Maktaba Wahhabi

117 - 924
(۲)۔ مرزائیت کی مخالفت ان کا خاص موضوع تھا، اس لیے اس میں وہ ہر آن اور ہر موقعے پر پیش پیش رہے، اور کئی مہینے جیل میں رہے۔ (۳)۔ حافظ روپڑی رحمہ اللہ بہت بڑے مبلغ تھے، وہ خوش مزاج، بلند حوصلہ، محنت کش اور ہنس مکھ عالمِ دین تھے۔(ص: ۵۰۶، ۵۰۷) 10۔مولانا محمد یحییٰ شرق پوری رحمہ اللہ(م، ۹؍ نومبر ۲۰۰۱ء): (۱)۔ مولانا محمد یحییٰ شرق پوری رحمہ اللہ سلف صالحین کا نمونہ تھے۔ تہجد گزار، متقی، بلند اخلاق، شیریں کلام واعظ اور عمدہ خصائل عالم، چھوٹے پر شفقت اور بڑے کا احترام ان کی فطرت میں داخل تھا۔( ہفت اقلیم، ص: ۴۱۲) (۲)۔ مولانا مستجاب الدعوات تھے، جس شخص نے دعا کی درخواست کی، اس کا نام لے کر نماز تہجد کے وقت دعاکرتے تھے اور فرمایا کرتے کہ اے اللہ! تیرے فلاں بندے یا بندی نے مجھے دعا کے لیے کہا ہے تو میری دعا قبول فرما۔ (ص: ۴۱۴) (۳)۔ مولانا کا معمول تھا کہ روزانہ بعد نمازِ فجر درس قرآن دیتے تھے اور اس معمول پر سختی سے کاربند تھے۔(ص: ۴۳۴) 11۔غازی محمود دھرم پال رحمہ اللہ ،(م، ۱۸؍ مارچ ۱۹۶۰ء): غازی صاحب رحمہ اللہ نہایت قرینے اور سلیقے کے آدمی تھے، بے حد متحمل مزاج۔ غازی صاحب رحمہ اللہ بہترین مبلغ اور مقرر تھے، انھوں نے جراَت مندانہ زندگی بسر کی۔ ۳؍ فروری ۱۸۸۲ء ان کا سنِ ولادت ہے۔ ۱۴؍ جون ۱۹۰۳ء کو گوجرانوالہ میں آریہ مذہب اختیار کیا۔ ۱۴؍ مئی ۱۹۱۴ء کو علامہ قاضی محمد سلیمان منصور پوری رحمہ اللہ سیشن جج پٹیالہ کے طویل خط سے متاثر ہو کر ان کے پاس بٹھنڈہ پہنچے، جہاں وہ اس وقت قیام فرما تھے اور وہیں اسلام قبول کیا۔ ۱۸؍ مارچ ۱۹۶۰ء کو لاہور میں وفات پائی۔ ۱۹؍ مارچ کو قبرستان میانی صاحب میں دفن کیے گئے۔( ہفت اقلیم، ص: ۳۳۸، ۳۴۲) 12۔علامہ احسان الٰہی ظہیر رحمہ اللہ(م، ۳۰؍ مارچ ۱۹۸۷ء): شعلہ نوا خطیب، جادو بیاں مقرر، عربی کے مایہ ناز ادیب، بیباک صحافی، بلند پایہ نقاد اور دانشور، عر بی اور اردو زبانوں میں مصنف، عالمِ عرب کی مقبول ترین شخصیت اور علومِ دینیہ میں جامع العلوم اور علامہ اقبال کے اس شعر کے مصداق: ؎ آئین جوانمردی حق گوئی و بے باکی اللہ کے مشیروں کو آتی نہیں روباہی علامہ شہید رحمہ اللہ تقریر میں بے مثال تھے، بلند مرتبہ مبلغِ اسلام، مقرر، اور واعظ تھے۔ مبصر، مدبر، مفکر، نقاد، مورّخ، اور محقق تھے۔ سیاستدان تھے اور ملکی سیاست کے علاوہ عالمی سیاست سے پوری طرح باخبر اور واقف تھے۔
Flag Counter