Maktaba Wahhabi

512 - 924
اب اٹھارویں صدی عیسوی کے شروع میں آجائیں ۔ خاندانِ پٹنہ(مولانا ولایت علی رحمہ اللہ )، خاندانِ صادق پور، سیدین شہیدین رحمہم اللہ کی تحریک کے روحانی وارث بنے۔ انگریز نے ایک ساز باز کے ذریعے کشمیر کو راجہ گلاب سنگھ کے ہاتھ بیچ دیا، جس سے مسلمانوں کی اکثریت براہِ راست سکھوں کے نرغے میں تھی۔ اہلِ اسلام کی تحریک جماعتِ مجاہدین نے اپنا منصبی فرض ادا کرتے ہوئے انگریز کی پشت پناہی حاصل کرنے والی ظالم قوت ’’سکھ‘‘ کو خوب سبق سکھایا۔ ایک زور دار لڑائی ہوئی۔ اس میں اگرچہ مسلمانوں کی جیت کچھ فاصلے پر رہی، لیکن انگریز کے جبر و استبداد کے خلاف جدوجہد کرنے کا دروازہ، جو پہلے سے کھلا تھا، اور زیادہ وسیع ہو گیا۔ مجاہدین منظم ہونے لگے۔ اس دوران میں ۱۸۵۷ء کی جنگِ آزدی کا معرکہ آن پہنچتا ہے۔ حضرت میاں سید نذیر حسین دہلوی رحمہ اللہ نے، جو ذی قدر محدث تھے اور واقعی وہ سرخیل اہلِ حدیث تھے، اس جنگ کے حق میں پہلا فتوی دیا اور اس پر سب سے پہلے خود دستخط فرمائے۔اس فتوے نے ہندوستان کے لوگوں کو انگریز کے خلاف رائے عامہ ہموار کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔ مسلم اور غیر مسلم، تحریک کی حمایت میں کھڑے ہو گئے۔ پولیس فتوے کے مؤیدین اور اس کے روح رواں لوگوں کو گرفتار کرنے کے لیے جگہ جگہ چھاپے مارتی۔۔۔ ہندوستان کو انگریز کی غلامی سے آزاد کرانے میں علمائے کرام و دیگر سیاسی زعما اور عام لوگوں کی طویل ترین خدمات کے نتیجے میں تحریکِ پاکستان کا شعور اُجاگر ہوا۔ بڑے بڑے نواب، سردار اور جاگیردار انگریز سرکار کے غلام بنے ہوئے تھے اور ان پر خوب نوازشیں کی جاتی تھیں ۔ علما و مجاہدین کو انگریز نے ہمیشہ اپنے نشانے پر رکھا اور انھیں اپنا سب سے بڑا دشمن قرار دیا۔ یہ مختصر پسِ منظر ہے تحریکِ پاکستان کے قیام کا۔ تفصیل سے بیان کرنے کے لیے کئی گھنٹے درکار ہیں ۔ تحریکِ آزادی کے قیام اور پسِ منظر سے متعلق میری ایک کتاب زیرِ ترتیب ہے، جس میں اس تحریک کے آغاز و ارتقا اور انجام کے حوالے سے مفصل گفتگو ہوگی۔ إن شاء اللّٰہ۔ پاکستان کے نظامِ تعلیم و نصاب میں کمزوریاں : سوال: پاکستان میں نظامِ تعلیم جن بنیادوں پر استوار کیا گیا ہے، آپ اس بارے میں کیا فرمائیں گے؟ بھٹی صاحب رحمہ اللہ:(ہنستے ہوئے)میرے عزیز! آپ جس نظامِ تعلیم کی طرف اشارہ کر رہے ہیں ، آج کل بڑے بڑے علما اور مشائخ اپنی اولادوں کو صرف یہی تعلیم دلوانے کے لیے تگ و دو کرتے نظر آتے ہیں ۔ سوال: پاکستان کی وزارتِ تعلیم آئے روز سکولوں ، کالجوں اور یونیورسٹیوں کے نصاب میں تبدیلیاں لاتی رہتی ہے۔ مستقل نظامِ تعلیم نہ پنپنے سے بھی تو ہم بحیثیتِ قوم تعلیمی میدان میں کوئی خاطر خواہ ترقی نہیں کر سکے؟ بھٹی صاحب رحمہ اللہ: ہم نے اور کون سے میدان میں ترقی کی ہے۔۔۔؟ جو تعلیم کے میدان میں نہیں کی۔۔۔؟
Flag Counter