Maktaba Wahhabi

778 - 924
’’سوادِ اعظم اور اہلِ حدیث‘‘، ’’خلاصۃ القرآن‘‘، ’’اسلام اور جمہوریت‘‘، ’’حرمتِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم اور آزادیِ رائے‘‘، ’’بابری مسجد سے رام مندر تک‘‘، ’’قربانی کے چار دن‘‘، ’’مضامین شفیق پسروری‘‘، ’’کالمیات‘‘، ’’خطبات پسروری‘‘، ’’بھارت اور جنونی ہندو‘‘، ’’ہندو انتہا پسندی‘‘ اور ’’شرعی اذان‘‘ وغیرہ۔ آپ کی تحریر جہاں حالاتِ حاضرہ کی صحیح عکاسی کرتی ہے، وہاں زبان و ادب کی چاشنی سے بھی بھرپور ہوتی ہے۔ آپ اپنے عظیم والد گرامی حضرت مولانا رانا محمد رفیق خان پسروری رحمہ اللہ کے صحیح جانشین ثابت ہوئے اور اس لحاظ سے یقینا ان کے لیے صدقہ جاریہ بھی ثابت ہوں گے۔ إن شاء اﷲ۔ رانا صاحب نے کتاب و سنت کی دعوت کے لیے سعودی عرب، کویت، برطانیہ اور دیگر یورپی ممالک کے دورے کیے۔ موصوف دنیائے علم کے راہی بھی ہیں ، سیاح بھی اور بحرِ علوم کے تیراک بھی۔ ؂ عمر گزری ہے اسی دشت کی سیاحی میں ! اصل میں رانا صاحب حضرت علامہ احسان الٰہی ظہیر شہید رحمہ اللہ کی ٹیم کے بنیادی رکن تھے۔ ۲۳؍ مارچ ۱۹۸۷ء کے حادثہ فاجعہ میں وہ بھی شدید زخمی ہوئے، جس کے اثرات ابھی تک ان کے جسم و جان پر موجود ہیں ۔ اللہ تعالیٰ نے کتاب و سنت کی دعوت و احیا کے لیے انھیں باقی رکھا۔ ہماری دعاہے کہ اللہ تعالیٰ ان کی حفاظت فرمائے اور ان سے اپنے دین کا زیادہ سے زیادہ کام لے۔ آمین 17۔انجینئرحافظ ابتسام الٰہی ظہیر قائدینِ جماعت اہلِ حدیث پاکستان میں ایک نہایت ہی پروقار نام مکرم حافظ ابتسام الٰہی ظہیر حفظہ اللہ کا ہے۔ آپ شہیدِ ملتِ اسلامیہ حضرت علامہ احسان الٰہی ظہیر رحمہ اللہ کے سب سے بڑے صاحبزادے ہیں ۔ آپ بیک وقت عالمِ دین، مفکر، محقق، مصلح، ادیب اور انشا پرداز ہیں ۔ جمعیت اہلِ حدیث پاکستان کے روحِ رواں اور ناظمِ اعلیٰ ہیں ۔ موصوف اپنے عظیم والدِ گرامی کی طرح وقت کی سیاست، اس کی رفتار اور بین الاقوامی حالات و واقعات بالخصوص عالمِ اسلام کے مسائل پر گہری نظر رکھتے ہیں ۔ انھوں نے جمعیت اہلِ حدیث کو جو منشور دیا ہے، اس میں کتاب و سنت کی بالا دستی اور پاکستانیت کا فروغ جیسے اہم نکات شامل ہیں ۔ اپنی قائدانہ صلاحیت سے جمعیت کو تنظیمی طور پر مستحکم کرنے میں ان کا کردار بڑا اہم ہے۔ وطنِ عزیز میں جب بھی کسی فتنے نے سر اُٹھایا تو قوم کی فکری ترجمانی کے لیے فوراً میدانِ عمل میں اتر آئے۔ آپ دبنگ علمی و سیاسی راہنما ہیں ۔ ان کے سیاسی کردار کے مطالعے سے پتا چلتا ہے کہ وہ ڈکٹیٹروں کے دبدبے، لولی لنگڑی سیاسی حکومتوں کے ایجنڈوں ، نام نہاد جمہوریت نوازوں کے طنطنوں ، فوجی آمروں کے ہمہموں اور باطل قوتوں کے شور و غل سے خائف ہونے والے نہیں ۔ کئی سیاسی حکومتوں نے انھیں اپنا ہم نوا بنانے کے لیے مختلف عہدوں کی پیش کش کی، لیکن علامہ شہید رحمہ اللہ کے اس غیرت مند اور شجاع جانشین نے سب کو شیروں کی طرح للکارا اور مادی مفادات سے بالاتر ہو کر قرآن و سنت کے دفاع میں امام احمد بن حنبل اور امام ابن تیمیہ رحمہما اللہ کی راہِ غیرت کو اختیار کیا۔
Flag Counter