Maktaba Wahhabi

520 - 924
لاہور میں ملازمت کرتے تھے اور ادارہ کے ترجمان ماہنامہ ’’ا لمعارف‘‘ کے ایڈیٹر تھے تو انھوں نے ’’ا لمعارف‘‘ میں بعض مشاہیر کے غیر مطبوعہ خطوط کو قسط وار شائع کرنا شروع کیا۔ تو اس ضمن میں مولانا عبیداللہ مرحوم نے انھیں ایک خصوصی مکتوب بھیجا، جس میں انھوں نے ریاست بہاول پور کے علمائے کرام مولوی فیض محمد صاحب اور مولوی فضل محمد صاحب کے خاندان کا تعارف کرایا ہے۔ بہت معلوماتی مکتوب ہے، جو مئی ۱۹۸۴ء کے شمارے میں شائع ہوا۔ مکرمی و محترمی جناب بھٹی صاحب السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ! مزاج گرامی! عرصہ سے ماہنامہ ’’المعارف‘‘ کا خریدار ہوں ۔ ایک مرتبہ اہلِ قلم کانفرنس اسلام آباد میں آپ کے ادارے سے متعلق مولانا محمد حنیف صاحب ندوی سے ہائی وے لان میں ساتھ رہا، جس کی خوش گوار یادیں بندہ کے دل و دماغ میں محفو ظ ہیں ۔ ۱۹۸۲ء میں ایک دفعہ صوبائی کونسل پنجاب کے اجلاس میں شمولیت کے دوران آپ کے ادارے میں حاضر بھی ہوا۔ آپ موجود نہ تھے۔ البتہ مولانا صاحب سے ملاقات کی سعادت حاصل ہوگئی اور کچھ کتابیں خر ید کر کے واپس چلا گیا۔ المعارف کا شمارہ ماہ فروری ملا ہے، اس میں ’’مشاہیر کے چار غیر مطبوعہ مکتوبات‘‘ کے عنوان سے میرے ایک مرحوم دوست مولوی محمد فضل اللہ کے کتب خانہ ’’الفیض‘‘ میں محفوظ چار خطوط درج کیے گئے ہیں ۔ میں نے ضرورت محسوس کی ہے کہ اس بارے میں آپ کی معلومات میں اضافہ کروں ۔ مولوی فیض محمد ڈسٹرکٹ جج کا تعلق بہاول پور کے نہایت ہی معزز گھرانے سے ہے، جس کے بزرگ دین داری اور علم و فضل کے اعتبار سے معروف ہیں اور آج بھی قاضی عظیم الدین صاحب قاضی شہر، جو علم و تقویٰ کی اس خاندان میں آخری نشانی نظر آتے ہیں ، عوام و خواص میں بے حد ممتاز حیثیت رکھتے ہیں ۔ اس خاندان کا مکمل تذکرہ بہاول پور کے مشہور ماہنامہ ’’العزیز‘‘ کے کسی شمارے میں تفصیل سے درج ہے۔ کیوں کہ اس کے بانی مولانا محمد عزیز الرحمن مرحوم نے بہاول پور کے مشا ہیر کا تذکرہ سلسلہ وار اس میں شروع کیا تھا۔ اس کے پرچے دستاویزی حیثیت کے حامل ہیں ۔ ایک مرتبہ میں نے خود ایک تحقیقی مضمون ’’نظم الورع دا اصلی مصنف‘‘ کے عنوان سے سرائیکی میں کراچی کے ایک رسالے کے لیے تفصیل سے لکھا تھا جو شائع ہوا، اس میں لاہور سے اس خاندان کی مہاراجہ رنجیت سنگھ کے دور میں بہاول پور منتقلی پر روشنی ڈالی تھی۔ آپ نے ’’ا لمعارف‘‘ میں مکتوبات کا ذ کر کرتے ہوئے مولوی فضل محمد لکھا ہے۔ ان کا یہی نام تھا جو غالباً اپنے والد مولوی فیض محمد صاحب کی وفات کے بعد محمد فضل اللہ میں تبدیل کر دیا اور اسی نام سے احباب کو مخاطب کرنے کی تاکید فرماتے تھے۔
Flag Counter