Maktaba Wahhabi

51 - 924
قبر کے چوکھٹے خالی ہیں انھیں مت بھولو جانے کب کونسی تصویر سجا دی جائے مولانا بھٹی صاحب رحمہ اللہ سے میرا دوستانہ بلکہ برادرانہ تعلق عرصہ دراز سے تھا۔ علمی، دینی اور صحافیانہ امور میں ہمیں ان کی راہنمائی بھی حاصل رہی۔ وہ ۱۵؍ مارچ ۱۹۲۵ء کو کوٹ کپورہ(ریاست فرید کوٹ)میں پیدا ہوئے۔ ان کے والدِ گرامی کا نام میاں عبدالمجید رحمہ اللہ اور دادا کا اسمِ گرامی میاں محمد رحمہ اللہ ہے۔ ان کے دادا دین داری، صالحیت اور اسلامی جذبات کے دلدادہ تھے۔ چنانچہ انھوں نے بھٹی صاحب رحمہ اللہ کی علمی اور عملی تربیت اسلامی خطوط پر شروع کر دی۔ آپ رحمہ اللہ چوتھی کلاس میں زیرِ تعلیم تھے کہ قرآنِ مجید کا ترجمہ، تاریخِ اسلام اور دیگر کتب وغیرہ حضرت مولانا عطاء اللہ حنیف رحمہ اللہ سے پڑھ لیں ۔ پھر مزید تحصیلِ علم کے لیے وہ مرکزِ اسلام ’’لکھو کے‘‘ میں زیرِ تعلیم رہے۔ بعد ازاں حضرت مولانا عطاء اللہ حنیف رحمہ اللہ سے بھی متعدد کتابیں پڑھیں ۔ پھر ۱۹۴۰ء میں گوجرانوالہ حاضر ہو کر مولانا محمد اسماعیل سلفی اور حضرت حافظ محمد محدث گوندلوی رحمہما اللہ سے مسلم وبخاری شریف اور دوسری کتب پڑھ کر سندِ فراغت حاصل کی۔ بھٹی صاحب رحمہ اللہ نے سیاست میں بھی بھر پور حصہ لیا۔ تحریکِ آزادی میں قید و بند کی صعوبتیں برداشت کیں اور فرید کوٹ جیل میں محبوس رہے۔ قیامِ پاکستان پر اپنے خاندان کے ہمراہ چک نمبر ۵۳۔ گ ب منصور پور(تحصیل جڑانوالہ ضلع فیصل آباد)میں آباد ہو گئے۔ اس دوران میں سرکاری ملازمت بھی کی اور کاروبار بھی کیا۔ آخر مرکزی جمعیت اہلِ حدیث مغربی پاکستان کے ناظم دفتر اور بعد ازاں ہفت روزہ ’’الاعتصام‘‘ کے مدیر مقرر ہوگئے اور اُن کی زندگی کے نئے دور کا آغاز ہوا۔ مولانا سید محمد داود غزنوی رحمہ اللہ ، مولانا محمد اسماعیل سلفی، مولانا محمد عطاء اللہ حنیف رحمہ اللہ ، مولانا محمد حنیف ندوی رحمہ اللہ ، علامہ احسان الٰہی ظہیر رحمہ اللہ اور دیگر علما اور داعیانِ جماعت سے روابط قائم ہوئے۔ ۱۹۶۵ء میں آپ ’’الاعتصام‘‘ کی ادارت سے مستعفی ہو گئے۔ پھر ہفت روزہ ’’توحید‘‘ لاہور، سہ روزہ ’’منہاج‘‘ لاہور، ہفت روزہ ’’اہلِ حدیث‘‘ لاہور اور ماہنامہ ’’المعارف‘‘ لاہور کے مدیرِ اعلیٰ رہے۔ آپ رحمہ اللہ روزنامہ ’’امروز‘‘ لاہور، ماہنامہ ’’قومی ڈائجسٹ‘‘ لاہور اور روزنامہ ’’پاکستان‘‘ لاہور میں بھی مضامین لکھتے رہے۔ آپ رحمہ اللہ نے اکتوبر ۱۹۶۵ء سے ۱۶؍ مارچ ۱۹۹۶ء تک ادارہ ’’ثقافتِ اسلامیہ‘‘ لاہور میں تصنیفی خدمات انجام دیں اور اہم کتابیں تصنیف و مرتب کیں اور ترجمے بھی کیے۔ وہ منجھے ہوئے مصنف و مولف اور محقق تھے، ان کی پوری زندگی تصنیف و تالیف اور تحقیق و تدقیق میں گزری۔ صحافت میں بھی ایک طویل عرصہ تک اپنی خوبصورت اور شگفتہ تحریروں سے قارئین کو مستفید کرتے رہے۔ ان کی دلچسپیوں کے موضوعات کا دائرہ بڑا وسیع ہے۔ انھوں نے بہ یک وقت ادب و صحافت، سیرت و سوانح، مذہب و سیاست، تحقیق و تاریخ، تعلیم وتدریس اور خاکہ نگاری پر قلم اُٹھایا۔ جس موضوع پر بھی وہ قلم اُٹھاتے،
Flag Counter