Maktaba Wahhabi

232 - 924
ہارون الرشید صاحب نے شب بھر جاگ کے ایک ہی نشست میں کتاب پڑھ لینے کی بات اپنے کالم میں لکھی تھی)۔ آپ کے فنِ خاکہ نویسی کو داد، ادیبِ شہیر میرزا ادیب نے ان کی کتاب نقوشِ عظمتِ رفتہ کے مقدمے میں دی تھی۔ جیسا کہ سینئر اور صاحبِ علم صحافی رانا شفیق پسروری صاحب نے دل سے نکلے اور بسرعت رقم کیے اپنے کالم میں لکھا، خاکہ نویسی ہی ان کی وجہِ شہرت تھی اور یہی ان کا اصل فن تھا، جی ہاں اور خوش قسمتی سے اس فن کو موصوف کے ’’فوٹو گرافک‘‘ حافظے نے چار چاند لگا دیے تھے۔ دراصل بھٹی صاحب رحمہ اللہ کسی ماہر مجسمہ ساز کی سی چابکدستی سے اپنے ممدوح کی یوں صورت گری کرتے کہ قاری اپنے پردۂ ذہن پر ممدوح کی شخصیت کو منظر و پسِ منظر کے مکمل تناظر میں محوِ خرام، محوِ کلام اور امورِ زیست سے شاد کام ہوتے دیکھ لیتا۔ کس طرح سے ان کی یاد چلی آتی ہے۔ ایک بار اس عاجز کے ایک گوشہ گیر سے فکاہی ٹی وی پروگرام Smile pleaes کو آں جناب نے شرکت کا شرف بخشا۔ سوال نامہ پیش کیا تو حیرت سے مجھے دیکھنے اور پنجابی میں فرمانے لگے: ’’او تینوں میریاں اے پرانیاں تے گہریاں گلاں کینے دس دتیاں نیں ؟(تجھے میری حیاتِ رفتہ کی ایسی گہری باتیں کس نے بتا دیں ؟)عرض کیا: آپ کی کتابوں نے۔ خوش ہوئے اور کہنے لگے: آج کی نسل تو پڑھتی نہیں ، تم کیسے پڑھ لیتے ہو؟ پھر اس دن سے محبت دو طرفہ ہو گئی اور اللہ مغفرت کرے، اس ہیچ مدان کو انھوں نے ہمیشہ محبت و دعا سے یاد رکھا۔ وہ پروگرام تو خیر موصوف کی مخصوص شگفتگی سے جی اٹھا تھا، یہیں ایک موقع پر مگر بھٹی صاحب رحمہ اللہ کی آواز درد کی دھوپ سے کملا سی گئی، کہنے لگے: بات یہ ہے کہ میرے سب یار بیلی مجھے چھوڑ کے جا چکے ہیں اور اب میں بالکل اکیلا رہ گیا ہوں ، صرف احترام کرنے والے ہی رہ گئے ہیں ، کوئی دل کی بات سننے اور کہنے والا یار باقی نہیں بچا۔ ان کی اس کیفیت پر دل اداسی سے بھر گیا۔ دراصل انھوں نے جن اسلاف کی آنکھیں دیکھی تھیں اور جن اولیا کا فیضانِ صحبت و محبت پایا تھا، وہ ایک قطعی الگ دنیا تھی، جس کے بغیر اب ان کا دل نہیں لگتا تھا۔ لیجیے! منگل کی صبح ساڑھے پانچ بجے میو ہسپتال میں بالآخر وہ اپنے سنگیوں سے جا ملے، اللہ مغفرت کرے۔ جن لوگوں کو ایک صدی کی مذہبی، سیاسی، تحریکی، سماجی زندگی، زندگی کی سادگی اور عہدِ رفتہ کی وضع داری و ملن ساری کے نادر نمونے دیکھنے ہوں ، وہ موصوف کی خود نوشت سوانح ’’گزر گئی گزران‘‘ ضرور پڑھ لیں ۔ شروع کر لیں ، باقی کام کتاب خود کرلے گی۔
Flag Counter