Maktaba Wahhabi

696 - 924
5۔پندرہ روزہ ’’صحیفۂ اہلِ حدیث‘‘ کراچی: علم و دانش کا آفتاب غروب ہو گیا! حادثات اور واقعات، آلام و مصائب انسانی زندگی کے ساتھ لازم و ملزوم ہیں ، مگر کچھ حادثات ایسے ہوتے ہیں کہ جن کے نقصانات کا ازالہ ممکن نہیں ہوتا۔ اگر نقصان مادی ہو تو اس کی تلافی کی کوئی صورت نکل آتی ہے، ورنہ متبادل مل جاتا ہے۔ مگر انسانی جان کی نہ تو تلافی ہوتی ہے اور نہ ہی متبادل مل سکتا ہے، اور اگر وہ انسان علم و عرفان، معلومات، دانش، خرد، اخلاق اور بے شمار دیگر انسانی خوبیوں کا مجموعہ ہو اور بہت سے انسانوں کی خوبیاں اس ایک ذات میں مجتمع ہوں اور وہی انسان دنیا سے چلا جائے تو یہ صرف ایک شخص کا جانا نہیں ہوتا، بلکہ علم و دانش کا ایک خزانہ چلے جانے کے مترادف ہوتا ہے۔ مسلکِ اہلِ حدیث گذشتہ چند سالوں میں ایسے جانکاہ حادثات کا شکار چلی آرہا ہے کہ ابھی ایک حادثے سے سنبھل نہیں پاتے کہ اس سے بڑا سانحہ پیش آتا ہے۔ مولانا زبیر علی زئی رحمہ اللہ ، مولانا عبدالحمید ازہر رحمہ اللہ ، مولاناحافظ عبدالرشید اظہر رحمہ اللہ ، پروفیسرعبدالجبارشاکر رحمہ اللہ اور اب چالیس کتابوں کے مصنف، ایڈیٹر، نامور اسلامی اسکالر، تحریکِ آزادی کے قلم بدست عینی شاہد، مولانا ابو الکلام آزاد، مولانا محمد داود غزنوی رحمہم اللہ کے معاصر، سابق بھارتی صدر گیانی ذیل سنگھ کے ہم جماعت، مورخِ اہلِ حدیث، محدث، ادیب، صحافی مولانا محمد اسحاق بھٹی کے انتقال کی جانکاہ خبر آگئی جو ۹۰ سال ۹ ماہ کی عمر میں ۲۲؍ دسمبر ۲۰۱۵ء کو انتقال کر گئے۔ إنا للّٰہ وإنا إلیہ راجعون! مولانا اسحاق بھٹی رحمہ اللہ قلم کے بادشاہ تھے، کسی بھی موضوع پر سلیس، رواں اور شگفتہ اندازِ تحریر مولانا اسحاق بھٹی رحمہ اللہ کا خاصا تھا۔ آپ کی تصنیفات ہمیشہ سے تشنگانِ علوم کے لیے ایک سلسبیل کا درجہ رکھتی تھیں اور اب یہ تصنیفات مرحوم کے لیے صدقہ جاریہ کا کام دیں گی۔ حضرت الامام مولانا حافظ عبدالرحمان سلفی حفظہ اللہ نے مولانا محمداسحاق بھٹی رحمہ اللہ کی وفات کو مسلکِ اہلِ حدیث کے لیے ناقابلِ تلافی نقصان قرار دیتے ہوئے فرمایا: ’’گذشتہ چند سالوں میں جس طرح مسلسل جید علمائے کرام اس دارِ فانی سے رحلت فرماگئے ہیں تو یہ سانحات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اس حدیث کی یاد دلاتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ علم اُٹھا لے گا اور اس اٹھائے جانے کا طریقہ یہ ہوگا کہ ایک ایک کر کے علما دنیا سے اٹھتے جائیں گے۔ آج اس حدیث کی صداقت ہمارے سامنے ہے کہ جتنے علماء اس دنیا سے چلے گئے، ان کے متبادل تو کیا ان کا عُشر عشیر بھی اب موجود نہیں ہے۔‘‘ حضرت الامام مدظلہٗ نے فرمایا کہ ’’مادہ پرستی کے اس دور میں کہ ہر شخص دنیا کی محبت اور طلب میں ایک دوسرے سے آگے بڑھنے کی تگ و دو میں ہے اور علمِ دین کی اہمیت روز بروز کم ہوتی جا رہی ہے تو مستقبل میں اس علمی
Flag Counter