Maktaba Wahhabi

839 - 924
ہیں ۔ آپ نہایت خوش بخت ہیں کہ اﷲ تعالیٰ نے جوانی ہی میں رسوخِ فی العلم کے بعد علم و تحقیق کے میدان کا شناور بنا دیا۔ موصوف محترم کا سوانحی اور علمی تعارف نہایت اختصار کے ساتھ سطور ذیل میں ملاحظہ فرمائیں : آپ ۲۶؍ نومبر ۱۹۸۰ء کو تحصیل ڈسکہ کے ایک گاؤں ڈگری کلاں میں پیدا ہوئے۔ والد کا نام محمد رفیق بن معراج دین ہے۔ ابتدائی تعلیم اپنے اسی گاؤں میں حاصل کی اور پرائمری مکمل کرنے کے بعد ڈسکہ شہر کے معروف دینی ادارے جامع مسجد عزیزیہ کچہری چوک سے ۱۹۹۴ء میں حفظ القرآن کی سعادت حاصل کی۔ یہاں آپ کے استاد قاری مطیع الرحمن کشمیری تھے۔ بعد ازاں علومِ اسلامیہ کی تحصیل کے لیے جامعہ اسلامیہ سلفیہ جامع مسجد مکرم اہلِ حدیث ماڈل ٹاؤن گوجرانوالہ میں داخلہ لیا اور اس ادارے کے جامعہ اسلامیہ سلفیہ نصر العلوم عالم چوک میں منتقل ہونے کے بعد وہیں سے ۱۹۹۹ء میں فراغت حاصل کی۔ یہاں آپ کے اساتذہ میں شیخ الحدیث حافظ محمد امین محمدی، مولانا یامین خان سلفی، مولانا احسان الحق شہباز اور مولانا حافظ عبداﷲ سلیم شامل ہیں ۔ اس کے بعد ۲۰۰۰ء میں جامعہ محمدیہ گوجرانوالہ میں حضرت حافظ عبدالمنان نورپوری رحمہ اللہ سے دوبارہ صحیح بخاری کا سماع کیا اور ان سے قرآنِ مجید کا ترجمہ و تفسیر پڑھی۔ جامعہ کے دیگر اساتذہ مولانا عبدالحمید ہزاروی اور مولانا محمد رفیق سلفی سے بھی چند کتب پڑھنے کا موقع ملا۔ دینی تعلیم کے ساتھ ساتھ عصری تعلیم کی طرف بھی متوجہ رہے اور اسی دورانیے میں میٹرک اور ایف اے مکمل کیا، بعد ازاں سعودی عرب کی معروف درسگاہ جامعہ اسلامیہ مدینہ منورہ میں حصولِ علم کی سعادت حاصل ہوئی اور چھے سال کا عرصہ وہاں گزارا۔ ۲۰۰۶ء میں وہاں سے فراغت ہوئی۔ یہاں آپ کے اساتذہ میں شیخ عبدالمحسن العباد، فضیلۃ الشیخ ڈاکٹر ابراہیم بن محمد نور بن سیف، فضیلۃ الشیخ ڈاکٹر عبداﷲ الصالح اور فضیلۃ الشیخ ڈاکٹر انیس طاہر انڈونیشی وغیرہم شامل ہیں ۔ فراغتِ تعلیم کے بعد پاکستان لوٹ آئے اور گوجرانوالہ میں دینی و علمی خدمات انجام دینا شروع کر دیں ۔ اس سلسلے میں انھوں نے بعض قدیم کتب کی تخریج و تحقیق کا کام شروع کیا۔ یوں گویا گوجرانوالہ کے تعلیمی مراحل کے بعد مدینہ یونیورسٹی جیسی معروف دانش گاہ سے استفادے کے مواقع نے آپ کو موضوع، مواد، اظہارِ لہجہ، علمی رویوں اور زبان و ادب کی فنی تربیت سے مملو کر دیا۔ پہلے تو آپ نے جامعہ ام القریٰ الاسلامیہ کمشنر روڈ گوجرانوالہ میں تدریس کا آغاز کیا، جو دو سال تک جاری رہی اور اس کے ساتھ ہی علمی کتب کی تحقیق و تخریج پر بھی کام کرتے رہے۔ اس دوران میں ام القریٰ پبلی کیشنز کے نام سے قائم ادارے کے تحت متعدد کتب پر کام کیا اور وہ زیورِ طباعت سے آراستہ ہوئیں ۔ بعد ازاں اسلافِ اہلِ حدیث کی تراثِ علمی کے قدر دان فضیلۃ الشیخ مولانا عارف جاوید محمدی حفظہ اللہ نے اپنے ادارے دارِ ابی الطیب(حمید کالونی، گل روڈ)گوجرانوالہ کے لیے ان کی خدمات لے لیں اور تاحال وہ وہاں اپنی علمی ذمے داریاں نبھا رہے ہیں ۔
Flag Counter