Maktaba Wahhabi

745 - 924
تاریخ مرے نام کی تعظیم کرے گی تاریخ کے اوراق میں آیندہ رہوں گا مورخِ اسلام محسنِ اہلِ حدیث علامہ مولانا محمد اسحاق بھٹی رحمہ اللہ کی علمی و تحقیقی خدمات اور ادبی عبقریت کی ایک دنیا معترف ہے۔ پاکستان اور ہندوستان کے بعض اہلِ علم و قلم شعرا نے اپنے اپنے فہم و سخن کے مطابق منظوم انداز میں مرحوم کو خراجِ تحسین پیش کیا ہے، جسے اس کتاب میں ایک ہی جگہ محفوظ کرنے کے لیے ’’عقیدت کے موتی‘‘ کے نام سے پورا ایک باب مختص کیا جا رہا ہے۔ یہاں ایک اہم امر کا ذکر کرنا از حد ضروری ہے کہ جن اصحابِ سخن نے حضرت مرحوم کے متعلق جو منظوم کلام بھیجا ہے، وہ زیادہ تر کمپوز شدہ تھا، لیکن اس میں غلطیوں کی بھرمار تھی، میں چونکہ شعر و شاعری کے فن سے آشنا نہیں ، اس لیے کلام کی فنی درستی کے لیے جماعت کے معروف ادیب و شاعر جناب محمد سعید صاحب حفظہ اللہ(وساوے والا، دیپال پورضلع اوکاڑہ)سے درخواست کی، جو انھوں نے اپنی مصروفیت کے باوجود قبول فرما لی۔ جزاہم اﷲ أحسن الجزاء۔ چناں چہ منظوم تاثرات پر مشتمل مسودہ اُن کی خدمت میں بھیجا گیا۔ انھوں نے کمپیوٹر کمپوزنگ کی وجہ سے در آنے والی غلطیوں کے علاوہ کلام میں عروض کے سقم کے ساتھ ساتھ زبان کے روز مرہ اور محاورہ کا جہاں خیال نہیں رکھا گیا، وہاں ان کے بقول: ’’کھینچ تان کے درستی کی کوشش کی ہے۔‘‘ قبل ازیں یہ کلام پاکستان اور ہندوستان کے بعض اہلِ حدیث رسائل میں بھی چھپا ہے، ان رسائل کے ایڈیٹر حضرات نے پروف ریڈنگ کی نہ اسلوب میں فنی کمزوریوں کو دور کرنے کی زحمت گوارا کی۔ اغلاط سے بھرپور کلام یا نثری تحریروں کو ہمارے لوگ پتا نہیں کیسے پڑھ لیتے ہیں ؟ بلکہ بعض مبصرین تو کسی کے لحاظ میں آکر غلطیوں سے بھرپور رسائل و جرائد یا کتب کی تعریفوں کے پل باندھتے ہیں ۔ عموماً بعض معروف لوگ پروف ریڈنگ کرائے کے لوگوں سے کراتے ہیں ، جن میں کوئی خاص علمی اہلیت نہیں ہوتی، نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ وہ مسودے کو پڑھنے کے بجائے اس سے ’’جان چھڑانے‘‘ والا کام کرتے ہیں ۔ میرے خیال میں اس چیز کی حوصلہ شکنی ضروری ہے، تاکہ صاف ستھرا، شستہ اور تعمیری ادب سامنے آسکے۔ جناب سعید صاحب نے جس ادیبانہ لب و لہجے میں ان کی پروف خوانی فرمائی ہے، اس سے منظوم تاثرات میں غلطیوں کے امکان باقی نہیں رہے۔ الحمدللہ۔ اس کاوش پر میں ان کا شکر گزار ہوں اور دعا گو ہوں کہ اللہ تعالیٰ انھیں اس کی خصوصی جزا عطا فرمائے۔ اس باب میں زیادہ تر کلام بھی محترم محمد سعید صاحب حفظہ اللہ کا ہے۔ اسے پڑھ کر ان کے علمی و ادبی مقام کا تعین کرنے
Flag Counter