Maktaba Wahhabi

452 - 924
کا اسمِ گرامی خاص اہمیت کا حامل ہے۔ ان کا سالِ وفات ۶۷۶ھ ہے۔ انھوں نے اس ضمن میں دوکتابیں لکھیں : ایک ’’تہذیب الأسمائ‘‘ اور دوسری ’’المبہمات من رجال الحدیث‘‘ ۔ آٹھویں صدی ہجری کی کتابیں : آٹھویں صدی ہجری کے جن اعاظمِ رجال نے فنِ رجال کو ہدفِ تحریر ٹھہرایا، ان میں بعض حضرات کا ذکر ضروری ہے۔ ان میں ایک حافظ ذہبی رحمہ اللہ ہیں ، جن کا سنِ وفات ۷۴۸ھ ہے۔ ان کی اس موضوع کے متعلق کم سے کم چھے کتابوں کا پتا چلتا ہے، جن کے نام یہ ہیں : 1۔ ’’تذکرۃ الحفاظ‘‘، 2۔ ’’طبقات الحفاظ‘‘، 3۔’’المشتبہ في أسماء الرجال‘‘(اسے ’’مشتبہ النسبۃ‘‘ کے نام سے بھی موسوم کیا جاتاہے)4۔’’المغني‘‘، 5۔ ’’الکاشف‘‘ 6۔ اور ’’میزان الاعتدال في نقد الرجال‘‘ دوسرے مشہور مفسر و محدث حافظ ابن کثیر رحمہ اللہ ہیں ۔ ان کا پورا نام ابو الفداء عماد الدین ابن کثیر رحمہ اللہ ہے۔ انھوں نے ۷۷۴ھ میں انتقال کیا ۔یہ امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ کے شاگرد ہیں ۔ فن اسماء الرجال میں ’’تکمیل معرفۃ الثقات والضعفاء والمجاہیل‘‘ ان کی تصنیف ہے۔ نویں صدی ہجری کا کام: نویں صدی ہجری میں بھی اس موضوع پر بہت کام ہوا۔ اس عہد کے ایک مشہور ماہر فنِ رجال ابن مزنی رحمہ اللہ تھے۔ ان کا پورا نام ناصر بن احمد بن یوسف فرازی بسکری ہے۔ انھوں نے ۸۲۳ھ میں وفات پائی۔ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ کا کہنا ہے کہ اس عالمِ حدیث نے تاریخِ رواتِ حدیث کے بارے میں ایک بہت ضخیم کتاب تصنیف کی تھی، جو سو اجزاء کا احاطہ کیے ہوئے تھی، لیکن افسوس ہے یہ کتاب دست بردِ زمانہ کی نذر ہوگئی۔ اس دور کے مشاہیر مصنفین میں سے ایک حافظ ابن حجر رحمہ اللہ ہیں ، جن کا سالِ ارتحال ۸۵۲ھ ہے۔ انھوں نے اس موضوع پر بڑا کام کیا اور اس سے متعلق قابلِ قدر کتابیں یادگار چھوڑیں ، جن میں ’’الإصابۃ في تمییز الصحابۃ‘‘ ، ’’تہذیب التہذیب‘‘ ، ’’تقریب التہذیب‘‘ اور ’’لسان المیزان‘‘ وغیرہ لائقِ تذکرہ ہیں ۔ دسویں صدی ہجری کی تصنیفات: پھر دسویں صدی ہجری کے بالکل آغاز میں سیوطی(متوفی: ۹۱۱ھ)نے ’’زوائد الرجال علی تہذیب الکمال‘‘ کے نام سے اس موضوع پر کتاب لکھی۔ اس کے بعد اس باب میں تحقیق وتفحص کا وہ سلسلہ ختم ہو گیا، جو پہلی صدی ہجری میں شروع ہوا تھا۔ حافظ سخاوی رحمہ اللہ(متوفی: ۹۰۲ھ)نے بھی اس موضوع کو زیرِ بحث ٹھہرایا اور کتابیں لکھیں ۔ صحاح کے راویوں کے نام اور کنیت وغیرہ کے سلسلے میں : بعض حضرات نے صرف صحاح کے راویوں کے بارے میں کتابیں لکھیں ، بعض نے فقط صحیحین یعنی صحیح بخاری
Flag Counter