Maktaba Wahhabi

210 - 924
چنانچہ ان کو بھی اور کسی حد تک مجھے بھی ’’ ہفت اقلیم‘‘ میں علامہ شہید پر اُن کے مضمون کے رد عمل کا سامنا کرنا پڑا۔ کیوں کہ علامہ شہید رحمہ اللہ سے محبت اور قرابت داروں کے سبب لوگوں کے جذبات شدید تھے۔ لیکن میرا اس میں نقطۂ نظر یہ تھا کہ اگر بعض مقامات پر بھٹی صاحب رحمہ اللہ نے بے تکلفی سے کچھ باتیں لکھ دی ہیں تو اس پر اتنی گرفت کی کیا ضرورت ہے کہ وہ علامہ شہید رحمہ اللہ سے عمر میں شاید ربع عشرہ بڑے تھے، اور دوسرے کبھی ان کی جماعت کا حصہ نہیں رہے۔ اس کے علاوہ علامہ شہید رحمہ اللہ خود بھی تنقید کو اتنا ’’مائنڈ‘‘ نہیں کرتے تھے۔ اس مضمون کے باوصف مولانا اسحاق بھٹی صاحب رحمہ اللہ کو علامہ شہید رحمہ اللہ سے پیار تھا اور اسی طرح ان کے صاحب زادے حافظ ابتسام الٰہی ظہیر سے بھی بہت پیار کرتے تھے۔ بہت مرتبہ مکتبہ قدوسیہ پر بیٹھے حافظ ابتسام الٰہی ظہیر کا تذکرہ آ جاتا تو نہایت محبت سے ان کا ذکر کرتے اور کہتے کہ مجھے اس سے محبت محسوس ہوتی ہے، کیوں کہ وہ بہت لائق اور متقی لڑکا ہے۔ یہ بھی کہا کرتے کہ میری بہت عزت کرتا ہے۔ جب ابتسام الٰہی ظہیر نے مینارِ پاکستان پر ایک بڑاجلسہ کیا تو اسحاق بھٹی صاحب رحمہ اللہ نے اس پر ایک نہایت دلچسپ پیرائے میں مضمون لکھا، جو بعض حوالوں سے عمدہ اور لطیف اشارے لیے ہوئے تھا۔ مضمون پڑھنے کے لائق ہے۔
Flag Counter