Maktaba Wahhabi

212 - 924
منہج اختیار کیا اور اس کے پرچارک بھی رہے۔ آپ بہت پختہ اور ثقہ راوی ہیں ۔ جن واقعات وحواد ثات کو دیکھا، انھیں ذہن پر نقش کر لیا۔ مدتوں بعد بھی اگر اس کا تذکرہ ہوا تو یہاں تک بیان کر دیتے کہ مجلس میں کتنے لوگ تھے، ان میں سے کتنے کرسیوں پر اور کتنے کھڑے تھے۔ ان کا لباس کیسا تھا اور اُن میں متکلم کون تھا، اور یہ لوگ کس علاقے یا دھرتی سے تعلق رکھتے تھے۔ ایسا منفرد حافظہ تھا۔ بین السطور باتوں کو بھی یاد رکھتے اور بوقت ضرورت اس کا تذکرہ کر دیتے تھے۔ آپ ایک عرصہ تک ہفت روزہ ’’الاعتصام‘‘ اور ہفت روزہ ’’اہلِ حدیث‘‘ کے مدیر اعلیٰ رہے، اداریہ تحریر کرتے، حالاتِ حاضرہ، سیاسی، تہذیبی، اقتصادی، ثقافتی، تعلیمی مسائل کا دلائل و براہین کی روشنی میں جاندار تجزیہ کرتے اور اپنی رائے کا کھل کر اظہار کر دیتے۔ آپ کی تحریروں میں تسلسل ہوتا، خوبصورت منظر کشی کرتے، ادبی اعتبار سے شاہکار ہوتیں ، سلیس اور عام فہم اسلوب اختیار کرتے، تکلفات کے عادی نہ تھے۔ مشکل بات کو آسان الفاظ میں بیان کرنے کا فن جانتے تھے۔ بہت باخبر تھے، انھیں یہ احساس تھا کہ وہ برصغیر کی تقسیم سے قبل اور اس کے بعد کے حالات وواقعات کے شاہد اور گواہ ہیں ، لہٰذا اپنا فرض منصبی سمجھتے تھے کہ وہ اس امانت کو آنے والی نسل تک منتقل کر دیں ۔ یہی باعث ہے کہ ان کے قلم سے شاہکار اور مایہ ناز کتب وجود میں آئیں ، جس سے عام و خاص فیض یاب ہو رہے ہیں ۔ ان کتابوں کی تخلیق سے دجل اور فریب اور مسخ شدہ تاریخ ہمیشہ کے لیے ختم ہوگئی۔ آپ نے پوری دیانت داری سے اپنے مشاہدات اور حاصل شدہ مستند باتوں کو سپرد قرطاس کیا ہے۔ مولانا محمد اسحاق بھٹی رحمہ اللہ نے بھرپور علمی، تحقیقی اور تصنیفی زندگی گزاری۔ ان کا مکمل احاطہ کیا جائے تو پتا چلتا ہے کہ انھوں نے کھانے پینے اور سونے کے علاوہ باقی سارا وقت تصنیف و تالیف میں گزارا ہے۔ بہت سی وقیع اور مستند تصانیف ورثے میں چھوڑی ہیں ۔ ان کی زندگی میں بھی ان پر تحقیقی مقالے لکھے گئے ہیں ، ان کی تمام تصانیف اور علمی مقالوں پر اگر تبصرہ یا تجزیہ لکھا جائے تو اس کے لیے ہزاروں صفحات درکار ہیں ۔ ہم یہاں ان کی کتابوں اور ان پر اختصار کے ساتھ اپنی رائے لکھنے پر اکتفا کریں گے۔ قارئین سے التماس ہے کہ ان کی کتب سے براہِ راست استفادہ کریں ۔ ایسی شاندار، پُرتاثیر اور دلچسپ کتابیں ہیں کہ قاری کو اپنے سحر میں لے لیتی ہیں ۔ واقعاتی اسلوب نگارش ایسا ہے کہ پڑھنے والا خود وہ منظر اپنے سامنے محسوس کرتا ہے ۔تقریباً چالیس کے قریب ایسی کتابیں چھپ کر اپنا لوہا منوا چکی ہیں ۔ جن میں سے قابلِ قدر یہ ہیں : برصغیر میں علمِ فقہ، برصغیر میں اسلام کے اولین نقوش، فقہائے ہند(دس جلدیں )، فہرست(مصنف محمد بن اسحاق وراق بغدادی)کا اُردو ترجمہ، نقوشِ عظمتِ رفتہ، ، لسان القرآن جلد سوم، کاروانِ سلف، بزمِ ارجمنداں ، تذکرہ قاضی سلیمان منصورپوری، برصغیر میں اہلِ حدیث کی سرگزشت، روپڑی علمائے حدیث، ریاض الصالحین(اردو ترجمہ)، ارمغانِ حدیث، حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ (اردو ترجمہ)صدارتی و استقبالیہ خطبات،
Flag Counter