Maktaba Wahhabi

88 - 924
’’مدتوں رویا کریں گے جام و پیمانہ تجھے‘‘ تحریر: فضیلۃ الشیخ صلاح الدین مقبول احمد، کویت ’’برصغیر میں اہلِ حدیث کی اولیات‘‘ جیسی درجنوں کتابوں کے فاضل مصنف، برصغیر کے مشہور زمانہ مورّخ، نامور صحافی اور عظیم سوانح نگار: علامہ محمد اسحاق بھٹی رحمہ اللہ(بطور خاص تاریخ و تذکرہ اور سیرت و سوانح کے میدان میں اپنے کارہائے نمایاں کے سبب)کسی تعارف کے محتاج نہیں ۔ وسعتِ معلومات، قوتِ حافظہ، استحضارِ واقعات و حادثات، پھر لطافت و ظرافت کی آمیزش کے ساتھ مشاہدات کی تصویر کشی میں اسلوبِ نگارش کے سحرِ جلال کی تاثیر، قارئین کے دل و دماغ پر قبضہ جما کر انھیں ہنساتی اور رُلاتی رہتی ہے۔ جولانیِ طبع اور سیلانی قلم کے ساتھ ان کی سادگی و بے نفسی اور اپنے مشن سے والہانہ وابستگی نے ان کے کام اور وقت میں برکت ڈال دی تھی، ورنہ موضوع سے متعلق خود مصادر و مراجع تلاش کرنا، مکتبات اور لائبریریوں کی خاک چھاننا، اپنی کتاب کی کمپوزنگ کے بعد خود ہی پروف ریڈنگ کرنا، پھر پریس تک اس کا پیچھا کرنا اور وہاں کے ناز و نخرے برداشت کرنا۔ بقول شاعر: ع اتنے سامانِ ستم اور ایک جان عندلیب مزید برآں پیرانہ سالی اور اس کے عوارض، پھر بھی پائے استقلال میں لرزش نہ آئے، یہ اللہ رب العزت کی توفیق و تائید کے بغیر نا ممکن ہے: ﴿ ذَلِكَ فَضْلُ اللّٰهِ يُؤْتِيهِ مَنْ يَشَاءُ وَاللّٰهُ ذُو الْفَضْلِ الْعَظِيمِ ﴾ [الجمعۃ: ۴] میں فاضل گرامی مولانا بھٹی( رحمہ اللہ )کے بارے میں یہ باتیں محض خوش اعتقادی کی بنیاد پر نہیں (بے جا مدح و ذم کی ہمارے مسلک میں کوئی گنجایش نہیں )بلکہ یہ حقیقت ہے۔ جناب بھٹی صاحب رحمہ اللہ نے تاریخ و تذکرے اور سیرت و سوانح میں اپنے معروف اور دس جلدوں میں مطبوع کتاب ’’فقہائے پاک و ہند‘‘ سے لے کر آج تک کی تصانیف کے کئی ہزار صفحات میں مستقلاً اور ضمناً ہزاروں مرحومین اور موجودین کے محاسن کو اُجاگر کرکے انھیں زندہ و جاوید بنا دیا ہے۔ اور پھر یہ اعتراف شاید اللہ تعالیٰ کی طرف سے قبولیت کی دلیل بھی ہے، صحیح حدیث میں وارد مضمون کا آزاد ترجمہ ملاحظہ فرمائیں : ؂ بجا کہے جسے عالم اسے بجا سمجھو زبانِ خلق کو نقّارۂ خدا سمجھو
Flag Counter