ہم ساری رات ہسپتال میں رہے۔ ڈاکٹرز وقفے وقفے سے ان کا مسلسل چیک اپ کر رہے تھے۔ رات گئے یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی میں اسلامیات کے پروفیسر ڈاکٹر رانا تنویر قاسم اور مکتبہ سلفیہ کے مالک محمد حماد شاکر صاحب بھی ان کی عیادت کے لیے ہسپتال پہنچے۔ ۲۲؍ دسمبر ۲۰۱۵ء کو جب فجر کی اذان شروع ہوئی تو ڈاکٹرز چیک اپ کر رہے تھے کہ اسی دوران میں ٹھیک صبح 5:30 بجے ابو جی ہم سے ہمیشہ کے لیے جدا ہو گئے۔ إنا للّٰہ وإنا إلیہ راجعون۔ ابو جی(مولانا محمد اسحاق بھٹی رحمہ اللہ )جنھیں دنیا مورخِ اسلام، ذہبیِ دوراں اور شہسوارِ قلم جیسے القابات سے پکارتی تھی، علم اور عمرمیں بڑا ہونے کی وجہ سے ہمارے خاندان میں بھی ’’اتحاد و اتفاق‘‘ کی علامت تھے۔ اللہ تعالیٰ نے آپ کو یہ خاص وصف عطا کیا تھا کہ آپ ہر فرد سے اس کی ذہنی سطح پر آکر گفتگو کرتے، جس کی وجہ سے خاندان کا ہر فرد یہ سمجھتا تھا کہ ابو جی سب سے زیادہ پیار مجھ ہی سے کرتے ہیں ۔ درست بات بھی یہی ہے کہ آپ خاندان کے ہر فرد سے بے حد محبت کرتے تھے۔ شاعر کی زبان میں ہم صرف یہی کہہ سکتے ہیں : بچھڑا کچھ اس ادا سے کہ رت ہی بدل گئی اک شخص سارے شہر کو ویران کرگیا |
Book Name | ارمغان مورخ اہل حدیث مولانا محمد اسحاق بھٹی |
Writer | حمید اللہ عزیز |
Publisher | ادارہ تفہیم الاسلام احمدپورشرقیہ، بہاول پور/ دار ابی الطیب، گوجرانوالہ |
Publish Year | مارچ 2016ء |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 924 |
Introduction |