Maktaba Wahhabi

735 - 924
تعزیتی مکاتیب اب یہاں چھے تعزیت نامے پڑھیں ۔ دو میرے نام ہیں ، جو جنوبی پنجاب کے معروف علما پروفیسر مولانا ابو حمزہ سعید مجتبیٰ السعیدی اور مولانا عبدالرحیم اظہر ڈیروی صاحبان نے لکھے اور چار مکاتیب جناب سعید احمد بھٹی کے نام ہیں ۔ لکھنے والوں میں حضرت مولانا اصغر علی امام مہدی السلفی(دہلی)سیف اللہ خان مغل(حافظ آباد)، راقم السطور اور احمد پور شرقیہ کے جناب الیاس فاروقی(ابن مولانا محمد حسین محمدی السلفی رحمہ اللہ )شامل ہیں ۔ 1۔گرامی قدر جناب حمیداللہ خان عزیز حفظہ اللہ : السلام علیکم ورحمۃاللہ برکاتہ! امید ہے مزاج گرامی بخیر ہونگے۔ محترم بزرگوار مولانا محمد اسحاق بھٹی رحمہ اللہ کا سانحہ ارتحال پوری جماعت کے لیے بہت بڑا دھچکا ہے۔ تاہم یہ چونکہ قدرت کا اٹل فیصلہ ہے، اس میں کوئی دم نہیں مار سکتا۔ ہم سب اللہ تعالیٰ کے اس فیصلے پر راضی اور مطمئن ہیں ۔ دعا ہے کہ اللہ کریم مولانا مرحوم کی مغفرت فرما کر اعلیٰ درجات پر فائز کرے۔ آمین مولانا مرحوم کا میرے ساتھ خصوصی اور مشفقانہ تعلق رہا۔ اس کی ابتدا ہمارے والد گرامی رحمہ اللہ سے ہوئی۔ ان دونوں کا برادرانہ اور مخلصانہ تعلق رہا۔ بھٹی صاحب رحمہ اللہ نے اپنی کتاب ’’کاروانِ سلف‘‘ میں چالیس سے زائد صفحات میں والد مرحوم کا بڑی محبت سے تذکرہ کیا۔ جزاہ اللّٰہ خیراً۔ اس لیے وہ میرے ساتھ بھی محبت فرماتے تھے۔ پھر اپنی کتاب ’’برصغیر کے اہلِ حدیث خدامِ قرآن‘‘ میں اور ’’دبستانِ حدیث‘‘ میں میرا نام بھی لائے اور تفصیل سے تعارف کرایا۔ جزاہ اللّٰہ أحسن الجزاء۔اسی طرح ’’گلستانِ حدیث‘‘ میں برادرِ اکبر حضرت مولانا عمر فاروق السعیدی حفظہ اللہ کا بھی تذکرہ کیا۔ جزاہ اللّٰہ أحسن الجزاء۔ حضرت بھٹی صاحب رحمہ اللہ کے متعلق ان کی زندگی ہی میں تقریباً ہر پہلو سے بہت کچھ لکھا جاتا رہا ہے۔ اب مزید بھی لکھا جائے گا۔ میں نے بھٹی صاحب رحمہ اللہ کی کتاب ’’تذکرہ قاضی محمد سلیمان منصورپوری‘‘ پڑھی تو بڑا لطف آیا۔ مستفید ہوا اور کتاب کے متعلق میں نے عجلت میں ایک سادہ سا خط ان کے نام لکھا۔ میرا خیال نہیں تھا کہ یہ اشاعت کے قابل ہے، مگر حیرانی ہوئی کہ ’’الاعتصام‘‘ کے اگلے ہی شمارے میں میرا وہ خط اہتمام کے ساتھ شائع کرا دیا۔ یہ اُن کی محبت اور شفقت کا اظہار تھا۔ میرے ساتھ خط کتابت بھی رہتی تھی۔ ان کا ایک خط میرے پاس محفوظ
Flag Counter