Maktaba Wahhabi

247 - 924
سے مقالہ نگار کو مل چکی ہے۔ بھٹی صاحب پر بہت سے اہلِ قلم نے مختلف اخبارات و رسائل میں مضامین لکھے، ان میں سے جو مضامین مل سکے، وہ مولانا محمد رمضان یوسف سلفی نے مرتب کیے اور ابتدا میں ’’حضرت بھٹی صاحب رحمہ اللہ کی کتابوں سے ماخوذ‘‘ طویل مضمون تحریر کیا۔ یہ مضامین ’’مورخ اہلِ حدیث محمد اسحاق بھٹی، حیات و خدمات‘‘ کے نام سے شیخ الحدیث مولانا محمد علی جانباز کے فرزند گرامی صاحب زادہ عبدالحنان جانباز نے اپنے مکتبہ رحمانیہ ناصر روڈ سیالکوٹ کی طرف سے کتابی صورت میں شائع کیے۔ یہ کتاب ۲۴۰ صفحات پر مشتمل ہے۔ بھٹی صاحب نے اپنی کتاب ’’نقوشِ عظمتِ رفتہ‘‘ میں برصغیر کی ۲۱ شخصیتوں کانہایت خوب صورت انداز میں تذکرہ کیا ہے۔ ہندوستان کے ایک سکالر سید ابن احمد نقوی نے ان میں سے بعض شخصیتوں کے واقعاتِ حیات کا انگریزی میں ترجمہ کرکے شائع کیا۔ انہی قابلِ احترام سکالر نے بھٹی صاحب کی کتاب ’’اسلام کی بیٹیاں ‘‘ سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواجِ مطہرات کے واقعات و حالات کا ترجمہ انگریزی زبان میں شائع کیا ہے۔ اپنی کتاب ’’بزمِ ارجمنداں ‘‘ میں مولانا ابو الکلام آزاد رحمہ اللہ کے بارے میں بھٹی صاحب رحمہ اللہ نے طویل مضمون لکھا۔ یہ مضمون اس کتاب کے حوالے سے ہندوستان کے کئی اخباروں میں چھپا۔ پھر کتابی صورت میں ہندوستان کی بہت بڑی لائبریری(جو خدا بخش پٹنہ لائبریری کے نام سے مشہور ہے)کے شعبہ نشر و اشاعت کی طرف سے شائع کیا گیا۔ اس کے بعد صوبہ یوپی کے ایک شہر مؤناتھ بھنجن کے مکتبہ فہیم نے اس کی طباعت کا اہتمام کیا۔ یہ اس بات کاثبوت ہے کہ برصغیر کے علمی حلقوں میں بھٹی صاحب رحمہ اللہ کی تحریروں کو بڑے شوق اور دلچسپی سے پڑھا جاتا ہے۔ کئی مقامات پر بھٹی صاحب رحمہ اللہ سے متعلق تقریبات کا انعقاد کیا گیا، جن میں اہلِ علم نے ان کی خدمات کے اعتراف میں انھیں شیلڈیں پیش کیں ۔ ایک تقریب جولائی ۲۰۰۸ء میں کویت میں منعقد ہوئی، جس میں کویتی اور کویت میں رہنے والے پاکستانی و ہندوستانی علمائے کرام نے تقریریں کیں اوربھٹی صاحب رحمہ اللہ کو ان کی تحریری خدمات کی بنا پر ’’مورخ اہلِ حدیث‘‘ کا خطاب دیا گیا اور شیلڈ بھی پیش کی گئی۔ اکتوبر ۲۰۱۱ء میں کویت سے پھر دعوت آئی۔ وہاں کے احباب ان سے متعلق دوبارہ تقریب کا انعقاد کرنا چاہتے تھے، مگر وہ ایک روڈ ایکسیڈنٹ کی وجہ سے جا نہ سکے۔ دبئی، قطر اور ہندوستان کے متعدد مقامات سے انھیں دعوت نامے موصول ہوئے۔ اپنی علمی و تصنیفی مصروفیات کی بنا پر آپ ان دعوت ناموں کو بھی قبول نہ کرسکے۔ بھٹی صاحب مرحوم کے علمی نقوش رہتی دنیا تک قائم رہیں گے۔ اللہ تعالیٰ ہمیں اور آنے والی نسلوں کو بھی ان سے استفادہ کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور ان کی حسنات کو قبول فرمائے۔ آمین
Flag Counter