Maktaba Wahhabi

700 - 924
ہیں کہ قاری کو اپنی گرفت میں لے لیتی ہیں ۔ قافلہ اہلِ حدیث میں اپنی وضع کے شاید وہ آخری آدمی تھے، وہ اسلاف کی سچی نشانی اور اُن کی قدروں کے امین تھے۔ اللہ تعالیٰ ان کی مغفرت فرمائے، حسنات قبول فرمائے اور اعلیٰ علیین میں جگہ عطا فرمائے۔ آمین! (ماہنامہ ’’نقیبِ ختم نبوت‘‘ ملتان۔ فروری ۲۰۱۶ء ربیع الثانی ۱۴۳۷ھ۔ جلد: ۲۷۔ شمارہ: ۲) 11۔ششماہی ’’الایام‘‘ کراچی: مولانا محمد اسحاق بھٹی رحمہ اللہ کی رحلت(۲۲؍ دسمبر ۲۰۱۵ء) مورخِ اسلام، محقق اور دانشور مولانا محمد اسحاق بھٹی میں ۹۱ برس کی عمر میں انتقال کر گئے۔ محمد اسحاق بھٹی ۱۵؍ مارچ ۱۹۲۵ء کو پیدا ہوئے۔ خاندانی تعلق کوٹ کپورہ(سابق)ریاست فرید کوٹ، مشرقی پنجاب سے تھا۔ خاندانی پسِ منظر خاصا مذہبی تھا۔ مختلف علمائے دین سے علومِ دینیہ حاصل کرنے کے بعد ۱۹۴۷ء تک مرکز الاسلام(لکھوکے)میں درس و تدریس کی خدمات انجام دیتے رہے۔ پھر پاکستان آگئے۔ خاندانی طور پر لکھویوں کے مرید تھے۔ ان کے پردادا میاں امام الدین رحمہ اللہ ان کے خاندان کے پہلے بزرگ تھے جنھوں نے مولانا محی الدین عبدالرحمن لکھوی رحمہ اللہ(م ۱۸۹۵ء)سے بیعت کی تھی۔ پاکستان آنے کے بعد ایک طویل اور بھرپور علمی زندگی گزاری۔ ۲۲ سال تک ماہنامہ ’’المعارف‘‘ لاہور کے ایڈیٹر رہے۔ ۱۶ سال تک ہفت روزہ ’’الاعتصام‘‘ کے مدیر رہے۔ ۳۲ سال تک ادارہ ’’ثقافتِ اسلامیہ‘‘ لاہور میں بطور سینئر ریسرچ اسکالر خدمات سر انجام دیں ۔ انھوں نے چالیس کے قریب علمی اور تاریخی موضوعات پر کتب تصنیف کیں ۔ ایک اندازے کے مطابق پچاس ہزار سے زائد صفحات پر مشتمل ان کا تحریری کام موجود ہے۔ ان کی وفات سے علمی حلقوں میں بڑا خلا محسوس کیا گیا۔ (ششماہی ’’الایام‘‘ کراچی۔ شمارہ : ۱۳۔ ۲۰۱۶ء/ ۱۷۳۷ھ) ٭٭٭
Flag Counter