Maktaba Wahhabi

553 - 924
کی باقی خدمات کے ساتھ ساتھ آپ کے لیے بلندی کے درجات کا ذریعہ بنائے۔ آمین۔[1] آپ کی اس کتاب کے بعد ’’صوفی محمد عبداللہ‘‘ بھی پڑھنے کا موقع ملا اور میں یہ پڑھ کر حیران و متاسف بھی ہوا کہ کتاب کا اولین مسودہ تکمیل کے بعد لاپتا ہوگیا۔ کسی مصنف کی کوئی تحریر خواہ وہ مختصر ہی کیوں نہ ہو گم ہو جائے تو اس کا بہت زیادہ افسوس ہوتا ہے، اس کا اندازہ مصنف اور لکھاری لوگ ہی کر سکتے ہیں ، بالخصوص کوئی تاریخی کتاب جو متنوع معلومات پر مشتمل ہوتی ہے، مصنف کے لیے دوبارہ ان مصادر تک رسائی اور دوبارہ ان معلومات کا حصول انتہائی مشکل کام ہوتا ہے، مگر اللہ تعالیٰ کی توفیق سے آپ نے ہمت کر کے دوبارہ کتاب کو مرتب کر لیا اور یقینا: نقاش ثانی بہتر کشد از اول کے مصداق نہ صرف مکمل بلکہ بہت ہی بہتر اور جامع شکل میں سامنے آئی۔ ایں کار از تو آید و مرداں چنیں کنند یہ آپ ہی کا حوصلہ اور آپ ہی کا کام تھا۔ ان چند سطور کے ذریعے آپ سے تعلق کا اظہار اور آپ کے حق میں دعا اور کسی حد تک حوصلہ افزائی مقصود ہے۔ اگرچہ آپ کو حوصلہ افزائی کی ضرورت نہیں اور بالعموم اس سلسلے میں آپ کو لوگوں کی طرف سے سرد مہری(خشکی)کا ہی سامنا کرنا پڑتا ہے۔ آخر میں ایک بار پھر آپ کے لیے دعا کرتے ہوئے اجازت چاہتا ہوں ۔ ہاں ! آپ نے قاضی صاحب کی ایک دعا نقل کی ہے: اَللّٰھُمَّ رَبّ الْحِلّ وَالحرام وَرَبَّ الْبَلَدِ الْحَرَامِ وَرَبَّ الّرکْنِ وَالْمَقَام وَرَبَّ الْمشْعَرِ الْحَرَامِ، بِکلّ حَرْفٍ اَنْزَلْتَہُ مِنَ الْقُرْآنِ، فِیْ شَھْرِ رَمْضَانَ، بَلّغْ مِنّیْ رُوْحَ مُحَمَّدٍ تَحِیَّۃً وَسَلَاماً۔ یہ دعا تاحال حدیث کی کسی کتاب میں میری نظر سے نہیں گزری، تاہم میں نے اسے دعا کی حیثیت سے یاد کر کے اپنا مستقل معمول بنا لیا ہے۔ والحمد اللّٰہ ۔ آپ انتہائی مصروف آدمی ہیں ، میں نے شاید بے مقصد سی تحریر لکھ کر آپ کا قیمتی وقت چھین لیا، معذرت خواہ ہوں ۔ کتاب ’’تذکرہ قاضی محمد سلیمان منصور پوری‘‘ پڑھنے کے بعد میں نے اپنے ایک دینی بھائی ملک حاجی عبدالرزاق صاحب ریٹائرڈ ہیڈ ماسٹر کو پڑھنے کے لیے دی اور ان کو اس کے مطالعے کی ترغیب دلائی۔ وہ بھی باقاعدہ اس کا مطالعہ کر رہے ہیں ۔ روز آکر اس کے پڑھے ہوئے حصے پر تبصرے کرتے ہیں ۔ آپ کے مدح سرا ہیں ۔ سلام کہتے ہیں ۔
Flag Counter