Maktaba Wahhabi

833 - 924
ان کی علمی زندگی میں برکت ڈالے اور ان سے اسلامی صحافت کے احیا کا زیادہ سے زیادہ کام لے۔ آمین 75۔محمد سعید وساویوالہ اس میں کوئی شک نہیں کہ ہر قوم اور ملک کا ادب اُن کی زندگی کی ترجمانی اور عکاسی کرتاہے اور ان کی سوچوں کا آئینہ دار ہوتا ہے۔ اور یہ اصول آج سے نہیں ، بلکہ شروع سے چلا آرہا ہے کہ آپ جو کچھ سوچتے ہیں ، اس کا اثر آپ کی زندگی اور رہن سہن پر براہِ راست دیکھنے میں آتا ہے۔ ہمارے ہاں بعض ادباء اور شعرا ایسے ہیں کہ جن کی شاعری ماضی، حال اور مستقبل تینوں زمانے کی آئینہ دار ہوتی ہے۔ انہی میں جناب محمدسعید صاحب حفظہ اللہ شامل ہیں ۔ آپ کا اصلاً تعلق وساویوالہ(دیپال پور ضلع اوکاڑہ)سے ہے۔ آپ راجپوت فیملی سے تعلق رکھتے ہیں ۔ اگست ۱۹۶۵ء میں وساوے والا میں شیر محمد رحمہ اللہ بن جان محمد رحمہ اللہ بن لشکر دین رحمہ اللہ کے گھر میں پیدا ہوئے۔ ۱۹۸۳ء میں گورنمنٹ ہائی سکول حویلی لکھا(ضلع اوکاڑہ)سے میٹرک کیا۔ آپ کو علم و ادب سے خصوصی لگاؤ تھا۔ چنانچہ آپ نے پنجاب یونیورسٹی لاہور سے ایم اے اردو کیا اور سرکاری سکول میں بطورESTسلسلہ تدریس سے منسلک ہوگئے۔ موصوف ایک قابلِ رشک ادیب و شاعر ہیں ۔ قدرت نے آپ کو اس فیاضی سے قوتِ مشاہدہ اور قوتِ اظہار گویائی سے نوازا ہے کہ وہ ادب کے میدان میں اپنا معیار و میزان خود قرار پائے۔ حمد و نعت گوئی ان کا سب سے مضبوط اور توانا حوالہ ہے۔ آپ کی شاعری صرف حمدیہ قصائد اور نعت گوئی تک ہی محدود نہ رہی، بلکہ انھوں نے غزلیں بھی لکھیں ۔ نظمیں بھی تخلیق کیں اور قطعات بھی تحریر کیے۔ ان سب کو پڑھتے ہوئے قاری کے ذہن میں جو خوبی سب سے زیادہ اُجاگر ہوتی ہے، وہ مقصدیت ہے، آپ نے سب سے پہلی نظم ’’سرفروش‘‘ کے عنوان سے لکھی، جو آئی ایس پی آر کے تحت شائع ہونے والے پاکستان کی مسلح افواج کے ترجمان ہفت روزہ ’’ہلال‘‘ میں ۲۴؍ دسمبر ۱۹۸۶ء کو شائع ہوئی۔ جس میں پاک فوج کو خراجِ تحسین پیش کیا گیا تھا۔ بقول مولانا محمداسحاق بھٹی رحمہ اللہ: ’’مکرم سعید صاحب کی شاعری لایعنی موضوعات سے یکسر پاک ہے۔ انھوں نے جب بھی کوئی غزل یا نظم تخلیق کی تو اس میں کوئی مقصد اور پیغام پنہاں ہوتا ہے، جس کے ذریعے وہ قاری کے ذہن کی مثبت حوالوں سے آبیاری کرنا چاہتے ہیں ۔ وہ قرآن و سنت کا فہم رکھتے ہیں اور اس نسبت سے اپنا مستحکم نظریاتی تشخص بھی رکھتے ہیں اور اس تشخص کا بھرپور اظہار اُن کے پورے کلام میں ہوتا ہے۔‘‘ مولانا بھٹی صاحب آپ کے کلام کی اکثر تعریف کیا کرتے تھے۔ اسے شوق سے پڑھتے اور دوستوں کی محفل میں اس کا حوالہ بھی دیتے۔ موصوف کا شمار قومی و ملی شعراء بھی میں ہوتا ہے، کیوں کہ آپ نے ملک و قوم کی محبت اور اصلاح و فلاح کے متعلق متعدد نظمیں لکھی ہیں ، جس کا بیشتر حصہ پاک فوج کے ترجمان ہفت روزہ ’’ہلال‘‘ میں بھی شائع ہوتا رہا۔ جب کہ آپ کا کلام(جس میں نظمیں ، غزلیں ، حمد و نعت اور قطعات شامل ہیں )جماعتی جرائد ہفت
Flag Counter