Maktaba Wahhabi

48 - 924
فضیلۃ الشیخ طارق العیسیٰ نے بھٹی صاحب رحمہ اللہ کو مرکز دعوۃ الجالیات کی طرف سے ’’مورخِ اہلِ حدیث‘‘ کی شیلڈ پیش کی۔ وہ ایک تاریخی موقع تھا، جس میں فضیلۃ الشیخ فلاح خالد المطیری(رئیس لجنۃ القارۃ الہندیہ)، الشیخ عبدالعزیز المفرج(مشہور کویتی محقق)، الشیخ محمد ناصر العجمی، الشیخ صلاح الدین مقبول احمد، الشیخ عبدالخالق مدنی، الشیخ محمد بشیر الطیب، محترم عبداﷲ شاد، حاجی حبیب الرحمان، حاجی ارشد صاحب، حاجی امین صاحب اور دیگر بہت سے احباب و اخوان نے شمولیت فرمائی۔ پھر مولانا بھٹی صاحب رحمہ اللہ کو 4 جولائی بروز جمعۃ المبارک ’’مورخِ اہلِ حدیث‘‘ کا ایوارڈ بھی دیا گیا۔ دوبارہ 2011ء میں وزارۃ الاوقاف والشؤن الاسلامیہ کویت کے ذریعے حضرت بھٹی صاحب کا ویزہ نکلوایا گیا، تاکہ وہ دوسری بار کویت تشریف لائیں ۔ مگر 11 ستمبر 2011ء کو ایک سڑک حادثے میں ان کے دائیں ہاتھ کی ہڈی ٹوٹ گئی، لہٰذا سفر نہ ہو سکا، جس کا کویت کے احباب کو دکھ ہوا۔ تاریخِ اہلِ حدیث پر حضرت بھٹی صاحب نے جو کچھ لکھا، برصغیر پاک و ہند میں ان کا کوئی ثانی نہیں ۔ یہ عظیم خدمت اﷲ تعالیٰ نے ان سے لی۔ جزاہ اللّٰہ عن المسلمین خیر الجزاء۔ ان سے کئی ملاقاتیں ہوئیں اور ٹیلی فون پر بھی لمبی باتیں ہوا کرتیں ، مگر یہ تصور بھی نہ تھا کہ وہ اس قدر جلد ہمیں چھوڑ جائیں گے۔ آخری گفتگو 14دسمبر کو ہوئی جو تقریباً نصف گھنٹا جاری رہی، جس میں انھوں نے سید ابوبکر غزنوی، سید داود غزنوی رحمہما اللہ کے کئی واقعات سنائے اور خاندانِ غزنویہ کے بارے میں کتاب لکھنے کے متعلق باتیں ہوئیں ۔ جن جن بزرگوں سے فقیر کی ملاقات ہوئی ہے، ان میں حضرت مولانا محمد عطاء اﷲ حنیف بھوجیانی، حضرت سید بدیع الدین شاہ راشدی، حضرت حافظ محمد یحییٰ میر محمدی، حضرت مولانا محمد یحییٰ شرقپوری، حضرت مولانا محی الدین لکھوی، مولانا محمد اسرائیل ندوی، مولانا محمد الاعظمی، مولانا ظہیر الدین مبارکپوری، مولانا محمد علی جانبار، مولانا عبدالسلام وغیرہم رحمہم اللہ سے ملنے والا ہر شخص یہی تصور کرتا تھا کہ وہ اس سے سب سے زیادہ محبت کرتے ہیں ، مگر حقیقت یہ ہے کہ وہ اپنے ہر ملنے والے سے شدید محبت کرتے تھے۔ یہی حال حضرت بھٹی صاحب رحمہ اللہ کا بھی تھا، وہ اپنے پاس آنے والے اور اپنے دوستوں سے اس طرح محبت کرتے کہ ہر شخص یہی تصور کرتا، بھٹی صاحب رحمہ اللہ مجھ سے سب سے زیادہ محبت کرتے ہیں ۔ بھٹی صاحب رحمہ اللہ کو اﷲ تعالیٰ نے قبولِ عام کی نعمت سے نوازا ہوا تھا۔ ہر شخص ان سے محبت کرتا ہے اور ان کا گرویدہ ہے۔ ان کی وفات کے فوراً بعد مولانا محمد ابرار ظہیر نے ’’نویدِ ضیائ‘‘ گوجرانوالہ کا ایک خصوصی شمارہ حضرت بھٹی صاحب کی خدمات پر مرتب کیا۔ ہندوستان میں ماہانہ مجلہ ’’الاتحاد‘‘ ممبئی نے اپریل، مئی 2016ء کا ’’علامہ محمد اسحاق بھٹی رحمہ اللہ نمبر‘‘ شائع کیا، جو 136صفحات پر مشتمل ہیں ، اس میں ہندوستان اور پاکستان کے متعدد اہلِ علم کے مضامین اور نظمیں ہیں ۔ بھٹی صاحب کے محب خاص مولانا فاروق الرحمان یزدانی کی کاوشوں سے ماہانہ ’’ترجمان الحدیث‘‘ فیصل آباد کی خصوصی اشاعت ’’ذہبیِ دوراں ، مورخِ اہلِ حدیث مولانا محمد اسحاق بھٹی حیات و خدمات نمبر‘‘ بھٹی صاحب سے
Flag Counter