Maktaba Wahhabi

450 - 924
اور پھر اُن کے تلامذہ کے تلامذہ میں سے بہت سے حضرات نمایاں ہوکر ابھرے، جنھیں روات کے بارے میں جرح و تعدیل کے بہت بڑے امام مانا جاتاہے۔ مثلاً بہ ترتیب زمانی ان میں سے بعض ائمہ کے اسمائے گرامی یہ ہیں : سعید بن مسیب، سعید بن جبیر، شعبی، محمد بن سیرین، سلیمان اعمش، معمر، شعبہ، سفیان ثوری، حماد بن سلمہ، لیث بن سعد، امام مالک، عبداللہ بن مبارک، بشر بن مفضل، وکیع بن جراح اور سفیان بن عینیہ رحمہم اللہ ۔ فن اسماء الرجال کی کتابیں ، تیسری صدی ہجری کے آخر تک: فن اسماء الرجال اور اس سلسلے کی کتابوں کا مطالعہ کرنے سے پتا چلتا ہے کہ اس موضوع پر سب سے پہلے ابو سعید یحییٰ بن سعید بن فروخ رحمہ اللہ نے کتاب لکھی، ان کی وفات ۱۹۸ھ میں ہوئی، لیکن یہ کتاب اب نایاب ہے۔ ان کے شاگردوں میں یحییٰ بن معین، امام احمد بن حنبل، اسحاق بن راہویہ، امام بخاری، امام مسلم اور امام ابو داود سجستانی رحمہم اللہ کے اسمائے گرامی قابلِ ذکر ہیں ۔ اسماء الرجال کے سلسلے میں جو کتابیں دستیاب ہیں ، ان میں سب سے پہلے امام بخاری رحمہ اللہ کی تالیفات پر نگاہ ڈالیے، جن کے نام یہ ہیں : ’’التاریخ الکبیر‘‘ ، ’’التاریخ الصغیر‘‘ ، ’’الضعفاء الصغیر‘‘ ، ’’کتاب الکنٰی‘‘۔ پھر مختلف حضرات نے ان کتابوں کے ذیول لکھے۔ خطیب بغدادی رحمہ اللہ نے ’’الموضح لأوہام الجمع والتفریق‘‘ کے نام سے تعاقب لکھا۔ امام ابن ابی حاتم رحمہ اللہ نے ’’التاریخ‘‘ پر استدراک سپرد قلم کیا۔ بعض دیگر حضرات نے بھی یہ خدمت سر انجام دی۔ اس فن میں امام بخاری کے بعد امام مسلم نے ’’کتاب الکنٰی‘‘ اور ’’کتاب المنفردات والوحدان‘‘ تصنیف کیں ۔ امام مسلم ہی کے زمانے میں احمد بن عبداللہ عجلی نے ’’کتاب الثقات‘‘ قلم بند کی۔ امام نسائی نے ’’کتاب الضعفاء والمتروکین‘‘ تالیف کی۔ یہ نہایت اختصار کے ساتھ ان چند مشہورکتابو ں کا ذکر ہے جو تیسری صدی ہجری کے اوائل تک اسماء الرجال کے فن میں لکھی گئیں ۔ اس موضوع پر چوتھی صدی ہجری کی کتابیں : چوتھی صدی ہجری کے مشاہیر محدثین رحمہم اللہ میں سے، جنھوں نے اسماء الرجال پر قابلِ قدر ذخیرہ چھوڑا، چار بزرگوں کے اسمائے گرامی لائقِ تذکرہ ہیں ۔ ان میں ایک محمد بن احمد بن حماد الدولابی ہیں ، جو ۳۱۰ھ میں فوت ہوئے اور ’’کتاب الأسماء و الکنٰی‘‘ تصنیف کی۔ اس کتاب میں راویانِ حدیث کے ناموں اور کنیتوں کی وضاحت کی گئی ہے۔ دوسرے ابن ابی حاتم ہیں جو ’’الجرح والتعدیل‘‘ کے مصنف شہیر ہیں ۔ اس کے علاوہ ’’کتاب الکنٰی‘‘ اور ’’کتاب المراسیل‘‘ ان کی تصانیف ہیں ، جو اسی موضوع پر مشتمل ہیں ۔ تیسرے امام دار قطنی ہیں ، جنھوں نے ۳۸۵ھ میں وفات پائی اور ضعیف راویوں کے حالات میں کتاب تالیف کی۔ اس کتاب کا قلمی نسخہ موجود ہے۔ اسی
Flag Counter