Maktaba Wahhabi

31 - 924
سطح کے اخبارات و جرائد نے آپ کی وفات پر اداریے اور تعزیتی شذرات تحریر کیے ہیں ۔ اس باب میں ان تمام اداریوں کو جمع کیا گیا ہے۔ گیارھواں باب: اخباری خبریں و بیانات: مولانا محمد اسحاق بھٹی رحمہ اللہ کے سانحۂ وفات نے اہلِ علم و فکر کی ایک پوری جماعت کو متاثر کیا ہے۔ چنانچہ ان حضرات کے تعزیتی بیانات اور خبریں مختلف اخبارات و رسائل میں شائع ہوئیں ۔ ان تمام اخباری خبروں اور ممتاز علما و شیوخ کے بیانات کو اس باب میں جمع کر دیا گیا ہے۔ بارھواں باب: تعزیتی پیغامات؍ تعزیتی مکاتیب: حضرت مولانا محمد اسحاق بھٹی رحمہ اللہ کے حالات و آثار پر ’’ارمغان‘‘ کی تیاری کے دوران میں مجھے خیال آیا کہ جماعت کے وہ اکابر جو اپنی علمی، عملی، تصنیفی، تحریکی اور تنظیمی مصروفیات کے باعث مولانا مرحوم کے متعلق کوئی مضمون یا کالم نہیں لکھ سکے، لیکن ان کے جذبات نہایت غمناک اور ہمدردانہ ہیں ، ان سے بھی کچھ نہ کچھ لکھوانا چاہیے۔ چنانچہ ان حضرات سے میں نے خود رابطہ کرکے تعزیتی پیغامات و تاثرات وصول کیے۔ یہاں ان قائدین کے تعزیتی تاثرات کو درج کر دیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ ان تعزیتی مکاتیب کو بھی شامل کیا گیا ہے، جو بعض علمائے جماعت نے ممدوح گرامی مولانا محمد اسحاق بھٹی رحمہ اللہ کے برادرِ اصغر جناب سعید احمد بھٹی حفظہ اللہ اور اس خاکسار کے نام لکھے ہیں ۔ تیرھواں باب: عقیدت کے موتی: یہ باب شعرائے کرام کے عقیدت مندانہ جذبات سے مزین کیا گیا ہے۔ پاکستان، نیپال اور ہندوستان کے معروف شعرا حضرات نے نہایت خوبصورت انداز میں اپنے تاثرات کا اظہار کیا ہے۔ ان شعرا کے نام یہ ہیں : پاکستان سے جناب سعید احمد(وساوے والا)، قاری تاج محمد شاکر(پتوکی)، ہندوستان سے جناب اطہر نقوی، جناب صلاح الدین مقبول مصلح نوشہروی، جناب عطاء اللہ حیدر سدھارتھ نگری، نیپال سے جناب نثار احمد اصغر فیضی، جناب انصر نیپالی۔ چودھواں باب: اصحابِ نگارش کا تعارف: ’’ارمغانِ مولانا محمد اسحاق بھٹی رحمہ اللہ ‘‘میں میرے علاوہ جن اصحابِ علم و فضل نے مولانا مرحوم کی حیات و خدمات کو موضوعِ سخن بنایا ہے، ان کی تعداد اچھی خاصی ہے۔ بعض حضرات نے طویل مضامین لکھے اور بعض نے نہایت اختصار سے کام لیا ہے۔ میرے نزدیک یہ سب حضرات قابلِ تکریم ہیں ، ان اصحابِ نگارش کا شکریہ ادا کرنا میرے فرائض میں شامل ہے۔ اسی غرض سے میں نے ان سب حضرات کے تعارفی خاکے تحریر کیے ہیں ۔ یہ اگرچہ مختصر ہیں ، لیکن تعارف کی حد تک کافی ہیں ۔
Flag Counter