Maktaba Wahhabi

521 - 924
مکتوب نمبر ۳ جو مولانا ابو الکلا م رحمہ اللہ کا درج کیا گیا ہے۔ اس میں مو لوی عبدالعزیز صاحب کا ذکر ہے، جس کے فٹ نوٹ میں آپ نے مولوی عبدالعز یز رحمہ اللہ کا تعارف کرایا ہے۔ میں ان کا آپ کو مزید تعارف کراتا ہوں ۔ اس بزرگ کا نام محمد عزیز الرحمن تھا، جن کی علمی اور ادبی خدمات کے اعتراف میں والیِ ریاست بہاول پور سر صادق محمد خان خامس مرحوم نے ’’دبیر الملک‘‘ کا خطاب سرکاری طور پر عنایت کیا تھا۔ یہ بھی ریاست بہاول پور میں ڈسٹرکٹ جج و ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ ہونے کے ساتھ ناظمِ تالیفات اور سپرنٹنڈنٹ میوزیم سلطانی تھے۔ اس وقت تک ریاست بہاول پور میں عدلیہ اور انتظامیہ جدا تھی۔ ریاست کی تاریخ، جغرافیہ، تمد ن کے علاوہ کئی دینی کتب اور بزرگانِ دین کے تذکرے اُن کی یادگار ہیں ۔ زندگی کے آخری سالوں میں خواجہ غلام فرید رحمہ اللہ کے سرائیکی دیوان کا اُردو میں ترجمہ اور شرح مکمل کی، جو اُن کی وفات یکم جنوری ۱۹۴۴ء کے بعد اسی سال اُن کے نامور فرزند مولانا محمد حفیظ الرحمن نے شائع کر دی۔ دیوان خواجہ فرید کے ترجمہ اردو کے محرک سردار دیوان سنگھ مفتو ن تھے، جو منٹگمری جیل میں ڈیرہ غازی خان کے ایک قیدی سے کافی خوا جہ فرید سن کر مسحور ہوئے تھے اور عالی حضرت امیر آف بہاول پور کو اس کے ترجمہ کے لیے تو جہ دلائی تھی۔ آپ یقینا خوش ہوں گے کہ دبیر الملک کے خاندان کے تقریباً ہر فرد نے کوئی نہ کوئی کتاب ضرور تصنیف کی ہے۔ ان کے والد مولانا غلام رسول رحمہ اللہ کا اور اُ ن کا ذکر ’’تذکرہ علمائے پنجاب‘‘ میں بھی آچکا ہے۔ دبیر الملک رحمہ اللہ اور ان کے اکلوتے فرزند مولانا محمد حفیظ الرحمن مرحوم نے درجنوں کتابیں اپنی یادگار چھوڑی ہیں ۔ موخر الذکر نے ’’چچ نامہ‘‘ کا اردو ترجمہ کیا، تو سندھی ادبی بورڈ نے اپنے ہی سندھ کے اس قدیم ماخذ کو تقریباً تیس سال بعد شائع کر دیا۔ ’’تاریخ اوچ‘‘ بھی تقریباً پچاس سال پہلے لکھ کر شائع کی تھی۔ آخر میں کلام اللہ شریف کا مکمل سرائیکی ترجمہ بھی شائع کیا۔ ’’ا لعزیز‘‘ کو بھی جاری رکھا، جو اس سر زمین کی تاریخی اور تمدنی دستاویز ہے۔ جب سر عبدالقادر مرحوم عدالت عالیہ ہائی کورٹ بغداد الجدید کے چیف جسٹس ہو کر بہاول پور آئے تو فرائضِ منصبی کے علاوہ زیادہ وقت ان کا دبیر الملک رحمہ اللہ کے ہاں گزرتا تھا۔ مولانا فیض محمد(والد مولوی فضل اللہ مرحوم)اور جسٹس محمد اکبر خان صاحب مرحوم بھی اسی سنگت کے فرد تھے جن کے ڈسٹرکٹ ججی کے زمانے کا فیصلہ بہاول پور(مرزائیت کو خارج از اسلام قرار دیا)ایک ایسا کارنامہ ہے جو ہمیشہ زندہ رہے گا۔ سر عبدالقادر مرحوم نے لاہور میں ایک مر تبہ لاہور کے فضلاء، جن میں مسلمانوں کے علاوہ ہندو اور سکھ اہلِ قلم شامل تھے، مولانا محمد عزیز الرحمان کو لاہور میں استقبالیہ دیا، جس کی یادگار تصویر بھی محفوظ ہے۔ راقم نے بہاول پور میں حضرت دبیرالملک اور مولانا حفیظ الرحمن بہاول پوری کی یادگار کے طور پر ’’دبیر الملک لائبریری‘‘ قائم کی ہے، جس میں بفضل اللہ تعالیٰ دس ہزار سے زائد کا ذخیرہ کتب ہوچکا ہے۔ اس کے لیے عمارت بھی زیرِ تعمیر ہے۔
Flag Counter