Maktaba Wahhabi

524 - 924
آپ کی نظر سے ’’معارف‘‘(اعظم گڑھ)اور ’’جامعہ‘‘(دہلی)تو گزرتا ہوگا۔ آپ کے رسالے میں دونوں کے مضامین کے عنوانات شائع ہوتے ہیں ۔ دونوں میں جناب حامد علی صاحب کی کتاب پر تبصرے چھپ چکے ہیں ، جولائی ۱۹۸۳ء کے ’’معارف‘‘ میں میر ے ہی قلم سے ’’انتخاب مستقل‘‘ پر ریویو شائع ہوا ہے۔ اگر نامناسب نہ ہو تو اپنے رسالے میں میرا خط شائع کر دیں ، تاکہ مولانا حسرت موہانی کی ادارت میں شائع ہونے والے اس اخبار کے بارے میں آپ کے قار ئین کو تھو ڑی بہت و اقفیت ہو جائے۔ پتا نہیں آپ کے یہاں مجھ جیسے گم نام شخص سے کوئی واقف بھی ہے یا نہیں ؟ ہم سا کوئی گم نام زمانے میں نہ ہو گا گم ہو وہ نگیں جس پر کھدے نام ہمارا بہر حال اگر کوئی صاحب واقف ہوں تو ان سے سلام مسنو ن عرض کر یں ۔ والسلام ضیاء الدین اصلاحی دار المصنفین، شبلی اکیڈمی، اعظم گڑھ، یو، پی(انڈیا) [1] 3۔مولانا ابو الکلام آزاد رحمہ اللہ کے سیکرٹری محمد اجمل خان رحمہ اللہ کا مکتو ب: مولانا ابو الکلام آزاد رحمہ اللہ ہندوستان کی نہایت بلند مرتبت شخصیت تھے۔ تقریر و تحریر میں پورے ہندوستان میں کوئی ان کا ثانی نہ تھا۔ علمی فضیلت کے اعتبار سے بھی انھیں نمایاں مقام حاصل تھا اور سیا سیات میں بھی ان کا مقام بہت بلند تھا۔ گذشتہ چند برسوں میں جس قدر مولانا مرحوم کی علمی، ادبی اور صحافتی زندگی پر لکھا گیا ہے، ان کے معاصرین میں کسی کے متعلق اتنا نہیں لکھا گیا۔ مولانا محمد اسحاق بھٹی رحمہ اللہ نے اپنی یادگارِ زمانہ کتاب ’’بزمِ ارجمنداں ‘‘ میں ان کی شخصیت پر ایک طویل مگر خو بصو رت مضمو ن لکھا تھا، جو کتابی سائز میں ۱۲۰ صفحات پر مشتمل ہے۔ بعد میں یہی مضمون اس کتاب سے نکال کر الگ کتابی صو رت میں ’’خدا بخش پٹنہ لائبریری‘‘ انڈیا سے شائع ہوا۔ مولانا بھٹی رحمہ اللہ نے مولانا ابو الکلام آزاد رحمہ اللہ کو خط لکھا تو اس کا جواب ان کے سیکر ٹری محمد اجمل خان رحمہ اللہ نے دیا۔ اس کے متعلق وہ خود لکھتے ہیں : ایک حلقے کے بعض حضرات نے ایک زمانے میں مولانا آزاد کی مخالفت کو اپنا فرضِ منصبی قرار دے رکھا تھا، حالاں کہ اس مخا لفت کی بظا ہر کوئی و جہ نہ تھی۔ میں نے اور مولانا محمد حنیف ندوی نے ’’الاعتصام‘‘ میں مولانا کا دفاع کیا اور ان کے مخا لفین کے حدودِ علم کا جائزہ لیا۔ اس سلسلے میں ۱۱؍ مئی ۱۹۵۴ء کو میں نے مولانا آزاد کو خط لکھا۔ اس خط کا جواب ان کے پرائیویٹ سیکرٹری جناب محمد اجمل خاں نے دیا۔ مولانا ان دِنوں ۴ کنگ ایڈرورڈ نئی دہلی میں اقامت
Flag Counter