Maktaba Wahhabi

499 - 924
مولانا محی الدین عبدا لرحمن لکھوی رحمہ اللہ(متوفی: مئی ۱۸۹۵ء)کے دستِ مبارک پر بیعت کی تھی۔ میں نے حال ہی میں مولانا محی الدین لکھوی رحمہ اللہ(متوفی: فروری ۱۹۹۸ء)کے حالات میں مستقل کتاب لکھی ہے، جو چار سو سے زائد صفحات پر مشتمل ہے۔ اس کتاب میں تین سو سال کے طویل عرصے میں پھیلی ہوئی لکھوی خاندان کی تصنیفی و تدریسی اور روحانی خدمات کی پوری تفصیل معرضِ بیان میں آگئی ہے۔(ماخوذ: انٹرویو: ماہنامہ ’’پیامِ آگہی‘‘ فیصل آباد) ہندوستان میں سیاسی سرگرمیاں : سوال: سیاست میں حصہ لینا کب اور کیسے شروع کیا؟ بھٹی صاحب رحمہ اللہ: چھوٹی عمر ہی میں سیاسی اور تاریخی کتابیں میری دلچسپی کا موضوع بن گئی تھیں ، جب میں نے ۱۸۵۷ء کے واقعات پڑھے اور پھر ہندوستان کی وہابی تحریک کا مطالعہ کیا تو پتا چلا کہ انگریزوں نے ہندوستانیوں بالخصوص مسلمانوں پر بے پناہ مظالم ڈھائے ہیں ، اس سے میرے دل میں انگریزوں کے خلاف شدید نفرت پیدا ہوگئی، جو میرے عملی سیاست میں حصہ لینے کا باعث بنی۔ ہم ریاستوں کے باشندے دہری محکومی کا شکار تھے۔ ایک ریاستوں کے راجوں ، مہاراجوں کی محکومی، دوسرے انگریزوں کی محکومی۔ اب ظاہر ہے انگریزوں کے ساتھ ساتھ دل میں والیانِ ریاست کی مخالفت کا جذبہ بھی اُبھرا۔ چنانچہ میں نے تدریس کے زمانے میں سیاست میں حصہ لیا اور اس کے نتیجے میں گرفتار ہو کر جیل گیا۔ جون ۱۹۴۵ء میں پنجاب کی آٹھ مشہور ریاستوں میں ’’پرجا منڈل‘‘ کے نام سے ایک سیاسی جماعت بنائی گئی تھی، ریاست فرید کوٹ کی پرجا منڈل کے صدر گیانی ذیل سنگھ تھے، جو آزادی کے کئی سال بعد ہندوستان کے صدر بنے، میں ریاست فرید کوٹ کی پرجا منڈل کاجنرل سیکرٹری تھا۔ ’’پرجا منڈل‘‘ کے معنی ہیں : ’’پیپلز پارٹی‘‘ یا ’’عوامی جماعت‘‘۔ ریاستی پرجا منڈل کے بہت سے مطالبات میں سے ایک مطالبہ یہ تھا کہ جس طرح انگریزی علاقوں میں لوگوں کو تحریر و تقریر کی آزادی حاصل ہے، اسی طرح ریاستوں میں بھی آزادی ہونی چاہیے، لیکن ہمارا یہ مطالبہ ماننے کے بجائے ریاستی حکومت نے ہمیں جیل میں بند کر دیا۔ جیل میں ہم تیرہ آدمی تھے، چار مسلمان، سات سکھ اور دو ہندو۔ ہمیں جیل کی ’’سنگین کوٹھڑیوں ‘‘ میں الگ الگ رکھا گیا، کسی کو ملاقات کی اجازت نہ تھی، جیل ہی میں ہم پر مقدمہ چلایا گیا، جو ایک عرصے تک جاری رہا۔ کچھ مدت کے بعد پنڈت جواہر لال نہرو آئے اور انھوں نے راجا فرید کوٹ سے ملاقات کی۔ ہماری گرفتاری کے وقت پنجاب کانگریس کے صدر مولانا سید محمد داود غزنوی رحمہ اللہ تھے۔ لیکن جیل میں ہمارے مطالبات سے متعلق ہم سے گفتگو کرنے کے لیے ڈاکٹر سیف الدین کچلو رحمہ اللہ آئے۔ انھوں نے بتایا کہ پارٹی کے نئے انتخابات میں مجھے پنجاب کا نگریس کا صدر منتخب کیا گیا ہے، اس لیے میں صدر کی حیثیت سے صورتِ حال سے مطلع ہونے کے لیے آیا ہوں ۔ سپرنٹنڈنٹ جیل کے دفتر میں ہماری ان سے ملاقات ہوئی، جو کافی دیر جاری رہی۔ ہم پر جیل میں جو سختیاں کی جاتی تھیں ، ان کے متعلق بھی انھوں نے معلومات حاصل کیں ۔ ملاقات کے وقت
Flag Counter