Maktaba Wahhabi

332 - 924
مجلس بڑے ذوق و شوق سے جاری رہی۔ راقم بھی حضرت بھٹی صاحب رحمہ اللہ کی علمی گفتگو سے بے حد مستفید ہوا۔ رات کے دو بجے تک یہ محفل جمی رہی اور مہمانان گرامی چار پائیوں پر محوِ استراحت ہو گئے۔ میرے لیے بڑے اعزاز کی بات ہے کہ مولانا بھٹی صاحب رحمہ اللہ اور دیگر مہمانان نے ناچیز کے غریب خانے میں رات بسر کی۔ طلوعِ فجر کے وقت تمام مہمان نیند سے بیدار ہوئے اور نمازِ فجر ادا کی۔ نمازِ فجر کے بعد مولانا محمد اسحاق بھٹی صاحب رحمہ اللہ تلاوتِ قرآنِ حکیم میں مشغول ہوگئے۔ تھوڑی دیر بعد راقم نے تمام مہمانوں کی خدمت میں ناشتہ پیش کیا۔ بعد ازاں محترم بھٹی صاحب رحمہ اللہ سے ملاقات کے شائق بہت سے حضرات یہاں تشریف لائے۔ محترم بھٹی صاحب رحمہ اللہ نے خوب محفل جمائے رکھی۔ اتنے میں محترم مولانا یٰسین شاد بھی تشریف لے آئے۔ اب محفل ’’چشمِ ما روشن دلِ ماشاد‘‘ کا منظر پیش کرنے لگی۔ مولانا اسحاق بھٹی صاحب رحمہ اللہ جس محفل میں بھی ہوں ، اپنی لطیفہ گوئی، بذلہ سنجی اور خوش طبعی سے یارانِ محفل کو خوش رکھتے ہیں ۔ دورانِ گفتگو مولانا بھٹی صاحب رحمہ اللہ نے مولانا شادؔ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: ’’جناب ہمارے پاس تو صرف دو ہی یٰسین ہیں ، ایک بائیسویں پارے میں ہے اور ایک ہمارے سامنے تشریف فرما ہیں ۔‘‘ محترم بھٹی صاحب رحمہ اللہ کے اس فرمان نے محفل کو کشتِ زعفران بنا دیا۔ کافی دیر یہ مجلس بپا رہنے کے بعد برخاست ہوئی۔ اگلا پروگرام مولا نا یٰسین صاحب کی لائبریری دیکھنے کا تھا۔ راقم نے بھٹی صاحب رحمہ اللہ سے درخواست کی کہ ابھی چند دن اور ہمارے پاس قیام فرمائیں ۔ فرمانے لگے: گھر میں کافی مصروفیات ہیں ، آپ کی چاہت کا شکریہ، پھر کبھی موقع ملا تو ان شاء اللہ ضرور حاضر ہوں گا۔ محترم بھٹی صاحب رحمہ اللہ نے جاتے ہوئے جو الفاظ کی صورت میں یادگارچھوڑی، وہ حسبِ ذیل ہے۔ موصوف ’’کلمۃ الزائرین‘‘ میں رقم طراز ہیں : ’’۲؍ اپریل ۲۰۱۱ء کو اپنے بھائی سعید احمد بھٹی کے ساتھ مرکز ابن القاسم ملتان کی تقریبِ بخاری میں حاضری کی سعادت حاصل ہوئی۔قیام عزیز القدر حافظ ریاض احمد عاقب اثری کے ہاں رہا۔ انھوں نے بے شمار اصحابِ علم سے تعارف کرایا۔ مرکز کا کتب خانہ بھی دیکھنے کا موقع ملا۔ دیرینہ دوست جناب حمیداللہ خان عزیز اور مولانا عبدالرحیم اظہر بھی تشریف لائے تھے۔ ان سے رات گئے تک گفتگو کا سلسلہ جاری رہا۔ ان حضرات سے مل کر بے حد مسرت ہوئی۔ حافظ ریاض احمد عاقب کی لائبریری دیکھی، ان کے شوقِ مطالعہ کی بڑی شہرت ہے اور یہ بالکل صحیح ہے۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ انھیں صحت و توانائی کی نعمت عطا فرمائے اور یہ کتاب وسنت کی زیادہ سے زیادہ خدمت کریں ۔ تدریسی صورت میں بھی، خطابتی صورت میں بھی اور تحریری صورت میں بھی۔ آمین!۔‘‘(محمد اسحاق بھٹی، ۳؍ اپریل ۲۰۱۱ء)
Flag Counter