Maktaba Wahhabi

626 - 924
نے راقم کے نام یہ مکتوب ۲؍ فروری ۲۰۱۶ء کو بھیجا تھا۔ سعید صاحب ذاتی مشاغل کے لحاظ سے مطالعہ کے شیدائی ہیں ۔ مولانا بھٹی صاحب رحمہ اللہ کی دیرینہ محبت نے انھیں کتب و رسائل کا رسیا بنا دیا ہے۔ مولانا کی قدیمی لائبریری جو تین ہزار سے زائد علمی و تحقیقی کتب پر مشتمل ہے، ان کے زیرِ نگیں ہے۔ آج کل ان کے صاحبزادے محمد حسان اور محمد لقمان، ان کی زیرِنگرانی حضرت مرحوم کی متروکہ لائبریری کی فہرست بنا رہے ہیں ۔ یہ بہت اہم کام ہے، اسے پہلی فرصت میں ہونا چاہیے۔ ۲؍ اپریل ۲۰۱۵ء کو جامعہ محمدیہ اہلِ حدیث لیاقت پور ضلع رحیم یار خان میں شیخ الحدیث مولانا محمد اسلم حنیف حفظہ اللہ نے مورخِ اسلام مولانا محمداسحاق بھٹی رحمہ اللہ کے اعزاز میں ایک خوبصورت تقریب رکھی تھی۔ جناب سعید احمد بھٹی بھی اپنے برادر بزرگ کے ہمراہ تشریف لائے تھے۔ ملاقات کے دوران میں انھوں نے بتایا کہ وہ اپنے آبائی علاقہ چک ۵۳ گ، ب ڈھیسیاں تحصیل جڑانوالہ ضلع فیصل آباد میں مولانا محمداسحاق بھٹی رحمہ اللہ کے نام سے ایک وقیع علمی لائبریری کا قیام عمل میں لارہے ہیں ۔ یہ سن کر طبیعت ازحد مسرور ہوئی کہ حضرت مرحوم بھٹی صاحب رحمہ اللہ کی تربیت عملی رنگ دکھا رہی ہے۔ اُمید کی جا سکتی ہے کہ اب وہ اپنے اس منصوبے کو عملی شکل دینے کے لیے بنیادی اقدامات کر چکے ہوں گے۔ ان شاء اللہ۔ موصوف کا ایک اہم کارنامہ یہ ہے کہ انھوں نے ۲۰۰۲ء میں مولانا مرحوم کی زندگی ہی میں ’’مولانا محمداسحاق بھٹی ریسرچ انسٹیٹیوٹ‘‘ کے نام سے ایک ادارہ قائم کیا، جس کا مقصدِ وحید ان کی غیر مطبوعہ اور پہلے اِڈیشن کے بعد نہ چھپنے والی کتب اور قلمی مسودات کو شائع کرانا ہے اور اس سلسلے میں انھیں نمایاں کامیابی بھی ملی۔ ’’برصغیر میں اسلام کے اوّلین نقوش‘‘ کا پہلا ایڈیشن ۱۹۸۵ء میں ادارہ ’’ثقافتِ اسلامیہ‘‘ لاہور نے شائع کیا اور اس کا دوسرا اِڈیشن ۲۴؍ سال بعد مولانا محمد اسحاق بھٹی ریسرچ انسٹیٹیوٹ لاہور سے ۲۰۰۹ء میں شائع ہوا۔ اسی طرح ’’فقہائے ہند‘‘ کی دس جلدیں ۱۹۸۳ء میں ادارہ ’’ثقافتِ اسلامیہ‘‘ نے شائع کیں ۔ طویل عرصہ گزرنے کے بعد اس کی جلدیں نایاب تھیں ۔ چنانچہ اس کی اوّلین اشاعت کے تیس(۳۰)سال بعد دوبارہ ۲۰۱۳ء میں ’’محمد اسحاق بھٹی ریسرچ انسٹی ٹیوٹ‘‘ بہ اشتراک ’’دار النوادر‘‘ نے بڑے سائز کی تین جلدوں میں یہ کتاب شائع کردی۔ مولانا بھٹی صاحب رحمہ اللہ کے درجنوں غیر مطبوعہ مقالات، مضامین، متعدد کتب کے قلمی مسودات موصوف سعید احمد صاحب کی ملکیت میں ہیں ۔ وہ انھیں ’’محمد اسحاق بھٹی ریسرچ انسٹی ٹیوٹ‘‘ کے زیرِ اہتمام چھاپنا چاہتے ہیں ۔ ظاہر ہے اس سلسلے میں کثیر زرِ اشاعت کی ضرورت ہے۔ میں سمجھتا ہوں کہ مولانا کے محبین، ان سے نسبتِ تلمذ رکھنے والے احباب و علمائے کرام اور ملک و بیرون ملک کے شیوخ حضرات اس نیک مقصد کو اپنے مصارف خرچ میں یاد رکھیں ۔ ان شاء اللہ آج کے دور میں جب دنیا کا امن داؤ پر لگا ہوا ہے، نفرتوں نے وطنِ عزیز پاکستان کی جڑیں کھوکھلی کر دی ہیں ، بہت ضروری ہو گیا ہے کہ ’’محمداسحاق بھٹی ریسرچ انسٹی ٹیوٹ‘‘ کے ذریعے علم، محبت اور ادب کے پیغام کو عام کیا
Flag Counter