Maktaba Wahhabi

804 - 924
44۔میاں محبوب عالم تھابُل مثبت علمی قدروں کے امین میاں محمد عالم مختارِ حق جو اپنی کتاب دوستی اور علمی اشغال کے حوالے سے ایک یگانہ روزگار ہستی تھے۔ موصوف اپنی علمی لائبریری اور تہذیبی نوادرات کی فیض رسانی کے سبب مشاہیرِ علم و ادب کے درمیان ہمیشہ ایک بہترین حوالہ بنے۔ موصوف ۶؍ مارچ ۲۰۱۴ء کو انتقال فرما گئے۔ إنا اللّٰہ و إنا إلیہ راجعون۔ آپ کی وفات کے بعد ان کے جانشین بڑے صاحبزادے میاں محبوب عالم تھابُل ٹھہرے۔ ان میں بھی اپنے والد محترم مرحوم کی طرح مطالعہ کتب اور اہلِ علم کی خدمت کا وصف پایا جاتا ہے۔ میاں محمد عالم مختار حق صاحب رحمہ اللہ کی ۱۴ ہزار سے زائد نادر و نایاب کتابیں ان کے زیرِ نگیں ہیں ۔ آپ اپنے والد صاحب رحمہ اللہ کی وصیت کے مطابق کتب خانے کی آبیاری کے لیے خود کو وقف کیے ہوئے ہیں ۔ موصوف محبوب عالم صاحب خود ایک متحرک و فعال قلم کار بھی ہیں ۔ انھوں نے اپنے والد گرامی رحمہ اللہ کی وفات کے کم و بیش ڈیڑھ ماہ کے اندر اندر ان کے احوال و خدمات پر ’’دلکشا تذکرہ میاں محمد عالم‘‘ کے عنوان سے ۱۶۰ صفحات پر مشتمل ایک تعارفی کتاب مرتب کر کے منظرِ عام پر لے آئے۔ اس سے ان کی اپنے والد مرحوم اور بالخصوص ان کے فکر و خیالات کے دبستان سے دلچسپی کا پتا چلتا ہے۔ آپ صحیح معنوں میں علم و ادب کے خادم ہیں ۔ موصوف محترم پہلے PTCL میں ملازم تھے۔ یکم جنوری ۲۰۰۸ء کو ریٹائرمنٹ لے کر اپنے والد گرامی کے کتب خانے میں بیٹھ کر ان کی شب و روز کی علمی تحقیق و تخلیق میں معاونت کرنے لگے۔ آپ کے پاس اکثر اہلِ عرفان کی آمد کا سلسلہ جاری رہتا ہے اور آپ ان کے ذوق کے مطابق بھرپور علمی خدمات انجام دیتے ہیں ۔ میاں محمد عالم صاحب رحمہ اللہ متعدد تحقیقی کتب مولانا ابو الکلام آزاد، ایک نادرِ روزگار شخصیت(ترتیب مقالاتِ مولانا غلام رسول مہر رحمہ اللہ )نگارشاتِ ڈاکٹر حمید اللہ(جلد اول)مشفق من خواجہ من، مشفق نامے(خطوط مشفق)، فکر فاروقی رحمہ اللہ ، گنجینۂ مہر(خطوط مولانا غلام رسول مہر رحمہ اللہ )، اردو میں اربعینات، غالبیاتِ مہر(غالب پر مولانا مہر رحمہ اللہ کے مقالات کا مجموعہ)کے مصنف و مولف تھے۔ محبوب عالم صاحب سے درخواست ہے کہ وہ میاں صاحب رحمہ اللہ کے باقی ماندہ غیرمطبوعہ مسودات کو بھی کتابی شکل دیں ۔ اللہ تعالیٰ ان کا حامی و ناصر ہو۔ آمین 45۔حافظ محمد مشتاق احمد ربانی علم روشنی اور حسن ہے۔ کردار کی تعمیر اور روح کی زیبائی علم کے بغیر ناممکن ہے۔ حافظ محمدمشتاق احمد ربانی حفظہ اللہ علوم و معارف سے آراستہ ایک مسحور کن شخصیت کا نام ہے۔ موصوف ۱۹۷۷ء میں ضلع سیالکوٹ میں پیدا ہوئے۔ علم کی جستجو اور علومِ دینیہ کی ترویج آپ کی سرشت میں شامل تھی۔ اسی وجہ سے آپ نے ابتدائی تعلیم و تربیت سے لے کر اعلی تعلیم کے حصول تک بہت تگ و دو کی۔ آخر آپ نے علم کے اعلیٰ مقام کو پالیا۔ آپ نے پنجاب یونیورسٹی لاہور سے عربی میں ایم فل کیا اور ’’أسلوب القرآن الکریم في الماضی و
Flag Counter