Maktaba Wahhabi

228 - 924
سے طبیعت اچھی نہیں ، میں نے کہا: اﷲ تعالیٰ آپ کو اپنی حفاظت میں رکھے، صحت و تندرستی سے نوازے، ابھی تو آپ نے بہت سارے کام کرنے ہیں ، آپ کی ابھی ہمیں بہت ضرورت ہے، فرمانے لگے: جی ہاں لوگوں کو زندہ رکھنا ضرورت کے لیے ہوتا ہے۔ میں نے کہا: جی نہیں ، آپ کو اﷲ صحت و تندرستی اور سلامتی کے ساتھ لمبی عمر دے اور آپ سے اﷲ ایسے کام لے، جن سے آپ دنیا و آخرت میں حیاتِ جاودانی پائیں ، کام ہی توانسان کی زندگی کی علامت ہوتے ہیں ۔ میری اس بات پر بھٹی صاحب رحمہ اللہ نے میرا ہاتھ پکڑ لیا اور اپنے پاس اس چارپائی پر بٹھا لیا، جس پر وہ علالت کے باعث لیٹے ہوئے تھے، فرمایا: کہیے کیسے آنا ہوا؟ میں نے پہلے تو ابا جی رحمہ اللہ کی دو کتب ان کی خدمت میں پیش کیں ۔ ایک ’’قادیانی غیر مسلم کیوں ‘‘ اور دوسری ’’اربعین اشرف مع خلافت اسلامی کے مقاصد۔‘‘ دونوں کتابوں کے سرورق بڑے غور سے دیکھے، پھر دونوں کتابوں کو باری باری بڑی توجہ سے دیکھتے رہے۔ ’’اربعین اشرف‘‘ میں اس کے پہلے اِڈیشن ’’ارشاداتِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم ‘‘(مطبوعہ: ۱۹۴۷ء)پر ہفت روزہ ’’الاعتصام‘‘ میں انھوں نے جو تبصرہ لکھا تھا، پڑھا، اس کے بارے میں فرمایا کہ اسے تو میں بھول ہی چکا تھا، اچھا کیا جو آپ نے اسے چھاپ کر محفوظ کر دیا، یہ کتاب اپنی نوعیت کے اعتبار سے اچھوتی اور منفرد کتاب ہے، آپ نے اس کتاب کا نام بہت مناسب تجویز کیا ہے اور یہ ’’خلافتِ اسلامی کے مقاصد‘‘ والا کتابچہ اس کے ساتھ شامل کر کے آپ نے اس موضوع کو مکمل کر دیا، یہ کتاب اب اس لائق ہے کہ اسے اصحابِ اقتدار اور اصحابِ سیاست تک پہنچایا جائے، حکیم صاحب رحمہ اللہ کی یہ دونوں کتابیں شاہکار ہیں ۔ قادیانیت پر حکیم صاحب رحمہ اللہ کی گرفت کا تو کوئی ثانی ہی نہیں ، ان کی تحریریں پڑھ کر شیخ الاسلام مولانا ثناء اﷲ امرتسری رحمہ اللہ کی یاد تازہ ہو جاتی ہے، جس طرح ان کی تحریروں کا مرزائیوں کے پاس جواب نہیں ہوتا تھا، اسی طرح محترم حکیم صاحب رحمہ اللہ کے دلائل کا ان کے پاس کوئی جواب نہیں ہوتا، آپ نے اچھا کیا کہ محترم حکیم صاحب رحمہ اللہ کی تحریروں کو یکجا کرنے کا اہتمام کیا ہے، یہ سلسلہ چلتے رہنا چاہیے۔ میں نے ان کا شکریہ ادا کیا، دعا کی درخواست کی اور اس مو ضوع کی طرف توجہ دلائی، جس کے لیے میں ان کی خدمت میں حاضر ہوا تھا، فرمانے لگے کہ وہ کون سا کام ہے جو میرے ذمے عرصہ سے ہے؟ میں نے کمپوز شدہ پروف اور ’’الاعتصام‘‘ کے مضامین جو بالاقساط چھپتے رہے، ان کے سامنے رکھ دیے۔ محترم بھٹی صاحب رحمہ اللہ کبھی انھیں دیکھتے اور کبھی میری طرف۔ میں نے عرض کیا: کچھ یاد آیا؟کچھ توقف کے بعد فرمانے لگے: پرانی یادوں کو سینے سے لگا کر رکھا ہوا ہے؟ میں نے کہا: آپ سے وابستہ یادیں کوئی خود سے الگ کر نے کی چیز ہیں ؟ فرمانے لگے: اچھی یادوں کو واقعی سنبھال کر رکھنا چاہیے، آپ نے ان یادوں کو سنبھالے رکھا تھا تو آج کام آرہی ہیں ۔ اتنی بات چیت کے بعد محترم بھٹی صاحب رحمہ اللہ پروف دیکھنے میں مصروف ہوگئے۔ میرے نشان زدہ حصوں کو دیکھتے رہے، فراغت کے بعد گویا ہوئے: آپ واقعی وہیں کھڑے ہیں جہاں مدتوں پہلے تھے، مجھے وہ کتاب آج بھی سامنے پڑی محسوس ہو رہی ہے، جو آپ مدتوں پہلے لائے تھے۔ غالباً آج بھی وہی مقامات آپ نے نشان زدہ کیے ہیں ، وہی مسائل ہیں ۔ میں
Flag Counter