Maktaba Wahhabi

336 - 924
مطالعے کی اجازت ملتی رہی۔ بعد ازاں ان میں سے کچھ کتابیں اپنے خوبصورت دستخطوں کے ساتھ مجھے عنایت فرمائیں ، جو میرے ذاتی ذخیرہ کتب کا خوبصورت سرمایہ ہیں ۔ ذاتی معاملات پر بھی مہربانی فرما کر بہتر مشورے عنایت فرماتے رہے۔ آخری ملاقات ۸؍ محرم ۱۴۳۷ ہجری کو گھر پر ہوئی۔ اس وقت آپ گاؤں جانے کے لیے تیار ہو رہے تھے۔ کیا معلوم تھا کہ یہ آخری ملاقات ہے۔ زیرِ ترتیب کتاب ’’علمائے اہلِ حدیث کا تحریکِ آزادی میں حصہ‘‘ کے متعلق بتایا کہ کتاب شروع ہے، واپس آکر مزید کام کروں گا۔ میں بھی اس ملاقات کے دوسرے دن واپس خانیوال آگیا۔ ۲۲؍ دسمبر ۲۰۱۵ء کو ان کے بھتیجے نے بعد از دوپہر بتایا کہ تایا جی فوت ہوگئے ہیں ۔ جنازے پر تو نہ پہنچ سکا، مگر ۲۳؍ دسمبر ۲۰۱۵ء کو گاؤں پہنچا، شام ہوگئی تھی۔ دوسرے دن فجر کی نماز گاؤں کی اس مسجد میں ادا کی جس میں پاکستان آنے کے بعد سب سے پہلے مرحوم بھٹی صاحب نے جمعہ کی نماز اور خطبہ جمعۃ المبارک کا آغاز کروایا تھا۔ اپنے اس مہربان بڑے بھائی محترم مولانا اسحاق بھٹی رحمہ اللہ کے مرقد پر دعائے مغفرت کی اور خانیوال واپس آگیا۔ اب دیگر پسماندگان اور خصوصاً بھائی سعید احمد بھٹی سے التماس ہے کہ ان کی زندگی میں قائم ہونے والے ’’محمد اسحاق بھٹی ریسرچ انسٹی ٹیوٹ‘‘ کو پوری طرح فعال کریں ۔ مرحوم کی باقی رہ جانے والی غیر مطبوعہ کتب اور تحریروں ، ان کے نام آئے ہوئے خطوط اور دیگر کام کو اب ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کی جانب سے شائع کریں ۔
Flag Counter