفتر کی حیثیت سے کام کرنے لگے۔ اسی دوران میں اگست ۱۹۴۹ء میں ہفت روزہ ’’الاعتصام‘‘ کا اجرا عمل میں آیا اور آپ اس کے معاون مدیر بنائے گئے، بلکہ پندرہ سالوں تک باضابطہ مدیر بھی رہے اور اپنے رشحاتِ قلم سے مجلے کو معیاری بنانے میں پورے طور پر کامیاب بھی رہے۔ ادارہ ’’ثقافتِ اسلامیہ‘‘ سے وابستگی: آپ کی صحافتی خدمات اور قلمی ذوق کو علمی حلقوں میں بڑی قدر کی نگاہ سے دیکھا جاتا تھا، چنانچہ ادارہ ’’ثقافتِ اسلامیہ‘‘ کے اصحابِ باکمال کی نگاہ میدانِ صحافت کے عظیم شہسوار اور بحث و تحقیق کے عظیم اسکالر مولانا محمد اسحاق بھٹی رحمہ اللہ پہ پڑی، چنانچہ آپ ۳۰؍ مئی ۱۹۶۵ء سے ادارے کے مستقل رکن کی حیثیت سے کام کرنے لگے اور اسی پلیٹ فارم سے آپ نے وہ کارہائے نمایاں انجام دیے اور امت کو ایسا علمی گلدستہ پیش کیا، جس سے قیامت تک آنے والی نسلیں مستفید ہوتی رہیں گی۔ ذیل میں آپ کی بعض تصنیفات و تالیفات اور تراجم و حواشی کا ذکر کیا جا رہا ہے: 1۔ الفہرست کا ترجمہ 2۔برصغیر میں علمِ فقہ 3۔فقہائے ہند(دس جلدیں )4۔بر صغیر میں اسلام کے اولیں نقوش۔ ادارہ ’’ثقافتِ اسلامیہ‘‘ سے ریٹائرمنٹ: ادارے میں بتیس سال کی طویل تصنیفی اور تحقیقی خدمات کے بعد آپ ۱۶؍ مارچ ۱۹۹۶ء کو ریٹائر ہوگئے اور ضعیف العمری کی وجہ سے اپنے گھر پہ ہی رہ کر اپنے قلمی مشن میں لگے رہے۔ ادارہ ’’ثقافتِ اسلامیہ‘‘ میں ملازمت کے دوران یا اس کے بعد بھی بہتیرے مقالے لکھے، جن کا اختصار کے ساتھ ذکر کر رہا ہوں ۔ (۱)۔ جمع و تدوینِ قرآن۔(۲)۔ فضائلِ قرآن۔(۳)۔ مضامینِ قرآن۔(۴)۔ شیخ محمد بن عبد الوہاب رحمہ اللہ ۔(۵)۔ مولانا ثناء اللہ امرتسری رحمہ اللہ ۔(۶)۔ المنافقون۔ (۷)۔ الملائکہ۔ ادارے سے علاحدگی کے بعد لکھی گئی بعض کتابیں : (۱)۔پہلی مسجد(۲)۔لسان القرآن (۳)۔نقوش عظمت رفتہ (۴)۔حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ (ترجمہ) (۵)۔بزمِ ارجمنداں (۶)۔قافلۂ حدیث (۷)۔کاروانِ سلف (۸)۔دبستانِ حدیث (۹)۔ ہفت اقلیم (۱۰)۔دبستانِ حدیث (۱۱)۔ارمغانِ حدیث (۱۲)۔گزر گئی گزران۔ علامہ رحمہ اللہ کی تالیفات کا مجموعہ کم و بیش چالیس تک پہنچتا ہے، اسی طرح بقول صاحبِ سوانح ان کے تحریری مجموعات کو درج ذیل اصناف میں تقسیم کیا جا سکتا ہے:
Flag Counter