Maktaba Wahhabi

552 - 924
خدمت آپ سرانجام دے رہے ہیں ، آپ کو اس کی مزید توفیق دے اور آپ کے لیے ذخیرئہ آخرت بنائے۔ آمین۔ گذشتہ دنوں آپ کی تصنیف ’’تذکرہ قاضی محمد سلیمان منصور پوری‘‘ کے بالاستیعاب مطالعہ کرنے کا موقع ملا۔ یہ کتاب بھی آپ کے معروف و دلچسپ و دل پسند انداز پر لکھی گئی۔ حیرت اور خوشی ہوئی کہ آپ نے قاضی صاحب رحمہ اللہ کی وفات سے طویل عرصے کے بعد، جب کہ آپ کے پاس براہِ راست مفصل معلومات کے کچھ ذرائع نہ تھے، قاضی صاحب کے خانوادے سے چند صفحات کا مضمون لے کر اس کی روشنی میں سفر شروع کیا۔ پھر ریاست پٹیالہ اور اس کے متعلق مفید معلومات، وہاں کے مہاراجاؤں کی الف سے یا تک کی سرگزشت، ان کی رفاہی خدمات، بڈھیمال وغیرہ اور قاضی صاحب کے معاصرین، ان کے آبا و اجداد کے تعارف، ان کے خواب اور سلامنہ اربعہ کا حسین تذکرہ، ساتھ ساتھ اپنی قلتِ معلومات کا اعتراف کرتے کرتے، بات کو بڑھاتے، پھیلاتے، ایک ضخیم کتاب مکمل کرنے میں آپ ماشاء اللہ کامیاب رہے۔ بلکہ قاضی صاحب کے اشعار نقل کرنے کے بعد آپ نے جہاں لکھا کہ ’’میں نے تو مکھی پر مکھی مارنے کی کوشش کی ہے۔ معلوم نہیں ساری مکھیاں مر گئیں یا ان کے مرنے میں کوئی کسر رہ گئی ہے۔‘‘ اس جملے پر خوب ہنسی آئی، آپ کو داد دی، بلکہ میں تو کہوں گا کہ آپ نے پوری کتاب ہی میں مکھیاں ماری ہیں او رکسی ایک کو بھی زندہ نہیں چھوڑا۔ اللہ نے آپ کو توفیق دی کہ آپ ایک بات کو لے کر ایسا پھیلاتے ہیں کہ قاری کو اُکتانے نہیں دیتے۔ اندازِ بیان بالکل سادہ اور مسلسل ہے۔ بعض باتوں میں اگر کہیں تکرار آیا بھی ہے تو بات کو ہر جگہ مختلف انداز سے لکھنے کا اللہ نے آپ کو سلیقہ بھی دیا ہے۔ کتاب پڑھنے کے دوران قاضی صاحب رحمہ اللہ سے دلی عقیدت میں بہت اضافہ ہوا۔ ان کے علمی مرتبہ کے ساتھ ساتھ ان کی خشیتِ الٰہی کا پتا چلا۔ ’’غایۃ المرام‘‘ میں مرزا قادیانی کے متعلق تین پیش گوئیوں سے ان کے نورِ بصیرت کا بھی پتا چلا۔ رحمۃ للعالمین کی اہمیت و قدر بھی خوب واضح ہوئی۔ بلاشبہہ حضرت قاضی صاحب رحمہ اللہ ایک عظیم شخصیت تھے۔ اللہ کریم ان پر بے شمار رحمتیں فرمائے اور ان کے درجات بلند فرمائے، آمین۔ آپ نے یہ کتاب لکھ کر بہت بڑی تاریخی خدمت سرانجام دی ہے۔ اس سے قبل ان کا مکمل تعارف نہیں کرایا گیا، اگر آپ بھی یہ کام نہ کرتے تو شاید یہ کام رہ ہی جاتا۔ اللہ کریم آپ کی اس محنت کو قبول فرمائے اور آپ کے لیے اسے توشۂ آخرت بنائے۔ آمین۔ اس کتاب سے قاضی صاحب رحمہ اللہ کی شخصیت و عظمت کے بہت سے پوشیدہ گوشے اور معلومات واضح ہوئیں اور آپ نے کتاب لکھنے کا حق ادا کر دیا۔ یہاں مجھے وہ حدیث بھی یاد آئی کہ ایک دفعہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سیدنا حسنt کو کاندھوں پر اٹھائے ہوئے تھے۔ کسی نے کہا ہے کہ آپ کی سواری کس قدر عمدہ اور بہترین ہے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا کہ سوار بھی دیکھو کتنا عظیم ہے۔ اسی طرح یہ کتاب کتنی خوب صورت، مفید اور معلوماتی ہے۔ جہاں قاضی صاحب رحمہ اللہ عظیم ہیں ، اس کے ساتھ ساتھ لکھنے والے بھی انتہائی خوش قسمت اور عظیم ہیں ۔ دعا ہے کہ اللہ کریم اس کتاب کو آپ
Flag Counter