Maktaba Wahhabi

178 - 924
آپ کی تصنیف ’’تذکرہ قاضی محمد سلیمان منصورپوری‘‘ اور ’’سوانح صوفی محمد عبداللہ رحمہ اللہ ‘‘پڑھنے کے بعد راقم نے آپ کی خدمت میں ایک عریضہ ارسال کیا تو آپ نے وہ عریضہ من و عن ہفت روزہ ’’الاعتصام‘‘ کے ۲۲؍ اگست ۲۰۰۸ء کے شمارے میں شائع کرا دیا۔ آپ ماشاء اللہ ظریف الطبع اور ظرافت پسند تھے اور اگر کوئی آدمی ظرافت کی بات کرتا تو خوب لطف اندوز ہوتے۔ بھٹی صاحب مرحوم نے ’’تذکرہ سلیمان منصورپوری رحمہ اللہ ‘‘میں ایک مقام پر قاضی صاحب رحمہ اللہ کے کچھ اشعار نقل کرنے کے بعد لکھا: ’’میں نے تو مکھی پر مکھی مارنے کی کوشش کی ہے۔ معلوم نہیں ساری مکھیاں مر گئیں یا اُن کے مرنے میں کوئی کسر رہ گئی ہے۔‘‘ اس جملے کے پسِ منظر میں مَیں نے اس خط میں لکھا کہ آپ کے اس جملے پر خوب ہنسی آئی۔ آپ کو داد دی، بلکہ میں تو کہوں گا کہ آپ نے پوری کتاب ہی میں مکھیاں ماری ہیں اور کسی ایک کو بھی زندہ نہیں چھوڑا۔ تو آپ رحمہ اللہ نے اس پر کسی خفگی کا نہ تو اظہار فرمایا اور نہ اسے قلم زد کیا، بلکہ پورا مکتوب من و عن شائع فرمایا۔ یہ آپ کی کمال برداشت ہے۔ بندئہ نا چیز آپ کے متعلق کچھ لکھنے کی کما حقّہ استعداد نہیں رکھتا۔ عالی قدر اہلِ علم آپ رحمہ اللہ کے متعلق تفصیل سے لکھیں گے۔ آپ کی زندگی میں جن لوگوں نے آپ کی علمی خدمات کا اعتراف کیا، ان میں سے بعض تحریروں کو ’’مورخِ اہلِ حدیث مولانا محمد اسحاق بھٹی رحمہ اللہ ‘‘کے زیرِ عنوان مولانا محمد رمضان سلفی حفظہ اللہ نے جمع کر دیا اور مکتبہ رحمانیہ سیالکوٹ نے انھیں خوبصورت انداز میں شائع کیا ہے۔ اب مرحوم کی شخصیت پر جنوبی پنجاب کے معروف قلم کار مولانا حمیداللہ خان عزیز حفظہ اللہ نہایت وقیع انداز میں کام کر رہے ہیں ۔ مرحوم کے خطبات، انٹرویوز اور باقاعدہ مستقل سوانح عمری پر تین کتب لکھ چکے ہیں اور وہ زیرِ طبع ہیں ۔ اللہ کرے علمی دنیا میں یہ ارمغان جلد سے جلد جلوہ گر ہو، تاکہ دنیائے علم و ادب اس سے بھرپور استفادہ کر سکے۔ اللہ کریم سب کو جزائے خیر عطا فرمائے۔ آمین۔ خلاصہ یہ کہ محترم مولانا محمد اسحاق بھٹی رحمہ اللہ بہت ہی عظیم شخصیت تھے۔ دلی دعا ہے کہ اللہ کریم ان کے درجات بلند فرمائے اور انھیں نبیّین، صدیقین، شہدا اور صالحین کا ساتھ نصیب فرمائے اور ان کے پس ماندگان اور پوری جماعت کو صبرِ جمیل اور ان کا نعم البدل عطا فرمائے۔ آمین ایں دعا از من و از جملہ جہاں آمین باد!
Flag Counter