Maktaba Wahhabi

130 - 924
ایک عظیم مورخ کا انتقال تحریر: جناب حافظ ابتسام الٰہی ظہیر۔ لاہور ہر شخص نے ایک دن موت کا جام ضرور پینا ہے، لیکن بعض شخصیات ایسی ہوتی ہیں جو اپنی گفتار و کردار کے انمٹ نقوش رہتی دنیا تک چھوڑ جاتی ہیں ۔ انہی میں سے ایک یادگار شخصیت علامہ مولانا اسحاق بھٹی مرحوم کی بھی تھی۔ مولانا اسحاق بھٹی صاحب گو اس وقت ہمارے درمیان موجود نہیں ، لیکن وہ اپنی تحریروں کے ذریعے، اپنی ذہانت، فطانت اور کارکردگی کا احساس ہمیشہ دلاتے رہیں گے۔ مولانا اسحاق بھٹی صاحب کے ساتھ میرے تعلقات ہمیشہ خوش گوار رہے اور جب بھی بھٹی صاحب سے ملاقات ہوتی، بھرپور ہوتی۔ والد مرحوم علامہ احسان الٰہی ظہیر رحمہ اللہ کے انتقال کے وقت میری عمر فقط پندرہ سال تھی، اور جن لوگوں نے میرے ساتھ انتہائی شفقت و محبت والا برتاؤ اور رویّہ رکھا، ان میں اسحاق بھٹی صاحب بھی شامل تھے۔ آپ مجھ سے کبھی ایک نو عمر طالبِ علم کی حیثیت سے نہیں ملتے تھے، بلکہ بڑے ہی بھرپور انداز سے میرے کاندھے تھپکاتے اور میری حوصلہ افزائی کیا کرتے تھے۔ والد کی عدم موجودگی میں اس طرح کا مشفقانہ رویّہ انسان میں آگے بڑھنے کا عزم پیدا کرتا ہے۔ مَیں جوں جوں تعلیمی مدارج طے کرتا رہا، اسحاق بھٹی صاحب کی گرم جوشی میں اضافہ ہوتا رہا۔ وہ میری تعلیمی کامیابیوں پر ایک قریبی رشتے دار والا رویّہ اپناتے تھے اور ان کی شفقت اور فراخ دلی کے سبب میں انھیں انتہائی قریب محسوس کرتا تھا۔ اپریل ۲۰۰۴ء میں مَیں نے مینارِ پاکستان کے احاطے میں ایک پروگرام کا انعقاد کیا، جس میں بہت سے اہلِ علم کے ساتھ ساتھ علامہ اسحاق بھٹی صاحب بھی شریک ہوئے۔ انھوں نے اس پروگرام کے فوراً بعد میری حوصلہ افزائی کے لیے ایک کالم تحریر کیا، جسے پڑھ کر میں ان کی فیاضی کا مزید معترف ہوگیا۔ میں نے آج سے پانچ برس قبل ماہ رمضان المبارک میں ایک قومی اخبار میں قرآنِ مجید کا خلاصہ تحریر کیا اور اسی سال پاکستان ٹیلی ویژن پر خلاصۂ قرآن بھی بیان کیا۔ اس سے قبل میں یہ کام باقاعدگی سے فقط اپنی مسجد میں کیا کرتا تھا۔ ایک بڑے پلیٹ فارم پر قرآنِ مجید کا خلاصہ بیان کرنا یا تحریر کرنا میرے لیے بہت بڑے اعزاز کی بات تھی، اور میں اللہ تعالیٰ کی اس عنایت پر اس کا حد سے زیادہ شکر گزار تھا۔ شکر گزاری کے ان لمحات میں جن بزرگوں نے میری بہت زیادہ حوصلہ افزائی کی، ان میں مولانا اسحاق بھٹی صاحب بھی شامل تھے۔ آپ نے نہ صرف یہ کہ زبان سے میری حوصلہ افزائی فرمائی، بلکہ آپ نے مفسرینِ
Flag Counter