Maktaba Wahhabi

636 - 924
ابو جی جس وارڈ میں تھے، وہاں مریض کے ساتھ لواحقین کو ٹھہرنے کی اجازت نہیں تھی، لیکن وارڈ کی انتظامیہ نے میرے والد گرامی کو ایک کرسی دے دی تھی، جس پر بیٹھ کر ہی انھوں نے ساری رات گزاری۔ ہم نے ابو جی سے کہا :ابو جی! اب آپ انھیں گھر جانے دیں ، ہم آپ کے پاس ہی تو موجود ہیں ۔‘‘ کہنے لگے: ’’نہیں ، سعید! ادھر میرے پاس ہی رہے گا۔‘‘ دوپہر ایک بجے کے قریب ڈاکٹر عظیم الدین لکھوی صاحب ان کی عیادت کے لیے آئے تو ان کے ساتھ دوسرے سینئر ڈاکٹرز بھی تھے، جن سے وہ کافی دیر مشورہ کرتے رہے۔ اسی دوران میں ڈاکٹر زعیم الدین لکھوی صاحب کا بھی راقم کو فون آیا، ابو جی کی صحت کے بارے میں پو چھنے کے بعد کہنے لگے کہ میں تھوڑی دیر تک ان کے چیک اپ کے لیے آرہا ہوں ۔ میں نے ابو جی کو بتایا تو بڑے خوش ہوئے اور ساتھ ہی پوچھنے لگے کہ کیا اسحاق وغیرہ(داماد اور ان کی بیٹی)بہاول نگر سے چل پڑے ہیں ؟ راقم نے کہا جی! وہ ان شاء اللہ چار بجے تک لاہور پہنچ جائیں گے۔ راقم نے ان سے مزید کہا کہ اب آپ عصر کی نماز ادا کر لیں توفرمانے لگے کہ میں نے تو عصر کی نما زپڑھ بھی لی ہے۔ ساڑھے تین بجے چچا طارق محمود بھٹی اور ان کی اہلیہ عیادت کے لیے آئے تو ان کی صحت بالکل ٹھیک لگ رہی تھی۔ دورانِ گفتگو ابوجی اخبار کے ایڈیٹوریل صفحے کا مطالعہ کرتے رہے۔ میں اور نعمان عصر کی نماز پڑھ کر واپس آئے تو اسی اثنا میں ڈاکٹر زعیم الدین لکھوی صاحب بھی چیک اپ کے لیے وارڈ میں پہنچ گئے، لیکن اس وقت ان کا سانس اچانک اُکھڑنے لگا۔ جس کی وجہ سے ڈاکٹر صاحب نے آتے ہی ڈیوٹی پر موجود ڈاکٹرز کو کچھ ادویات تبدیل کرنے کو کہا اور اپنے بیٹے ڈاکٹر یحییٰ سے کہہ کر سانس کو بہتر کرنے والی مشین بازار سے منگوائی۔ ڈاکٹر زعیم صاحب کے ارد گرد کئی ڈاکٹرز بھی جمع ہوگئے جو ابوجی کے سانس کو بہتر کرنے کے لیے ڈاکٹر زعیم صاحب کی مدد کر رہے تھے۔ سانس بہتر نہ ہونے کی وجہ سے ڈاکٹرز نے انھیں وینٹی لیٹر پر لگانے کا فیصلہ کیا، اس امید سے کہ اس سے ان کا سانس بہتر ہو جائے گا۔ راقم ڈاکٹر زعیم الدین لکھوی صاحب کے ساتھ ہسپتال کے جس جس وارڈ میں وینٹی لیٹرز(Ventilaters)موجود تھے وہاں گیا، لیکن کوئی وینٹی لیٹر ایسا نہیں تھا جس پر کوئی مریض نہ ہو۔ پھر ڈاکٹر صاحب نے اپنے ذرائع استعمال کیے تو ہمیں ایک وینٹی لیٹر ہسپتال کی ایسٹ میڈیکل وارڈ(East Medical ward)سے ملا، جس پر فوری طور پر ہم نے ابو جی کو ایسٹ میڈیکل وارڈ میں شفٹ کیا۔ ڈاکٹرز نے فوری طور پر انھیں وینٹی لیٹر پر لگا دیا۔ ابو جی کی طبیعت زیادہ خراب ہونے پر ڈاکٹر زعیم الدین لکھوی صاحب نے اپنے چھوٹے بھائی ڈاکٹر عظیم الدین لکھوی صاحب کو بھی بلا لیا تھا، دونوں بھائی رات گئے تک ہمارے ساتھ رہے۔ اسی دوران میں ، بھائی جان اسحاق(داماد)، باجی(بھٹی صاحب رحمہ اللہ کی بیٹی)، میرا بڑا بھائی محمد لقمان سعید اور عویمراسحاق(نواسہ)بھی ہسپتال پہنچ گئے۔
Flag Counter