Maktaba Wahhabi

631 - 924
کارناموں کا گواہ ہوں اور قدم قدم پران کی رفاقت نے مجھے عزت بخشی۔ اللہ تعالیٰ انھیں غریقِ رحمت کرے۔ آمین۔مولانا صاحب رحمہ اللہ اس حوالے سے بھی خوش بخت ہیں کہ ان کی حین حیات ہی میں ان کی علمی، ادبی، دینی اور تاریخی خدمات کے اعتراف میں اندرون و بیرون ملک منفرد تقاریب منعقد کی گئیں ۔ پاکستان میں ہونے والی تقاریب اور مجلسوں میں ، میں بھی ان کے ساتھ ہی ہوتا تھا۔ ہر مقام پر علما اور اکابرِ جماعت و غیر از جماعت کو ان کا اکرام کرتے دیکھا۔ ان کی زندگی علمی حوالوں سے معمور رہی اور ہر زندگی کی ہر جہت ایک الگ کتاب کا تقاضا کرتی ہے۔ میں ۷ جنوری ۲۰۱۶ء کو عمرے کی سعادت حاصل کرنے کے لیے سعودی عرب گیا تھا۔ مدینے میں مولانا بھٹی صاحب رحمہ اللہ کے چاہنے والوں کی ایک کثیر تعداد سے ملاقات ہوئی۔ انھوں نے دلی تعزیت کا اظہار کیا۔ پاکستانی نوجوان اسکالر سید کلیم حسین شاہ بخاری(راولپنڈی)اور کئی احباب بطور خاص آکر ملے۔ ۱۸؍ جنوری کو مولانا عارف جاوید محمدی صاحب کے صاحبزادوں جناب عبداللہ اور جناب اُسامہ صاحبان سے کافی دیر ملاقات جاری رہی۔ رات کا کھانا بھی انھیں کے پاس کھایا۔ انھوں نے حضرت بھٹی صاحب رحمہ اللہ سے اپنی محبت کا خوب حق ادا کیا۔ اللہ تعالیٰ انھیں اس کی بہترین جزادے۔ آمین ۲۳ جنوری ۲۰۱۶ء کو مکہ مکرمہ گیا، وہاں مشہور صاحبِ علم مولانا عزیز شمس صاحب حفظہ اللہ سے ملاقات ہوئی۔ وہ مولانا مرحوم کی کئی یادیں اور باتیں چھیڑ بیٹھے۔ ان کی غیر مطبوعہ تصانیف و تالیفات کے بارے میں بھی بات چیت ہوئی۔ یہیں ملتان کے مولانا حافظ ریاض احمد عاقب صاحب(مدرس مرکز ابن القاسم الاسلامی ملتان)اور جناب طاہر نقاش(دار الابلاغ، اردوبازار لاہور)اور کئی دوست تعزیت و ملاقات کے لیے تشریف لائے۔ ۲۷؍ جنوری کو میں واپس لاہور پہنچ گیا۔ اب ایک ضروری گزارش: برادرِ اکبر مولانا محمداسحاق بھٹی رحمہ اللہ کی حیات(اپریل۲۰۰۲ء)ہی میں انھیں کے نام سے ’’محمداسحاق بھٹی ریسرچ انسٹی ٹیوٹ‘‘ قائم کیا گیا تھا۔ اسی انسٹی ٹیوٹ کے تحت ان کی دو اہم کتابیں ’’برصغیر میں اسلام کے اوّلین نقوش‘‘ اور ’’فقہائے ہند‘‘(۱۰ جلدوں )کی اشاعت دوم عمل میں لائی گئی۔ اب ہم انسٹی ٹیوٹ کے ذریعے ان کی دیگر تمام غیر مطبوعہ کتب اور مقالات کو شائع کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں ۔ تمام احباب و علما و اعیانِ جماعت اخلاص کا ثبوت دیتے ہوئے ادارے کے احیا کے لیے ہمارا ساتھ دیں ۔ میں ان تمام ذی قدر حضراتِ اہلِ علم کا شکریہ ادا کرتا ہوں کہ وہ مولانا صاحب رحمہ اللہ کی وفات پر ہمارے گھر تشریف لائے۔ فون کیے، تعزیتی خطوط ارسال کیے۔ اللہ تعالیٰ ان تمام حضرات کو دنیا اور آخرت کی نعمتوں سے مالامال کر دے اور انھیں ہمیشہ دنیاوی آفات سے محفوظ رکھے۔ آمین عمرے سے واپسی کے بعد گھر اور خاندان کے کچھ معاملات میں بہت مصروف ہوں ۔ مولانا محمداسحاق
Flag Counter